اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو

اس وقت تو پاکستان ڈیفالٹ کی پوزیشن پر تو کھڑا ہے . لیکن غیر ملکی اور اندرونی غدار وطن کہیں یہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے میں اپنی ناپاک سازیشوں کو بروئے کار پر لگی ہوئی ہوں تو پھر پاکستان ڈیفالٹ کی باڈر لائین پر تو نظرآرہا ہےمگر اس کےلیے بیرونی سپورٹ تو ہروقت تیار ہے مگر پھر بھی پاکستان ابھی بھی ہاتھ پیر مار رہا ہے کے ڈیفالٹ سے کسی طرح بچ جائیں.

خدا نہ کرئے اگر پاکستان ڈیفالٹ کا اعلان کردیتا ہے کیا ہوگا کہ پاکستان اپنے قرضوں میں ڈیفالٹ کرے گا اور اس اتفاق یا یقین کی وجہ پاکستان کی اقتصادی صحت نہیں ہے بلکہ ایسا اس متوقع سماجی اور اسٹریٹجک ردعمل کی وجہ سے ہے، جس کا تعلق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہے کیونکہ یہ اسٹیک ہولڈرز ان ممکنہ اثرات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ پاکستان کا جو جغرافیہ ہے اس میں وہ ایٹمی ریکٹر والا ملک ڈیفالٹ کرجائے تو اس خطہ میں پاکستان کے پڑوسی وہ بھی دنیا کی طاقت ور ممالک جن میں چین ، روس ، اور ہندوستان یہ ملک کی سب اہم طاقتور بڑی طاقتیں اور تینوں ملک ایٹمی ریکٹر رکھتے ہیں جس سے خطے میں طاقت کا توازن ڈسٹرب ہوجائیگا کیونکہ کسی بھی ملک میں جب اکنامک اور وہ بھی ڈیفالٹ والی پوزیشن ہوتی ہے تو ملک میں ایک ہیجانی سی کیفیت نمودار ہوجاتیں ہیں . بڑے شہروں میں سیاسی افراتفری ایک چھوٹی سی غلطی ملک کو فسادات کی طرف بھی لیجاسکتی ہے اور اس وقت پاکستان اور صوبہ اس پوزیشن میں نہیں کہ ان فسادات کا مقابلہ کرسکیں. اور یہ فسادات ملک تو پریشان ہوتا ہے مگر جو پڑوسی ملک کے لیے بھی پریشانی کا بعض بن جاتا ہے جیسے مثال کے طور پر (افغانستان کی افراتفری سے پاکستان آج بھی مُشکلات سے دوچارہے ) اس ہی لیے پاکستان کے حالت پر خلیج کے مُلک ہوں یا چائینہ ، یا ہندوستان ، یا روس ، یا ایران ان سب کی پاکستان کی سیاسی اور داخلی حالات پر گہری نظر لگائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ کہیں اس ملک میں فسادات نہ پھوٹ پڑیں اور غیر ملکی دشمن طاقتیں خانہ جنگی کی طرف نہ لے جایں اس لیے پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کا دس بار سوچا جائیگا دنیا میں اب تک 140 سے زائد ممالک ڈیفالٹ کرچکے ہیں اور پھر بھی کچھ ممالک تو تین ، چار سال بعد ہی ڈیفالٹ سے نکل آئے حال ہی میں سری لنکا نے اپنا ڈیفالٹ ڈکلیئر کیا تھا۔ 1940 سے قبل ہسپانیہ دس سے زیادہ مرتبہ ڈیفالٹ پوزیشن پر گزر چکا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں روس، یونان ، شمالی کوریا، وینزویلا نے بھی ڈیفالٹ کی پوزیشن سے گزر گیا ہے مگر یہ ممالک آج بھی دنیا کےنقشے پر موجود ہیں اور دنیا کی بڑی طاقتوں کو آنکھیں بھی دیکھانے سے باز نہیں آتے مگر ایک ہمارا ملک پاکستان جو ایٹمی طاقت ہونے ہر بھی بنگلہ دیش ، افغانستان اور خلیج جیسے چھوٹے ممالک سے بھی ہاتھ جوڑ کر سر بسجود دربار میں روز اوّل سے حاضری لگانے پر ہی اپنی شان عزت افزائی پر ہی بہت مسرور رہتا ہے.
