چین کے سیاسی امور کے حوالے سے نمایاں ترین پیش رفت میں
شی جن پھنگ کو 14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے جاری اجلاس میں متفقہ طور پر
تیسری مدت کے لیے عوامی جمہوریہ چین کا صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کا
چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔نو منتخب صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی
ہال میں آئین کے ساتھ وفاداری کا عوامی عہد کیا۔پچھلے دس سالوں میں چین نے
شی جن پھنگ کی قیادت میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔شی جن پھنگ کی مدت
صدارت میں چین غربت کو مکمل شکست دے چکا ہے اور ایک جامع معتدل خوشحال
معاشرے کا قیام عمل میں آ چکا ہے۔شی جن پھنگ کی عمدہ پالیسیوں کی بدولت چین
دنیا میں ایک نمایاں ترین معاشی قوت میں ڈھل چکا ہے اور دنیا کی دوسری بڑی
معیشت کی حیثیت سے آج چین کا جی ڈی پی 17 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکا
ہے۔یہ چینی صدر شی جن پھنگ کی ہی ولولہ انگیز قیادت ہے جس میں چین نے کووڈ
19 کی عالمی وبا کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن فتح حاصل کی اور آج ملک کی تعمیر
و ترقی کا سفر جاری ہے۔شی جن پھنگ کی سربراہی میں چین آج خلا میں اپنا
اسپیس اسٹیشن تعمیر کر چکا ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن
ٹیکنالوجی کی مختلف جہتوں میں ایک نمایاں ترین ملک کے درجے پر فائز ہے۔شی
جن پھنگ کی عمدہ پالیسیوں کی بدولت چینی عوام کے معیار زندگی میں نمایاں
بہتری آئی ہے ،ملک کا متوسط طبقہ چالیس کروڑ سے تجاوز کر چکا ہے اور قوت
خرید میں بھی زبردست ترقی دیکھی گئی ہے۔اسی طرح تحفظ ماحول کے شعبے میں چین
نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔شی جن پھنگ نے 2030 تک کاربن پیک اور 2060
تک کاربن نیوٹرل کے اہداف کا اعلان کیا ہے۔اسی طرح شی جن پھنگ کی قیادت میں
چین کے عالمی اثر و رسوخ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور چین نے تمام
عالمی و علاقائی پلیٹ فارمز پر اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔یہ شی جن پھنگ
ہی تھے جنہوں نے آج سے دس سال قبل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)
پیش کیا تھا اور آج اس کے دوستوں کے حلقے میں توسیع جاری ہے۔ بی آر آئی کے
تحت چین نے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ
تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے عملی
تعاون کو مزید گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور مختلف ممالک میں
اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر
بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔آج چین نئی کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے بی آر
آئی کی مشترکہ تعمیر میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
شی جن پھنگ کے عالمی وژن کی بات کی جائے تو ایک ایسے وقت میں جب بین
الاقوامی سلامتی کی صورتحال گہری اور پیچیدہ تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور
دنیا ابتری اور تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، اس اہم تاریخی موڑ
پر اُن کی جانب سے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) پیش کیا گیا ہے
جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام ممالک ایک مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی
اور پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل پیرا ہوں، ہر ملک کی خودمختاری اور
علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے، اقوام متحدہ کے مقاصد اور اصولوں کی
پاسداری کی جائے، تمام ممالک کے مناسب سیکیورٹی خدشات پر توجہ دی جائے، اور
بات چیت اور مشاورت کے ذریعے ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو حل
کیا جائے، امن کو برقرار رکھنے کے لئے ذمہ داری کا اشتراک کیا جائے، پرامن
ترقی کے راستے پر چلا جائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کے قیام کے
لیے مل کر کام کیا جائے۔شی جن پھنگ کے نزدیک امن اور ترقی لازم و ملزوم
ہیں، یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) بھی
پیش کیا تاکہ کووڈ 19 کے شدید منفی اثرات کا سامنا کرتے ہوئے عالمی ترقی کو
متوازن، مربوط اور جامع بنایا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد ترقی کو ترجیح دینا
ہے، عوام پر مرکوز نقطہ نظر اپنانا ہے، مشترکہ مفاد کو اہمیت دینا ہے، جدت
طرازی پر مبنی ترقی کو فروغ دینا ہے، انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی
کے لئے پرعزم رہنا ہے۔انہی نظریات کے باعث جی ڈی آئی نے زبردست نتائج حاصل
کیے ہیں۔تا حال، 100 سے زیادہ ممالک اور اقوام متحدہ سمیت متعدد بین
الاقوامی تنظیموں نے جی ڈی آئی کی حمایت کا وعدہ کیا ہے، اور 70 کے قریب
ممالک جی ڈی آئی" کے گروپ آف فرینڈز " میں شامل ہو چکے ہیں۔ سو ، کہا جا
سکتا ہے کہ شی جن پھنگ کا چین کا دوبارہ صدر منتخب ہونا نہ صرف چینی عوام
کے لیے ایک بڑی خوش خبری ہے بلکہ ایک ویژنری لیڈر کے طور پر اُن کے افکار
اور تدبر سے دنیا بھی وسیع پیمانے پر مستفید ہو گی۔
|