چین کی معاشی ترقی پر بڑھتا ہوا عالمی اعتماد

حالیہ دنوں مختلف عالمی مالیاتی و سرمایہ کاری تنظیموں اور ماہرین اقتصادیات نے چین کے معاشی اشاریوں کی زبردست پزیرائی کی ہے۔مبصرین پر امید ہیں کہ چینی معیشت اپنی اچھی بنیادوں، موثر میکرو پالیسی پر عمل درآمد اور وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی بہتر پالیسیوں کی بدولت تیزی سے بحال ہو گی، جس سے عالمی ترقی کی توقعات کو بھی تقویت ملے گی۔ آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں کہا کہ 2023 میں چین کی شرح نمو 5.2 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے ، جو ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں نظام زندگی اور پیداواری سرگرمیاں کس زبردست انداز سے دوبارہ بحال ہو رہی ہیں۔

انسداد وبا پالیسی میں ترمیم کے ایک نئے دور کے بعد ، جنوری میں سفر اور کھپت کی بحالی چینی معیشت کی لچک کو ظاہر کرتی ہے جو عالمی اداروں کی جانب سے مزید بحالی کی پیش گوئیوں کی حمایت کرتی ہے۔ آئی ایم ایف کے علاوہ مورگن اسٹینلے اور گولڈ مین ساکس سمیت متعدد بین الاقوامی سرمایہ کاری بینکوں اور مالیاتی اداروں نے 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی توقعات کو بڑھایا ہے۔جنوری میں جاری ہونے والے ایک تحقیقی نوٹ میں مورگن اسٹینلے نے 2023 میں چین کی جی ڈی پی نمو کے بارے میں اپنا آؤٹ لک 5.4 فیصد سے بڑھا کر 5.7 فیصد کر دیا اور پیش گوئی کی کہ چین کی اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور معاشی ترقی کی رفتار توقع سے کہیں زیادہ تیز ہوگی۔مورگن اسٹینلے سے وابستہ ماہرین کے نزدیک ،چین کی جانب سے بین الاقوامی آمد ورفت کی تیزی سے بحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے کووڈ 19 مینجمنٹ، اقتصادی اور ریگولیٹری پالیسیوں کا تسلسل ، عالمی پیش گوئی میں اضافے کی دو بڑی وجوہات ہیں۔گولڈ مین ساکس نے جنوری میں چائنا انڈیکس کے لیے اپنے اہداف میں دو بار اضافہ کیا ہے، جس سے 2023 میں سرمایہ کاروں کو نئے قمری سال کی تعطیلات کے بعد ٹریڈنگ دوبارہ شروع ہونے پر لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ اوپیک کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص نے کہا کہ" ہمیں چینی معیشت اور قیادت اور حکومت اور عوام کی طاقت پر بہت اعتماد ہے"۔ چائنا بیلجیئم چیمبر آف کامرس کے چیئرمین برنارڈ ڈیوٹ نے کہا کہ چین عالمی ویلیو چینز میں ایک اہم کردار ہے ، جو مینوفیکچرنگ ، شپنگ اور عالمی لاجسٹکس پر نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے۔انہوں نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا کہ چین عالمی صنعتوں اور سپلائی چینز کو معمول کے آپریشنز پر واپس لانے کے لئے اہم مدد کی فراہمی جاری رکھے گا، جو عالمی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ اقتصادی و سماجی امور سے وابستہ حامد رشید نے کہا کہ 2023 میں چین عالمی ترقی کو متحرک کرنے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اسی طرح یونین بینک آف سوئٹزرلینڈ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق حالیہ دہائیوں میں چین کھپت، تجارت اور سرمایہ کاری میں عالمی اقتصادی رہنما کے طور پر ابھرا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انہی معاشی کامیابیوں کے ثمرات ہیں کہ چین نے عالمی ترقی کے انجن کے طور پر بامعنیٰ کردار ادا کیا ہے جس سے نہ صرف چینی کمپنیوں اور چینی عوام بلکہ کئی دیگر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ مارکیٹوں کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔بی ایچ پی گروپ کے سی ای او مائیک ہنری کے مطابق " چین کے پاس اگلے 20 سالوں میں مسلسل اقتصادی ترقی کے لئے تمام بنیادی لوازمات موجود ہیں اور چین رواں سال بھی عالمی ترقی کو استحکام فراہم کرنے جا رہا ہے."شکاگو میں الینوائے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہر معاشیات خیری ٹورک کہتے ہیں کہ فرسٹ کلاس انفراسٹرکچر، اعلیٰ معیار کی افرادی قوت اور بڑی مارکیٹ کی خوبیوں کے ساتھ، چین کی حیثیت دنیا کے لیے "ناگزیر" ہو چکی ہے۔انہوں نے چین کی کووڈ 19 پالیسیوں کی بھی تعریف کی جنہوں نے نہ صرف لاکھوں زندگیاں بچائیں بلکہ چینی معیشت کی بحالی کے پیچھے بھی ایک اہم عنصر ہے۔

عالمی اداروں اور معاشی ماہرین کے چین پربھرپوراعتماد کا نچوڑ یہی ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت زوال پزیر ہے اور ترقی یافتہ ممالک بھی شدید کساد بازاری کا شکار ہوسکتے ہیں تو ، صرف چین ہی وہ ملک ہے جو عالمی ترقی کا ایک بڑا انجن اور محرک قوت بنا رہے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617229 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More