شافعہ سباس عباسی
احمد کے جانے کے بعد اقصیٰ کے پاس سوائے خوف کے کوئی شے نہیں تھی- جب دوسری
شادی کروانے کی بات ہوئی اس پر غصہ ہوئی سوچنے لگی کہ خوف کا بھی وقت ہوتا
ہے جو سرمئی اندھیروں کے ساتھ شروع ہوتا ہے ہر دن کے اختتام پر التوا میں
چلا جاتا ہے - اگر دوبارہ وہی قدم اٹھایا تو روزانہ کتنے گھنٹے خوف سے جینا
ہوگا؟ یہ لوگ سمجھتے نہیں کہ بیوہ عورت کے لیے دوبارہ شادی کرنا آسان نہیں
ہوتا۔ گھر والوں کے اصرار پہ شادی کی تو نصیب کے طعنے ملے جس بات کا خوف
تھا وہی ہوا۔
|