ملک و قوم کی تقدیر بدلنے والے منصوبوں نے ملک کو دیوالیہ
کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے نام و نمود کے لئے اربوں ڈالر کے قرضے لے کر
غیر ضروری میگا پراجیکٹس بنائے جاتے ہیں جس سے سیاستدانوں کو فائدہ اور ملک
کو نقصان پہنچتا ہے کئی دہائیوں سے ایسے منصوبے بنائے جا رہے ہیں جن کے
بارے میں عوام کو سبز باغ دکھایا جاتا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ترقی
اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا پیداوار اور برآمدات بڑھ جائیں گی
مہنگائی بے روزگاری اور تمام قرضے ختم ہو جائیں گے اور پاکستان ایک ترقی
یافتہ ملک بن جائے گامگر ان منصوبوں سے سیاستدان اور انکے قریبی بیوروکریٹ
مزید خوشحال ہو جاتے ہیں جبکہ ملک اور عوام بدحال ہو جاتے ہیں سیاسی اور
مالی مفادات کے حصول کے لئے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا ہے ہمارا
تقریبا ہر ادارہ ہر سال کئی سو ارب روپے کا نقصان کرتا ہے پاکستان میں
گزشتہ سال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری دو ارب ڈالر تھی جبکہ سنگاپور جس
کی آبادی پاکستان سے 42 گنا کم اور رقبہ 1093 گنا کم ہے میں92 ارب ڈالر کی
غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی کیونکہ وہاں قوانین کا احترام ہوتا ہے اور یہاں
انھیں توڑنا فخر سمجھا جاتا ہے اسی لیے تو سپریم کورٹ کے واضح حکم کے
باوجود حکومت الیکشن سے فرار کی ہرممکن کوشش اختیار کررہی ہے ایسا لگتا ہے
کہ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں یہی وجہ ہے آئے روز ہماری مشکلات میں
اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے معیاری زندگی گرنے کے ساتھ ساتھ ہماری زراعت اور
معیشت بھی تباہی اور بربادی کی طرف گامزن ہے کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو
گراوٹ کا شکار نہ ہو 13جماعتی سیاسی اتحاد بھی ملکر عوام کو کوئی سکھ نہیں
دے سکا الٹا اداروں کو آپس میں لڑوانا شروع کردیا ہے اور خیر سے بلاول بھٹو
کو تو مارشل لا اور ایمرجنسی لگتی ہوئی نظر بھی آرہی ہے ویسے آپس کی بات ہے
کہ اس وقت بھی مارشل لا جیسی ہی صورتحال ہے حکومت عوامی مفادات کا تحفظ
کرنے کی بجائے انہیں ذلیل و رسوا کررہی ہے کبھی آٹے کی لائینوں میں تو کبھی
اے ٹی ایم مشینوں کے باہر سارا سارا دن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے
لینے کے لیے خوار ہونا پڑتا ہے اور ایک تھیلے آٹے کے حصول میں اب تک درجنوں
افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں عجب تماشا لگا ہوا ہے عام لوگوں کی قسمت
کا فیصلہ میاں نواز شریف ملک سے باہربیٹھ کر کررہاہے ڈالر کی قیمت 5 سو
روپے تک کرنے کی نوید بھی سنا دی ہے اس پر معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز
احسن کا کہناہے کہ نواز شریف مفرور اور سزا یافتہ ہیں وہ عدالت کو دھوکہ دے
کر چار سال سے لندن بیٹھا ہے دنیا میں نواز شریف جیسی سہولیات کسی کو نہیں
ملیں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نظریہ ضرورت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں 90دن میں
انتخابات آئین کا تقاضہ ہے پہلی بار دیکھ رہے ہیں آئین پر عمل درآمد نہیں
ہورہا آئین کہتا ہے 90 دن میں انتخابات کروائیں کیونکہ 91 ویں دن نگران
حکومت صفر ہو جائے گی 1971 میں یحیی خان نے جب الیکشن موخر کیے تو بنگلہ
دیش بنا ملک ٹوٹ گیا 1997 میں نواز شریف نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا آصف
زرداری اوربینظیر کو سزائیں دلوائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل
خرم نواز گنڈاپور کا بھی یہی خیال ہے کہ سیاست کو تجارت بنانے والے اب
عدلیہ پر انگلی اٹھانے کے ساتھ پارلیمنٹ کوعدلیہ کے خلاف صف آراء کررہے ہیں
جو جماعتیں آج حکومت میں ہیں ان کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے کبھی فوج اور
