ترکیہ اور شام کے زلزلے میں 21ہزارسے زائد افراد ہلا ک ۔مشرقِ وسطیٰ میں مزید زلزلوں اندیشہ

مزیدقہر الٰہی سے بچنے کیلئے رب ِ کریم کے حضور گریہ وزاری کے ساتھ دعاؤں کی ضرورت

اﷲ اکبر کبیرہ! ہمیں اپنا محاسبہ کرنے اور گناہوں پر نادم ہوکر خالق حقیقی کے حضور توبہ و استغفار کرنے کی ضرورت ہے۰۰۰ اﷲ رب العزت اپنے بندوں کوانکی کوتاہیوں، نافرمانیوں اور گناہوں کے باوجود ڈھیل دیتے ہیں۔ لیکن جب بندے حد سے تجاوز کرجاتے ہیں تو پھر ایسی پکڑ ہوتی ہے جو صدیوں تک یاد رکھی جاتی ہے ۰۰۰ پیر 6؍ فبروری کی رات 4بجکر 17منٹ کو ایسا ہی کچھ ترکی اور شام کے شہروں میں ہوا۰۰۰ زمین ہلاکر رکھ دی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آنِ واحد میں سب کچھ تباہ و برباد ہوگیا۰۰ ہزاروں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں تو وہیں ہزاروں انسان ہلاک اور زخمی ہوگئے جن میں اچھے بُرے، امیر و غریب ، صاحبِ ثروت و فقیر ، معصوم و نوجوان ،ضعیف مردو خواتین سب ہی شامل ہیں۔ہزاروں افراد کی ہلاکت اور پھر ملبے کے ڈھیر تلے ان میں پھنسے ہوئے زندہ و مردہ انسانوں کے درمیان ایک معصوم بچی کی پیدائش ہوتی ہے جس کا پورا خاندان ہلاک ہوجاتا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی شام کے جندیرس قصبے میں جنم لینے والی اس نومولود بچی کی والدہ عفرا، والد عبداﷲ امیحان، چار بھائی اور خالہ سب ہلاک ہوگئے اور گھر تباہ ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق بچی کو ملبے سے باہر نکالا گیا تو وہ ناف کے ذریعے اپنی ماں سے جڑی ہوئی تھی۔ متاثر خاندان کے رشتہ دار خلیل السوادی نے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے بتایا کہ ہم خاندان اور اسکے سربراہ کو تلاش کررہے تھے کہ اچانک ہمارے کانوں میں ایک آواز آئی۔ ملبہ ہٹایا تو ہمیں اپنی ماں سے جڑی ہوئی نومولود بچی نظر آئی جسے میرے چچا زاد بھائی نے فوری طور پر ہسپتال پہنچایا۔نومولود بچی کو حلب کے شمال بعید میں واقع عفرین شہر کے ہاسپتل میں داخل کیا گیا ہے جہاں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں اس کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔اسی طرح ایک والد کو اپنی ہلاک ہونے والی15سالہ بیٹی کا ملبے کے ڈھیر تلے صرف ہاتھ نظر آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ شخص اپنی بیٹی کی نعش حاصل کرنے کے لئے وہیں بیٹھ گیا اور امدادی کارکنوں کے آنے کا انتظار کرنے لگا۔ اسے کچھ امید تھی کہ شاید اسکی نورِ نظر بے ہوش ہوگئی ہو ، شاید اسے ہوش آجائے ۰۰۰لیکن وہ تو ہلاک ہوچکی تھی۔ شام کی ایک اور تباہ ہونے والی عمارت میں 17گھنٹے سے ملبے تلے دبی شامی لڑکی اپنی چھوٹی بہن کے لئے ڈھال ثابت ہوئی۔یہ لڑکی اپنی چھوٹی بہن کے سر کو زخمی ہونے سے بچائے رکھنے کی کوشش کرتی رہی۔ العربیہ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دبی ہوئی شامی بچی اپنی چھوٹی بہن کے سر کو اپنے ہاتھ پر رکھے اور اسے اپنے سینے سے لگائے ہوئے تھی۔ملبے تلے دبی یہ شامی لڑکی ان ریسکیو اہلکارسے کہتی ہے کہ ’’انکل مجھے یہاں سے نکال لیں، میں زندگی بھر آپ کی خدمت کرتی رہوں گی۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق لڑکی اور اسکی چھوٹی بہن کو زلزلے کے 17گھنٹے بعد ملبے سے نکال لیا گیا۔ ایک اور دل دہلادینے واقعہ میں ایک شخص تباہ کن زلزلے کی شدت کے دوران اپنی بیوی بچوں کو گھر سے باہر نکال رہا ہوتا ہیکہ اسی اثنیٰ اسکے والداور والدہ کے اوپر عمارت کا کچھ حصہ گر جاتا ہے جس کی زد میں آکر ماں باپ ہلاک ہوجاتے ہیں ، وہ شخص ابھی اپنے والدین کی ہلاکت کو دیکھتے سنبھل بھی نہ پایا تھا کہ ایک اور زلزلے کی شدت نے دوسری عمارت کو زمین بوس کردیتا ہے اور پھر دوسری عمارت کی زد میں آکر اسکی بیوی اور بچے ہلاک ہوجاتے ہیں اس طرح یہ شخص اپنے والدین اور بیوی بچوں کو چند ساعتوں کے اندر کھوبیٹھتا ہے۰۰ ۰آہ ایسے کئی لوگ ہونگے جنکے اپنے انکی آنکھوں کے سامنے موت و زیست کے کیفیت میں ہلاک ہوچکے ہونگے یا پھر شدید زخموں کی تڑپ نے انہیں بھی تڑپا دیا ہوگا۰۰۰ان اﷲ والوں کو بھی دیکھئیے ۰۰۰ ایک شامی بزرگ شخص وضو کیلئے پانی مانگنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے ۔العربیہ ویب سائٹ کے مطابق امدادی کارکنوں نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ملبے تلے پھنسے ایک ضعیف شخص کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ امدادی کارکن انہیں شدید سردی سے بچنے کیلئے کمبل دے رہے ہیں مگر وہ ان سے پانی مانگ رہے ہیں ، بزرگ کہتے ہیں’’مجھے پانی دو، میں وضو کروں، میری نماز قضا ہورہی ہے‘‘۔ اﷲ کے ایسے بھی بندے ہیں جو اپنی موت کی پرواہ کئے بغیر خالق حقیقی کی عبادت میں تاخیر یا قضاء کیلئے پریشان ہوجاتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ ان اﷲ والوں سے دنیا میں امن و سلامتی قائم رہتی ہے ورنہ موجودہ دور میں اﷲ کے قہر سے بچے رہنا ممکن ہی نہیں ۰۰۰ یہ صرف اﷲ کا فضل و کرم ہے اور حضور اکرم ﷺ کا صدقہ و طفیل ۰۰۰خیر ایسے اور کئی واقعات ان دنوں سننے اور دیکھنے میں آئینگے جس کے ذریعہ ہمارے ایمان میں تازگی پیدا ہوسکتی ہے ۰۰۰ ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 21ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ تاحال ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کی امیدیں بھی دم توڑتی جارہی ہیں اور مزید ہزاروں لوگوں کی ہلاکتوں کااندیشہ ہے ۔ خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ امدادی سرگرمیاں لگ بھگ 72 گھنٹوں سے جاری ہیں اور قدرتی آفات کے ماہرین کے مطابق جانیں بچانے کا سب سے زیادہ امکان اس دورانیے کے اندر اندر ہی ہوتا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردغان نے زلزلے کے ردعمل میں اقدامات کے حوالے سے اپنی حکومت کی کارکردگی پر ہونے والی تنقید کے بعد کوتاہیوں کو تسلیم کرلیا ہے، تباہ کن زلزلے میں زندہ بچ جانے والے اپنی مدد آپ خوراک اور پناہ گاہوں کی تلاش کے لیے مجبور ہیں۔اس دوران بعض ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جہاں ملبے میں دبے بے بس افراد نے مدد کے لیے ریسکیو کو پکارا اور آخر کار ملبے کے نیچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے کہا کہ 13 ہزار سرچ اینڈ ریسکیو اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 41 ہزار خیمے، ایک ہزار بستر اور 3 لاکھ کمبل روانہ کیے جاچکے ہیں۔

ترکیہ اور شام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے افراد کی امداد کیلئے دنیا کے مختلف ممالک نے اعلان کیا ہے اور اسی کے تحت امدادی کاررائیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ سعودی عرب سے پہلا امدادی قافلہ جمعرات کوبھیجا گیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر ترکیہ اور شام میں متاثرین کیلئے فضائی پل قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سعودی ہلال احمرکے نائب سربراہ فہد الحجاج نے کہا ہے کہ ’ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے 20 سے زیادہ ماہرین روانہ ہو چکے ہیں۔