دہشت گرد یہاں نہیں تو کہاں؟

دہشت گردی سے مراد کسی بھی ملک کا کوئی فرد یا کسی بھی ملک کا کوئی گروہ لوگوں میں دہشت یا خوف پھیلائے اور لوگوں کو جانی یا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے دہشت گردی کہلاتا ہے دہشت گردی پھیلانے یا دہشت گرد بننے کے لئے غیر ملکی ہونا ضروری نہیں یہ اسی ملک کے رہنے والے باشندے بھی ہوسکتے ہیں جو اپنے مفاد کے لئے دوسروں کو ایذا پہنچاتے ہیں۔

جیسے مساجد میں بم پھاڑنا، پولیس اسٹیشن پر فائیرنگ کردینا، مندروں یا کلیسا میں خود کش حملے کرنا یا جہاں عوام کا ہجوم زیادہ ہو ان میں گھس کر حملہ کرنا یہ سب خوف و ہراس کی نمائندگی کرتا ہے اس سے ذاتی فائدہ ہو یا نا ہو مگر ملک کو جو نقصان دیا جاتا ہے اس کا ازالہ کیسے کیا جائے؟

کیا یہ کام اسی ملک کے رہنے والے کسی طاقت ور (بڑے آدمی) کا ہو سکتا ہے؟

جو اپنے مفاد کی غرض سے چند ضرورت مندوں کو بلا کر اپنی غرض کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔

پیسہ پھینکتا ہے اور تماشا دیکھتا ہے۔

اصل دہشت گرد وہ نہیں تو اور کون ہے جس کے کہنے پر سب ہورہا ہے اور اس کا دامن سفید ہی رہتا ہے جو قید سے کوسو دور ہے جن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملتا اور ان کے بدلے پکڑے جاتے ہیں وہ لوگ جو مارے پیسوں کے کچھ کہہ نہیں سکتے اپنی جان تک کی بازی لگادیتے ہیں اور دنیا کے لئے دہشت گرد کے نام کا تمغہ قبول کرلیتے ہیں۔

دہشت گردی پھیلانے والا خواہ کوئی بھی شخص ہو وہ سزا کا حق دار ہے، سامنے آنے کا خوف اتنا طاری ہوتا ہے کہ چھپ کر وار کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور خود کو رعایا کی نظروں میں نیک رکھتا ہے۔

اقتدار کی ہوس کبھی ختم نہیں ہوتی وقت کے ساتھ اور لذت ملتی ہے اور ایسا نشہ ہوتا ہے کہ حلال کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے، جائز کو نا جائز میں تبدیل کرلیتا ہے اور دہشت گرد بن کر ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔
کڑی سے کڑی جڑتی ہے تو چین بنتی ہے

اسی طرح دہشت گردوں کی کڑی ایک سردار یا سرداروں سے جا ملے گی اور اگر پھر بھی پکڑنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تو اتنا اشارہ کافی ہے سب دہشت گرد بننا پسند کرتے ہیں جو ملک کو فائدہ دینے کے بجائے نقصان دے رہے ہیں۔

اس کا حل ممکن ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو فوری عمل کیا جائے اپنے ملک کو خطرے سے بچانے کے لئے اور اگر حل نہیں نکال سکتے تو کڑی سے کڑی تو ضرور ملا سکتے ہیں تاکہ آئندہ دہشت گرد بھی خوف و ہراس پھیلانے سے قبل سو بار سوچے اور خبر دار ہوجائے۔

Nabiha Sibtain
About the Author: Nabiha Sibtain Read More Articles by Nabiha Sibtain: 9 Articles with 4856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.