یہ دنیا حادثات سے پُر ہے جن میں کہیں قدرتی آفات ہوتی
ہیں تو کہیں انسانی ہاتھوں کی واردات ۔ اور دونوں کے نتیجے میں انتہائی
دلخراش اور ناقابل فراموش واقعات جنم لیتے ہیں ۔ انہی میں سے ایک عجب المیہ
شادی کے موقع پر دلہن یا دولہا یا پھر دونوں ہی کی موت ہوتی ہے ۔ اب چاہے
وہ کوئی ناگہانی آفت ہو دشمنی کی وجہ سے قتل یا زہر خورانی ، ٹریفک حادثہ
یا اخراج گیس کے باعث حبس دم ۔ نو بیاہتا جوڑے یا پھر دونوں میں سے کسی ایک
کی کسی بھی وجہ سے موت کی خبریں اکثر ہی آتی رہتی ہیں ۔ بہت عجیب اور
اندوہناک بات لگتی ہے کہ ایک نیا نویلا جوڑا ملنے سے پہلے ہی یا اس کے بعد
بہت جلد موت کے ہاتھوں ایکدوسرے سے ہمیشہ کے لئے جدا ہو جاتا ہے ۔ کیا کہا
جائے گا کہ وہ ایکدوسرے کے نصیب میں نہیں تھے؟ اگر نہیں تو پھر شادی کیسے
ہو گئی؟ اور اگر ہو ہی گئی تو پھر بچھڑ کیوں گئے؟ شادی کے بعد اختلافات کے
باعث طلاق ہو جانا ایک بالکل الگ معاملہ ہے مگر مر کے جدا ہونا ایک الگ
المیہ ، وہ بھی نئی زندگی کے سفر کے نقطہء آغاز ہی پر ۔
کوئی پچیس تیس برس پہلے کا ایک واقعہ نواب شاہ کی ایک دلہن کا ہے بارات
کراچی سے آئی تھی ۔ اس شادی میں شریک کچھ لوگ ہمارے جاننے والے تھے جنہوں
نے بتایا تھا کہ واپسی کے سفر کے دوران دلہن نے بار بار بالوں میں لگے ہوئے
مصنوعی جُوڑے کی پنیں چبھنے کی شکایت کی ۔ اسے تسلی دی گئی کہ گھر پہنچ کر
نکال دیں گے مگر گھر پہنچتے ہی رسومات اور فوٹو سیشن کا سلسلہ شروع ہو گیا
۔ دلہن نڈھال ہو گئی اور بےدم ہو کر ایک طرف کو لڑھک گئی اور دیکھتے ہی
دیکھتے دم توڑ گئی ۔ غسل کے تختے پر لٹا کر جب اس کے بالوں میں لگا ہؤا
مصنوعی جُوڑا علیحدہ کیا گیا تو اندر سے ایک مُردہ چھپکلی نکل کر گر پڑی
اور اس نے کاٹ کاٹ کر سر میں زخم ڈال دیئے تھے ۔ اور اچانک موت کا معمہ بھی
حل ہو گیا کیونکہ سنا تھا کہ جب دلہن کے گھر والوں کو اس سانحے کی اطلاع دی
گئی اور وہ پہنچے تو ان کا دولہا والوں کے ساتھ کافی جھگڑا بھی ہؤا تھا ان
کا کہنا تھا کہ آپ کی طرف کے کسی حاسد نے ہماری بیٹی کو زہر دیا ہے ہم نے
تو اسے بالکل صحیح سلامت رخصت کیا تھا ۔ اور وہ لوگ اپنی بیٹی کی میت بھی
اپنے ہمراہ واپس نواب شاہ لے آئے تھے ۔ کافی پرانی بات ہے اچانک یاد آ گئی
تو اسے مربوط کر کے لکھنے کی کوشش کی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ واقعات کی ترتیب
میں کہیں کوئی فرق رہ گیا ہو ۔
اور کراچی ہی میں شادی کی پہلی رات ہی دولہا دلہن کی موت کے ایک واقعے کا
اس زمانے میں بہت چرچا ہؤا تھا ۔ شادی کی اگلی صبح دونوں دیر تک نہیں جاگے
اور بار بار آواز دینے پر بھی دروازہ نہیں کھولا تو اسے توڑ دیا گیا تو
دونوں اسی بنی سنوری عروسی حالت میں مردہ پائے گئے دونوں کے منہ میں پان
دبے ہوئے تھے ۔ یہاں واقعی کسی حاسد نے ان دونوں کو پان میں کوئی بہت ہی
سریع الاثر زہر ڈال کر دے دیا تھا اور جانے کیا کہہ کر انہیں فوراً ہی کھا
لینے کی تاکید کی ہو گی کہ ان کے منہ میں رکھ لینے کے بعد وہ کھا کے ختم
بھی نہیں کر پائے تھے کہ موت واقع ہو گئی یہ اتفاقی یا حادثاتی نہیں ہو
سکتی اس کے پیچھے یقیناً کسی ظالم کا ہاتھ تھا ۔ خود کتنے دن جی لیا ہو گا
ہو سکتا ہے کہ ابھی دنیا میں موجود ہی نہ ہو تو پھر ضرور اس کا ٹھکانہ جہنم
میں ہی ہو گا ۔ اور مظلوم بدنصیب نو بیاہتا جوڑے کو خدا نے جنتوں میں یکجا
کر دیا ہو گا ۔
|