شیخوپورہ بار کے درخشاں ستارے

شیخوپورہ کا شمار صوبہ پنجاب کے قدیمی شہروں میں کیا جاتا ہے۔ اس شہر کی بنیاد 1607 میں بادشاہ اکبر کے چشم چراغ شہزادہ جہانگیر نے رکھی۔ شہنشاہ جہانگیر کے عرفی نام "شیخو" سے ماخوذ پنجاب کے اس بڑے ضلع جسکی سرحدیں ننکانہ صاحب، فیصل آباد، اوکاڑہ، حافظ آباد، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور یہاں تک کہ بھارت کی سرحد کے ساتھ بھی ملتی ہیں۔ہرن مینار ضلع شیخوپورہ کی پہچان ہے۔ ضلع شیخوپورہ کا شمار بیک وقت زرعی اور صنعتی علاقے کے طور پر کیا جاتا ہے۔ 1920 میں اس شہر کو ضلع کا درجہ دیا گیا۔ ضلع شیخوپورہ نےہر شعبہ ہائے زندگی کی بہت سی نامی گرامی شخصیات کو جنم دیا۔ جن میں پیر وارث شاہ، سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک، سر گنگا رام، حمید نظامی، مجید نظامی، محمد حسین چٹھہ جیسی عظیم شخصیات سرفہرست ہیں۔شیخوپورہ بارنے کئی نامی گرامی وکلاء کو پیدا کیا ، اس تحریری سلسلہ میں شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار ایسوی ایشن کے درخشاں ستاروں بارے تعارفی معلومات فراہم کی جائیں گی۔

رانا سیف اللہ خان ایڈووکیٹ ہائیکورٹ
شیخوپورہ کے مشہور زمیندار اور سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے رانا سیف اللہ خان، رانا بوٹے خان کے فرزند اور سابق ممبر ضلع کونسل چوہدری حامدحسین خان نمبر دارکے نواسےہیں ۔۔ تحریک آزادی پاکستان میں آپکے خاندان کی گرانقدر خدمات ہیں۔ خاندان کے بزرگوں کا قائداعظم کے ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔انکے بھائی انجینئر رانا اسداللہ خان PP142 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں ۔رانا سیف اللہ خان اولڈ راوین ہیں، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی اسکے بعد قانون کی اعلیٰ ترین ڈگری ایل ایل بی پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1998 میں شیخوپورہ بار کی ممبرشپ حاصل کرنے کے بعد باقاعدہ پریکٹس کا آغاز کیا۔ سال 2001 میں ہائیکورٹ بار کی ممبرشپ حاصل کی۔بار کی سیاست کے ساتھ ساتھ علاقائی سیاست میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔سال 2000 میں تحصیل ناظم کا الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔فوجداری و دیوانی مقدمات کی پیروی میں رانا سیف اللہ خان کا چیمبر اپنی خاص پہنچان رکھتا ہے۔ رانا سیف اللہ خان کے کئی رپورٹڈ مقدمات بشمول ہائیکورٹ کے فل بینچ مقدمات پی ایل ڈی کا حصہ بن کر نوجوان وکلاء اور ماتحت عدلیہ کی رہنمائی کررہے ہیں۔ رانا سیف اللہ خان کا حق شفع کا رپورٹڈ کیس لینڈ مارک کی حیثیت رکھتا ہے، جو آج بھی وکلاء کے لئے رہنمائی کررہا ہے۔سال 2005 میں شیخوپورہ بار کے جنرل سیکرٹری کے لئے الیکشن لڑا۔سال 2012 میں شیخوپورہ بار کے صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے اور بہت بڑے مارجن سے اپنے مدمقابل کو شکست دی۔ سال 2014 میں پنجاب بار کونسل کی شیخوپورہ کی نشست کے لئے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ اسکے بعد سال 2020 میں دوسری مرتبہ پھر پنجاب بار کونسل شیخوپورہ نشست سے کامیاب ہوئے۔ سال 2022 میں پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے۔شیخوپورہ بار کے کسی ممبر کا چیئرمین ا یگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل بننے کا اعزا ز پہلی مرتبہ رانا سیف اللہ خان کے حصہ ہی میں آیا ہے۔رانا سیف اللہ خان ضلعی بار، ہائیکورٹ بار کی سیاست میں کنگ میکر کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔بار انتخابات میں رانا سیف اللہ خان کی حمایت امیدوار کے لئے جیت کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔

رانا وزیر علی خان ایڈووکیٹ ہائیکورٹ
شیخوپورہ بار کے سینئر ترین قانون دانوں میں رانا وزیر علی خان کا شمارہوتا ہے۔ سال 1963 میں شیخوپورہ مانانوالہ ٹاؤن کے نواحی گاؤں کوٹ وار میں زمیندار گھرانے کے رانا عبدالغنی خان کے گھر پیدا ہوئے۔ میٹرک تک تعلیم مانانوالہ سے حاصل کی ۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے لاہور گئے اوراسلامیہ کالج سول لائن لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔1988 میں قانون کی اعلیٰ ترین ڈگری ایل ایل بی حاصل کی ۔ پریکٹس کیساتھ ساتھ تعلیم کو جاری رکھااور دو سال بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پولیٹکل سائنس کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالب علمی میں غیر نصابی سرگرمیوں سپورٹس اور تقریری مقابلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور کئی انعامات حاصل کئے۔وکالت کے پیشہ کو باقاعدہ اختیار کیا اور اپنی محنت اور لگن سے وکلاء برادری میں اپنا نام پیدا کیا۔ پیشہ وارانہ کیرئیر میں مظلوموں کی دادرسی اور قانون کی سربلندی میں ہمیشہ ہراول دستہ کا کردار ادا کیا۔فوجداری اور دیوانی مقدمات کی پیروی و دادرسی کےلئےاپنی خاص پہنچان رکھتے ہیں۔سال 1995 میں شیخوپورہ بار کے نائب صدر منتخب ہوئے اور سال 2007 اور 2008 میں بار صدر کے لئے قسمت آزمائی کی۔ دو سال تک لاہور ہائیکورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر رہے ہیں۔ اس وقت بار سیاست میں کنگ میکر کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ رانا وزیر علی خان کے50 سے زائد شاگرد اس وقت جوڈیشری کا حصہ ہیں جن میں جج نصراللہ خان وٹواورجج محمد یوسف ہنجرا نمایاں ہیں۔علاقہ کی یونین کونسل میں نوعمری ہی میں زکوٰۃ عشر کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئےجب ان سے پوچھا گیا کہ نو عمری میں وہ چیئرمین کیسے منتخب ہوئے تو جواب ملا کہ یہ کریڈٹ میرے خاندان کو جاتا ہے۔ بار سیاست کے علاوہ علاقائی سیاست میں بھی بھرپورحصہ لے چکے ہیں۔ سال 2001 میں یونین کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے اور ضلع کونسل میں بطور قائد حزب اختلاف اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔ شعبہ وکالت کیساتھ ساتھ دینی حلقوں میں بھی اچھی پہچان کے حامل ہیں رانا وزیر علی مرکزی میلاد کمیٹی رجسٹر ضلع شیخوپورہ کے پچھلے 6 سال سے صدر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

چوہدری زاہد سعید ایڈووکیٹ سپریم کورٹ
شیخوپورہ بار کی ہردلعزیز شخصیت چوہدری زاہد سعید ایڈووکیٹ شیخوپورہ کے نواحی علاقہ بھکھی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم بھکھی اور شیخوپورہ میں حاصل کی،گورنمنٹ کالج شیخوپورہ سے گریجوایشن حاصل کی۔ سال 2003 میں پنجاب یونیورسٹی سےوکالت کی اعلیٰ ترین ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اسی سال شیخوپورہ بار کی ممبرشپ حاصل کی اور چار سال تک اپنے استاد چوہدری شفیق ایدووکیٹ سابقہ جج انسدادی دہشتگردی کی زیرسرپرستی وکالت کے ہنر سیکھے۔ سال 2005 میں ہائیکورٹ بار کی ممبرشپ حاصل کی ۔ سال 2018 میں سپریم کورٹ کے لئے فٹنس سرٹیفیکٹ حاصل کیا اور سال 2022 میں سپریم کورٹ کے وکیل طور پر انرولمنٹ حاصل کی۔ حصول انصاف کے لئے چوہدری زاہد سعید نے ہزاروں مقدمات میں پیروی کرکے مظلوموں کے لئے دادرسی حاصل کی۔ چوہدری زاہد سعید فوجداری (قتل، دہشتگردی، ڈکیٹی وغیرہ) جیسے مقدمات میں مہارت رکھتے ہیں اور اس وقت انکے نام کا خوب طوطی بول رہا ہے۔ انکے کریڈٹ پر پی ایل ڈی، پی ایل جے، پی جی آئی جے میں سیکٹروں کی تعداد میں مقدمات کا شامل ہونا انکی شعبہ وکالت میں مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔چوہدری زاہد سعید کے سینکڑوں شاگردمختلف ڈسٹرکٹ بارز ، لاہور ہائیکورٹ بار اورپراسیکیوشن کے شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بار کی سیاست میںبھرپور حصہ لیتے ہیں۔ اور سال 2020-21 میںشیخوپورہ بار کے صدراتی انتخابات میں صدر منتخب ہوئے۔ضلع شیخوپورہ کی رحمانی برادری کے پہلےفرزند ہیں جو شیخوپورہ بار سے صدر منتخب ہوئے۔ بطور صدر بار کے لئے کئی انقلابی اقدامات کئے جن میں بائیو میٹرک کے ذریعہ الیکشن کروانے کے لئے مشینری درآمدر کروائی، لیڈیز بار روم میں توسیع، کرونا فنڈ ریلیف، صحت مندی غیر نصابی سرگرمیوں کا آغاز، کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد، بار اور بینچ کےدرمیان ہم آہنگی کا فروغ شامل ہیں۔ بطور صدر 20 سے زائد محکموں، اداروں اور تنظیموں کیساتھ ایم او یوز کئے جنکی بدولت وکلاء اور وکلاء کی فیملی کے لئے بے پناہ سہولیات حاصل ہوئی۔

