نیلسن منڈیلا اور نسلی امتیاز

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام زیادہ تر ایک دن میں ایک ہی عالمی دن منایا جاتا ہے لیکن سال میں کچھ دن ایسے بھی آتے ہیں جب دو یا تین عالمی دن ایک ہی روز منائے جاتے ہیں اگر ہم 21مارچ کی بات کریں تو اس روز اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چار عالمی دن دنیا بھر میں منائے جاتے ہیں جن میں نسلی امتیاز کے خاتمہ کا عالمی دن،شاعری کا عالمی دن،نوروز کا عالمی دن اور جنگلات کا عالمی دن شامل ہیں۔ان چار عالمی دنوں میں سے آج میں قارئین کو نسلی امتیاز کے خاتمہ کے عالمی دن کے حوالے سے کچھ اہم باتیں اور تاریخی واقعات شیئر کروں گا۔

21مارچ سن1960 میں جنوبی افریقہ کے ایک قصبہ ”شارپ ویلی“ میں سیاہ فام نسلی امتیاز کے قوانین کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے کہ پولیس نے ان پراندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجہ میں 69 سیاہ فام موقع پر ہلاک اور چار سو سے زائدافراد شدید زخمی ہوگئے۔جنوبی افریقہ کی پولیس نے بعد میں سیاہ فام رہنماوں کواس واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے جیل میں بند کردیا گیا۔اس دل سوز واقعہ پرنیلسن منڈیلا اور سیاہ فام افراد نے اپنی شناخت کی پاس بک جلادیں۔جنوبی افریقہ کی پولیس نے نیلسن منڈیلاکو بعد میں جیل میں بندکردیاجس پر جنوبی افریقہ کے ہزاروں سیاہ فام سڑکوں پر نکل آئے۔سن1966کو اقوام متحدہ کے زیراہتمام نسلی امتیاز کا پہلا عالمی دن منایا گیا۔موجودہ سال اس عالمی دن کا تھیم ہے ”Principle of equality“ یعنی مساوات کا حصول۔اس تھیم کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ تمام انسان آزاد پیدا ہوئے ہیں اور وہ وقار اور حقوق میں برابر ہیں۔

نسلی امتیاز کے خاتمہ کے لئے زندگی قربان والی شخصیت نیلسن منڈیلاکو کہا جاتا ہے جو 18 جولائی 1918ء میں ترانسکی، جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے۔جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انھوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا جس پر جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے انھیں قید با مشقت کی سزا سنائی۔ نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابند سلاسل رہے، انھیں کیپ ٹاون کے جزیرہ”رابن“میں قید رکھا گیا۔ نیلسن منڈیلا کی والدہ اکثر کہا کرتیں تھیں کہ ”میرا بیٹا ایک دن دنیا کا عظیم سیاست دان بنے گا۔“جب نیلسن کی والدہ کا انتقال ہوا تو اسے جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہ دی گئی۔11 فروری 1990ء کو جب وہ رہا ہوئے تو انھوں نے تحریک کو خیر باد کہہ کر مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔ نیلسن منڈیلا 10مئی سن 1994 ء کو ملک کا پہلاسیاہ فام صدر منتخب ہوا،وہ سن 1999ء تک پانچ سال جنوبی افریقہ کے صدر رہے۔ دنیا کے ساڑھے سات ارب سے زائد انسانوں میں نیلسن منڈیلا وہ واحد شخصیت ہیں جن کا جنم دن اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ چار دہائیوں پر مشتمل سیاہ فام کے حقوق کی پرامن تحریک و خدمات کی بنیاد پر انھیں 250 سے زائد انعامات سے بھی نوازا گیا جن میں سب سے قابل ذکر 1993ء کا نوبل انعام برائے امن ہے۔

نیلسن منڈیلا قائد اعظم محمدعلی جناح کو اپنا ہیرو مانتے تھے سن1992میں نیلسن پاکستان آئے تو ان کی خواہش پر انھیں مزار قائد پر لے جایا گیا جہاں انھوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات لکھے کہ”جناح ان تمام کے لئے حوصلہ بڑھانے کا ذریعہ ہیں جو نسلی اورگروہی امتیاز کے خلاف لڑ رہے ہیں۔“ جنوبی افریقہ کے صدر بننے کے بعدسن1998میں ڈربن میں ایک غیر جانبدار ممالک کی تنظیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نیلسن منڈیلا نے مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ خطہ قرار دیتے ہو ئے پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لئے تعاون کی پیشکش کی تو انڈیا نے روائتی انداز اپناتے ہوئے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔جنوبی افریقہ کی طرح مقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں کو آج بھی نسلی امتیاز کا سامنا ہے۔قابض بھارتی فوج نہتے اور معصوم کشمیری مسلمانوں کو اندھادھند گولیوں اور تشددکا نشانہ بناتی ہے،مسلمان خواتین کی عصمتوں کو سرعام پامال کیا جاتا ہے،مسلمان نوجوانوں کو تعلیم،صحت اورروزگار فراہم کرنے کی بجائے ان سے زندہ رہنے کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔نیلسن منڈیلا کی طرح مسلمان حریت رہنما قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں اس لئے اب وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ وادی جنوبی افریقہ کی طرح نسلی امتیاز اور بھارتی فوج کے تسلط سے آزاد ہوگی۔

 

Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 22739 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.