اگر کوئی ملک ڈیفالٹ کی پوزیشن کراس کر بھی جائے تو اس کو دوبارہ ٹریک پر آنے میں تین سے چار سال لگ جاتے ہیں اور اس ملک کو ڈیفالٹ کا بدنامی کا دھبہ صاف کرنے میں دس سے بارہ سال سے ذائد کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔ خدانخواستہ اگر ڈیفالٹ کے بعد جتنی پابندیاں لگ سکتی ہیں وہ پاکستان پر گزشتہ دہائیوں سے ان میں سے کچھ تو متواتر لگتی اور ہٹتی نظر آتیں ہیں اور اس سے کئی گنا ہمارا پڑوسی اسلامی جمہوریہ ایران میں گزشتہ دو دہائیوں سے لگی ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود ایران نہ صرف ان پابندیوں کا مقابلہ بھی کررہا ہے بلکہ اس نے کئی بڑی طاقتوں کو آنکھیں بھی دیکھآتا رہتا ہے ۔ خدا نہ کرئے اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو بھی گیا تو اس کرہ ارض کے نقشے پر تو بہرحال موجود ہی ہوگا۔ مگر اندرونی ملک کے حالت وہ متاثر ہوسکتے ہیں ملک میں افراتفری جیسی صورتحال رونما ہوجائیگی ، فرقہ واریت ، لسانیت اُبھر کر آئیگی ، فساد جیسی کیفیت بڑے شہروں میں شروعات کر جائینگی ، لاقانونیت کا غلبہ ہوجائیگا اس طرح کی صورتحال ذیادہ سے ذیادہ ایک ماہ سے کچھ زائد رہ سکتا ہے۔ افراتفری اور انتشار کی کیفیت ایک سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔ دنیا آپ کی مدد سے انکاری ہوجائیگی اور خاص کر قرض دینے والے ممالک اپنا ہاتھ کھینچ لینگے کریڈٹ ریٹنگ جو پہلے سے زیادہ خراب تر ہوجائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جن سے قرض لیا ہو وہ اپنے قرض کی واپسی کی تاریخیں دینا کی شروعات پہنچ چکی ہوں یا معیاد گزر چکی ہوں اور ان کی واپسی کی تاریخ آچکی ہوں وہ اثاثہ جات خطرے میں چلے جائیں۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے نکلنے کےلیے ننگے پیر سربسجود آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کے پاس ہی جانا ہوگا، جو اپنی من مانی اور مہنگے ترین شرح سود پر قرض دیں گے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ملک میں مہنگائی بلند ترین آسمانوں کو چھورہی ہےاس سے ہوتے ہوئے ملک میں ناقابل برداشت سونامی آجائیگا اس وقت جاپانی نمارا بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو ان 7ممالک کی لسٹ میں رکھا ہے جو اس وقت کرنسی کے خطرناک بحران سے دوچار ہیں۔ان ممالک میں رومانیہ، مصر، سری لنکا، چیک ری پبلک، ہنگری اور پاکستان شامل ہیں ، ڈالر کا ریٹ 300 سے اُوپر آسمان کو چھونے لگے گا، پٹرول کی قلت عام ہوگی اور پیٹرول پمپ جو ملے گا وہ بھی 300 سے زآئد روپے لیٹر تک ملے گا۔ ایک اندازے کے مطابق بجلی کی قیمت 75 روپے یونٹ سے متجاوز ہوسکتی ہے۔ اگر پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کریش کرتے ہوئے شاید 17 ہزار پوائنٹس پر آجائے۔ آج کل اسٹاک مارکیٹ 35 سے 40 ہزار پوائنٹس کے بیچ میں ہوتی ہے اور مارکیٹ کا ایک پوائنٹ لگ بھگ 25 کروڑ روپے کا ہوتا ہے۔

پاکستان کا ڈیفالٹ رسک پریمیم میں اضافہ ایک تکنیکی معاملہ ہے جسے پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے نہیں جوڑا جاسکتا لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات خراب ہیں اور عالمی مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز پر CDS رسک پریمیم کا 6 فیصد سے 30 فیصد، پھر 52فیصد اور اب 92فیصد ہونا ہماری معاشی تنزلی کو ظاہر کرتا ہے۔

اس بحرانی کیفیت سے نکلنے کا ایک ہی سہل راستہ ہے ملک میں ٹیکنوکریٹ کی حکومت قائم کی جائے اور ان سے بھی قومی حکومت والا کام لیا جائے۔
 

Engr, Shahid Siddique Khanzada
About the Author: Engr, Shahid Siddique Khanzada Read More Articles by Engr, Shahid Siddique Khanzada: 2 Articles with 1507 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.