کبھی عدلیہ کو ٹارگٹ کر کے کمزور کرنے کی کوشش کی جو ایک مافیا ہیں اور اسی
سے ریاست کو خطرہ ہے اس وقت 22کروڑ عوام کی گردنیں مافیا کے شکنجے میں ہیں
جسکی وجہ سے پاکستان تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزررہا ہے اور عوام
مہنگائی کی وجہ سے کراہ رہے ہیں مگر حکمرانوں کی ساری توجہ آئینی ادارے
عدلیہ کو قابو کرنے پر مرکوز ہے ۔پاکستان کو اس حال تک پہنچانے میں تقریبا
ہمارے ہر ادارے نے اپنا حصہ بقدر جثہ ضرور ڈالا مگر ایک ادارہ ایسا بھی ہے
جہاں عوام کو خوشیاں اور خوشخبریاں مل رہی ہیں اگر یہ ادارہ بھی نہ ہوتا تو
پھر غریب لوگوں کو سوائے قبروں کہیں پناہ نہ ملتی اور اس ادارے کو آج اگر
اتنی عوامی پذیرائی مل رہی ہے تو وہ اعجاز احمد قریشی اور اسکی ٹیم کی وجہ
سے ہے جو دن رات عوام کی خدمت میں مصروف ہیں ویسے تو اس ادارے کے بہت سے
کارنامے ہیں میں گذشتہ روز کا ایک واقعہ لکھ دیتا ہوں تاکہ پڑھنے والوں کو
بھی اندازہ ہوسکے کہ دکھی ،بے سہارا اور مجبور لوگوں کے کیسے کیسے کام یہاں
ہو رہے ہیں وفا قی محتسب نے انسا نی حقو ق کی وزارت سے دس سال بعد بیوہ کو
اس کا حق دلا دیا جس پرشکا یت گزارنے بغیر کسی فیس اور خرچے کے پیسے ملنے
پر وفاقی محتسب کا شکر یہ ادا بھی کیا یہ صرف اور صرف وفاقی محتسب اعجاز
احمد قر یشی کی مدا خلت سے انسا نی حقو ق کی وزارت سے بیوہ کو دس سال بعد
32 لا کھ روپے کے بقا یا جات مل سکے گئے جس پر بیوہ نے وفاقی محتسب کا شکر
یہ ادا کر تے ہو ئے کہا کہ اگر یہ ادارہ نہ ہو تا تو شا ید مجھے یہ رقم نہ
ملتی 10سالوں سے ردی کی ٹوکریوں میں پھینکے ہوئے اس کیس کی تفصیل بھی
ملاحظہ فرمالیں کہ محمد لطیف نیشنل ٹر سٹ برا ئے معذوران(این ٹی ڈی)میں
ڈرائیور تھا جو07 دسمبر2014ء کو دوران سر وس وفات پا گیا وزیر اعظم امدادی
پیکج کے مطا بق ساٹھ سال کی عمر تک اس کی پو ری تنخواہ بیوہ کو ملنا تھی
اپر یل 2021ء میں بیوہ کو پو ری تنخواہ تو ملنا شر وع ہو گئی مگر 7
دسمبر2014ء سے 31 مارچ 2021ء تک کے بقا یا جات اسے ادا نہ کئے گئے جو 32 لا
کھ روپے بنتے تھے مر حوم کی بیوہ اپنا حق لینے کے لئے سا لہا سال تک مختلف
دفا تر کے چکر لگا تی رہی لیکن بے سودرہا اور پھر آخر کار بیوہ نے مجبو ر
ہو کر وفاقی محتسب میں درخواست دی جہاں کیس کی سما عت کے دوران این ٹی ڈی
کے نما ئند ے نے بتا یا کہ فنڈز کی عدم دستیا بی کے با عث شکا یت کنند ہ کے
بقا یا جات ادا نہیں کئے جا سکے تھے اور پھر انہوں نے تحر یری یقین دہا نی
کرا ئی کہ 31 جو لا ئی 2022ء تک 32لا کھ روپے کی رقم اسپیشل ایجو کیشن ڈا
ئر یکٹو ریٹ کو ٹرا نسفر کر دی جا ئے گی جس پروفاقی محتسب نے اپنے فیصلے
میں حکم دیا کہ بیوہ کو45 دن کے اندر اس کے بقا یا جات ادا کئے جا ئیں اور
آخر کار وزارت انسا نی حقوق نے بیوہ کو مطلو بہ رقم مبلغ 32 لا کھ روپے ادا
کر دی ہے شکر ہے کہ کسی ادارے میں تو کوئی اﷲ والا موجود ہے جو عام لوگوں
کے دکھوں کو اپنا دکھ سمجھ کر اسکا نہ صرف مسئلہ حل کرواتا ہے بلکہ پورا
پہرہ بھی دیتا ہے کاش ہمارے باقی ادارے بھی ایسے ہی بن جائیں تو پاکستان
جنت بن سکتا ہے آخر میں پنجاب حکومت کے ایک اہم کام کا تذکرہ بھی ضروری ہے
کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دل کے مریضوں کیلئے’’ ڈرپ اینڈ
شفٹ‘‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اب ہارٹ اٹیک پر مریض کو ضروری انجکشن لگا
کر ایمبولینس کے ذریعے تحصیل اورڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں بھیجاجائے گا اور
ریسکیو1122کی خصوصی ایمبولینس دل کے مریضوں کو ہسپتال منتقل کریں گی
ریسکیو1122کی سپیشل ایمبولینس میں ٹرینڈ سٹاف اورضروری طبی آلات بھی موجود
ہوں گے ’’ڈرپ اینڈ شفٹ‘‘ابتدائی طورپر پنجاب کے 4اضلاع شیخوپورہ
،قصور،چنیوٹ اورجھنگ میں شروع ہو رہی جس سے دل کے مریضوں کو خاطر خواہ
فائدہ پہنچے گا ۔
|