‘’ماہرین کے ساتھ ضروری ادویات اور طبی سامان کے علاوہ قدرتی آفات کے بعد کی ضرورت کی اشیاء بھی ہیں۔‘انہوں نے کہا ہے کہ ’طبی امدادی ٹیم میں اپنے شعبے کے ماہرین شامل ہیں جن کی تعداد میں رپورٹ موصول ہونے کے بعدمزید اضافہ کیا جائے گا۔‘بتایا جاتا ہیکہ امدادی سامان میں گرم کپڑے، کمبل، غذائی اشیا اور ادویہ کے علاوہ طبی سامان شامل ہے۔‘ سعودی عرب میں ترکیہ اور شام کے زلزلے زدگان کیلئے عطیات مہم کے دوران چند گھنٹوں میں 70ملین ریال جمع ہوگئے ہیں۔ شاہ سلمان مرکز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا ہے کہ ایک مخیر شخص نے امدادی مہم میں 10مملین ریال عطیہ کیے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دو لاکھ 18ہزار سے زائد افراد نے اب تک مہم کے دوران عطیات جمع کرائے ہیں۔ ابھی مزید عطیات جمع ہونگے۔

امریکہ نے بھی دونوں ممالک کے متاثرہ علاقوں کے لئے ابتدائی طو رپر 85ملین ڈالر کے امدادی ایمرجنسی پیکج کا اعلان کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس امریکہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے کہا ہے کہ یہ امداد متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والے شراکت داروں کو فراہم کی جارہی ہے تاکہ لاکھوں ضرورت مندوں کو فوری طور پر خوارک، شیلٹر اور صحت کی ہنگامی سہولیات مہیا کی جاسکیں۔ ایجنسی کے مطابق امداد کے ذریعہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی تاکہ بیماریوں کے پھوٹ پڑنے سے بچا جاسکے۔ امریکی ایجنسی کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو سے زلزلہ متاثرین کی ضرورت سے متعلق ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سامنے آیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائش نے صحافیوں کو وزیر خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو سے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں ترکیہ میں عالمی امدادی کوششوں کا حصہ بننے پر فخر ہے جیسا کہ ترکیہ کے انسانی ریسکیو ماہرین نے ماضی میں دنیا بھر میں اس طرح کی کوششوں میں شرکت کی‘۔امریکی حکام کے مطابق امریکہ پہلے ہی ترکیہ میں ریسکیو ٹیمیں بھیج چکا ہے جن کے پاس کنکریٹ کے بلاکش توڑنے کے آلات، جنریٹرز، پانی صاف کرنے کے نظام کے علاوہ ہیکی کاپٹرز بھی ہیں۔شام میں امریکی امداد وہاں موجود مقامی پارٹنز کے ذریعہ فراہم کی جائے گی کیونکہ امریکی حکومت شام میں صدر بشار الاسد حکومت سے براہ راست روابط نہیں رکھتی اور خانہ جنگی کے دوران سرکاری افواج کی جانب سے کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب کا مطالبہ کرتی رہی ہے ۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے زلزلے سے متاثر ہونے والے دونوں ممالک کیلئے 100ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے ریلیف فلائٹس بھیجنا شروع کردی تھیں۔ترکیہ میں امدادی کارروائیاں یو اے ای کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے تعاون سے کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ پوری دنیا سے ان ممالک کیلئے امدادی سامان اور ضروری اشیاء بھیجے جارہے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے جنوبی ترکی میں بدترین زلزلے سے متاثرین ہونے والے 10 صوبوں کے مذکورہ علاقوں میں 3 ماہ کیلئے ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ 70 ممالک نے تلاش اور امدادی کارروائیوں میں مدد کی پیش کش کی ہے اور ترکیہ نے سیاحتی مرکز انتالیہ میں زلزلے سے متاثرہ افراد کیلئے عارضی طور پر ہوٹلز کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ان حالات میں ترکی حکومت پر بھی بعض گوشوں سے غصے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ امدادی کاموں میں تاخیر ہورہی جس کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوسکتے ہیں ۔ بے شک حکومتی اہلکاروں کو اپنی بھی جان پیاری ہوتی ہے وہ بھی ان حالات میں ڈرو خوف کے سایہ تلے رہتے ہیں، کیونکہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کے جھٹکے ایک کے بعد ایک محسوس کئے جارہے ہیں لوگ دہشت زدہ ہیں اور ہر ایک کو اپنی اور اپنے خاندان کی فکر لاحق ہوگی ان حالات میں حکومت بھی لاچار نظر آتی ہے اس کے باوجود امدادی کام جاری ہیں۔ نہیں معلوم ابھی کتنے ہزار لوگ ہزاروں عمارتوں کے تلے دبے ہیں ۔لوگوں کا کہنا ہیکہ ہم زلزلے سے تو بچ گئے ہیں مگر بھوک اور سردی سے مرجائیں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بحرانی کی کیفیت کے بعد ابتداء میں حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ردعمل ناکافی تھا تاہم انہو ں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ’ اس کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ اردغان کا کہنا تھا کہ ہم کل اور اس کے بعد آنے والے وقت میں بہتر ہوجائیں گے ہمیں ایندھن کے کچھ مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم ان پر بھی قابو پالیں گے‘۔انڈونیشیا میں بھی 9؍ فبروری کو زلزلے کے جھٹکے محسو س کئے جس میں چار افراد کی ہلاکت بتائی جارہی ہے۔ زلزلے سے متعلق تحقیق کرنے والے جاپان کے ایک ماہر نے ترکیہ اور اُس کے ہمسایہ ممالک میں بڑی شدت کے مزید زلزلوں کی پیش گوئی کی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق یونیورسٹی آف تسوکوبا میں سیزمولوجی کے پروفیسر یاگی یوجی کا خیال ہیکہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک کو 7.8شدت کے مزید زلزلوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ قدرتِ الٰہی کے سامنے سائنس و ٹکنالوجی کی بڑی بڑی ایجادات ماند پڑجاتی ہیں اور زلزلے آنے کی پیشن گوئی کرنے کے باوجود عصری ٹکنالوجی سے آراستہ ،ترقی یافتہ کچھ کرنے سے قاصر ہے ۰۰ ۰ بے شک اس سے بچنے کیلئے خالق الٰہی ، رحمن و رحیم و کریم کے حضور سربسجود ہونا ہوگا اور گریہ وزاری کرتے ہوئے اپنے گناہوں اور بداعمالیوں کیلئے اﷲ رب العزت سے معافی مانگنی ہوگی اور اسی صورت میں شاید ہم عذاب الٰہی سے بچ سکتے ہیں ۔ کاش انسان قہر الٰہی کو سمجھ پاتے۰۰۰

متحدہ عرب امارات اور بحرین کے رہنماؤں کی ملاقات
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان سے چہارشنبہ 8؍ فبروری کو ابوظہبی میں بحرینی فرمانروا شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے ملاقات کی ہے۔امارات کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’وام‘ کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے بحرین اور امارات کی پائیدار ترقی اور خوشحالی و استحکام کی خواہش کا اظہار کیا۔ امارات اور بحرین کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون اور یکجہتی کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں ممالک کے عوام کی امنگیں پوری کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کے حصول میں معاون طریقوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ملاقات میں خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک اور عرب عوام کی فلاح و بہبودسے تعلق رکھنے والے موضوعات پربات چیت کی گئی۔
******




 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.