عمر حیات بھٹی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ
صدارتی امیدوار عمر حیات بھٹی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نےپنجاب یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ سال 2004 میں جسٹس ریٹائرڈ مظہر اقبال سدھو ایڈووکیٹ کی شاگردی میں وکالت شروع کی۔ 2007 میں ہائیکورٹ میں پریکٹس کا آغاز کردیا۔ شیخوپورہ میں عمر حیات بھٹی کا شمار فوجداری مقدمات میں چوٹی کے وکیل کے طور پر کیا جاتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میںتین ہزار سے زائد مقدمات میں سائلین کے لئے دادرسی حاصل کرچکے ہیں۔ عمرحیات بھٹی کے 20 مشہور مقدمات پی ایل ڈی کا حصہ بن چکے ہیں۔ 2019 میں سپریم کورٹ کی تاریخ کےکم عمر ترین فوجداری وکیل بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ قتل کے مقدمات کے جلد از جلد فیصلہ جات کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں بنائی گئی رولز میکنگ کمیٹی کے ممبر رہ چکے ہیں۔ برٹش کونسل اور پولیس اکیڈمی میں پراسیکیوشن اور پولیس تفتیش میں بہتری کے لئے لیکچرز اور ورکشاپ منعقد کرواتے رہے ہیں۔انکے 100 سے زائد شاگرد عدلیہ، پراسیکیوشن اور انفرادی پریکٹس کررہے ہیں۔انکے شاگردوں کی انکے ساتھ وفاداری اور وابستگی مثالی ہے۔بار کے بڑے گروپ بخاری ایسوسی ایٹس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بار سیاست میں باقاعدہ حصہ لیتے ہوئے سال 2023-24 کے لئے صدرارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے اور اپنے مدمقابل امیدوار کے مقابلہ میں چارسو ووٹوں کی برتری سے تاریخی کامیابی حاصل کی۔بطور صدر شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن انتہائی قلیل عرصہ میں انقلابی اقدامات لے چکے ہیں۔ ڈی بی اے آفس میں عرصہ دراز سے پائی جانے والی کرپشن شکایات کے خاتمہ کے لئےہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں۔آفس کے آمدنی اور اخراجات کے معاملات کو شفاف بنانے کے لئے تمام تر وصولیاں اور اخراجات بینکنگ چینل کے ذریعہ کرنے کے حکم صادر کردیئےگئے ہیں۔ سیکورٹی،بار کی مسجد، لائبریری، واش رومز کی توسیعی منصوبوں پر جیسے منصوبوں پر عملددرآمد شروع کرواچکے ہیں۔

میاں لیاقت علی ایڈووکیٹ ہائیکورٹ
شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے مایہ ناز قانون دان کیساتھ ساتھ شعبہ تدریس میں معلم کی حیثیت سے منفرد پہنچان رکھنے والے میاں لیاقت علی کا تعلق فیصل آباد روڈ شیخوپورہ کے نواحی علاقہ باڑیانوالہ سے ہے۔ابتدائی تعلیم گورنمنٹ لیاقت ہائی سکول شیخوپورہ اور گریجوایشن گورنمنٹ ڈگری کالج شیخوپورہ سے کیا۔ قانون کی اعلیٰ ترین ڈگری ایل ایل بی کی ڈگری 2005 میں بہاؤالدین زکریہ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ ڈی بی اے شیخوپورہ سے 2007 سے منسلک ہیں۔ سال 2009 میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے انرولمنٹ ہوئی۔ مظلوموں کی دادرسی اور انصاف کی فراہمی کے حصول کے لئے عدالتوں میں سینکڑوں مقدمات میں پیروری کرچکے ہیں۔ میاں لیاقت علی ایڈووکیٹ کے تقریبا 50 رپورٹڈ مقدمات ہیں جو پی ایل ڈی کا حصہ بن چکے ہیں۔ شیخوپورہ بار کی ہردلعزیز شخصیت کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں۔

بار کی سیاست میں عملی حصہ لیا ، شیخوپورہ بار میں مقبولیت کا اندازہ صرف اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بار کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سال 2017 میں بلامقابلہ جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ قائداعظم لائرز فورم کے صدر ہیں۔ کسی سیاسی پارٹی سےوابستگی نہیں ہے۔ شہر شیخوپورہ میں وکلاء برادری اور شعبہ تعلیم خصوصا قانون کی تعلیم کے حوالہ سے میاں لیاقت علی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ قائداعظم لاء اکیڈمی کے چیرمین ہیں۔ شیخوپورہ بار میں سینکڑوں کی تعداد میں انکے شاگرد وکلاء مظلوموں کی دادرسی کے لئے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔بطور صدر قائداعظم لارئرز فورم اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بار کی فلاح و بہبود اورنوجوان وکلاء کر درپیش مسائل کو حل کروانے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔شہر شیخوپورہ میں سماجی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ عنقریب سپریم کورٹ کی انرولمنٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163460 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.