ٹائم جریدے کی شاہ رخ خان اور شیرین رحمٰن کو عیدی

امریکی جریدہ’ ٹائم‘ ہر سال بااثر شخصیات کی ایک فہرست شائع کرتا ہے۔ اس سو لوگوں کی فہرست میں اس جملہ چھ طرح کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ ان میں سے ایک کے اندر صرف فنکاروں کو شامل کیا جاتا ہے ۔ دوسری کٹیگری میں آئیکونز یعنی (مثالی ہستیاں ) کی شمولیت ہوتی ہے۔ تیسری درجہ بندی میں میں پائنیرز یعنی سرکردہ لوگ ہوتے ہیں۔ چوتھی فہرست رہنما وں پر مشتمل ہوتی ہےْ ۔ پانچویں میں ٹائٹنز یعنی یوں کہہ لیں کہ اپنے اپنے میدان کے دبنگ لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ چھٹی اور آخری درجہ بندی انوویٹرز یعنی جدت پسند طبیعت کے حاملین یا کچھ نیا کردکھانے والوں کے ناموں کا احاطہ کرتی ہے۔ ٹائم والے مختلف کٹیگری میں پیشے کی بنیاد پر افراد کو تقسیم نہیں کرتے مثلاً فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے شاہ رخ خان کا شمار آئیکونز(مثالی ہستیوں) میں کیا گیا تو ایس ایس راجا مولی جیسی فلمی ہستی کو ’پاینیئرز ‘(سرکردہ لوگوں )کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ معروف فلمساز راجا مولی کا نام 2023 کے ’پاینیئرزکی فہرست میں سب سے اوپر ہے ۔

فلم 'آر آر آر' کے ہدایت کار ایس ایس راجامولی کی فلم نے آسکرز سمیت دنیا کے بہترین ایوارڈ فیسٹیول میں ناموری حاصل کی مگر ان کے ساتھ آسکر میں بہترین معاون اداکار کا عزاز جیتنے والے کے ہوئی کو شاہ رخ خان کے ساتھ آئیکونز کی فہرست میں ڈالا گیا۔ اسی طرح معروف پاپ سنگر بیوسے نے ان دونوں سے ہٹ کر ٹائٹنز کیٹگری میں جگہ پائی ۔ ان کے ساتھ وہاں اس سال آسکرز میں نامزد ہونے والی اداکارہ اینجلا بیسٹ بھی موجود تھیں ۔ فٹبال کھلاڑیوں کی بابت بھی یہ فرق نمایاں ہے۔ ارجنٹینا کو 36 سال بعد ورلڈ کپ میں کامیابی دلانے والے لیونل میسی کا نام ٹائٹنز میں ہے جبکہ فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل میں ہیٹ ٹرک کرنے والے فرینچ فٹ بالر کلیان ایمباپے کو انوویٹرز کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے ایمباپے نے اپنے کھیل میں انداز دکھائے جو ان سے قبل نظر نہیں آئے تھے اس لیے جدت پسندوں میں ان کا شمار کیا گیا۔ وہاں ان کے ساتھ راجہ مولی تو نہیں تھے مگر ڈزنی پکچرز کے چیف ایگزیکٹیو باب آئیگرضرور تھے ۔ ان کو بھی کچھ نیا کرنے والوں کی کٹیگری میں رکھا گیا۔
سیاسی قائدین کی فہرست نہایت خاموش طبع امریکی صدر جو بائیڈن کا چھٹی بار جگہ بنانے میں کامیاب ہوجانا حیرت کا سبب ہے ۔ اس کی اہم وجہ 21 فروری 2023 کو ان کا یوکرین دورہ ہوسکتا ہے جو یقیناً ایک غیر معمولی جرأت مندانہ دورہ تھا۔ ایک جنگ زدہ علاقہ جہاںمسلسل حملے ہو رہے ہوں صدر جو بائیڈن نے دورہ کرکے جدید دور میں مثال قائم کردی ۔ مودی جیسے لوگ تو خود اپنے ملک میں ایسے حالات میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ ویسے عراق اور افغانستان میں دوران جنگ صدارتی دورے ہوئے لیکن وہاں امریکی فوج کی بڑی تعداد موجودتھی جبکہ یوکرین میں ایسا نہیں تھا۔اس پُرخطرسفر سے جو بائیڈن نے یہ ثابت کردیا کہ وہ اپنے وعدے سنجیدگی سے نبھاتے ہیں۔اس سفر میں صرف دو صحافیوں کو رازداری کا حلف لینے اور موبائل فون جمع کرنے کے بعد اجازت دی گئی تھی۔صدر بائیڈن نے یوکرین کے دارالحکومت تک ٹرین میں 10گھنٹے گزارے۔ انہوں نے دورے کے لیے علامتی اہمیت کے حامل یوکرین کے دارالخلافہ کیئو کا انتخاب کیا اور دنیا کے موثر ترین رہنماوں میں شامل ہوگئے۔ بائیڈن کے علاوہ ایک سے زیادہ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں ایلون مسک پانچویں، لیونل میسی تیسری اور بیونسے بھی تیسری بار اس فہرست کا حصہ بنے ہیں۔

ٹائم جریدے کے سو افراد کی فہرست میں امسال خواتین کی شرکت 50 فیصد ر ہی۔ویمن آف دی ایئر کی فہرست میں مختلف ممالک کی 12 ایسی خواتین شامل ہیں جو سیاست، فن، کھیل اورسماجی سرگرمیوں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔2022کی فہرست میں کرنا نندی شامل تھیں لیکن اس سال ہندوستانی خواتین کا مکمل طور پر ندارد ہونا ملک کے اندر صنف نازک کے حوالے سے بلند بانگ دعووں کی نفی کرتا ہے۔ ویمن آف دی ایئر 2023 کی فہرست میں پاکستانی ماحولیاتی کارکن عائشہ صدیقہ کو بھی شامل کیا گیا۔ ان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا گیاکہ موسمیاتی تبدیلی اور انسانی حقوق کی مذکورہ کارکن نے گذشتہ برس مصر میں موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی کانفرنس میں ایک شاندار تقریر کرکےعالمی رہنماؤں سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام نہ کرنے پر سوال اٹھائے تھے۔ٹائم جریدے نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا کہ ’جب عائشہ صدیقہ شاعری پر بات کرتی ہیں تو ان کا چہرہ دمکنے لگتا ہے۔ ان کے نزدیک شاعری امید کی نمائندگی کرتی ہے۔‘عائشہ صدیقہ نے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیلاب کی تباہی دیکھ کر جو کچھ محسوس کیا اسے شاعری میں بیان کرنے کی کوشش کی۔ موصوفہ کا دعویٰ ہے کہ ’آرٹ (فنونِ لطیفہ) زندگی کو جینے کے قابل بناتا ہےاور انسان کو لڑنے کا حوصلہ دیتا ہے۔‘

پاکستان کے قبائلی معاشرے کو عام طور پر پسماندہ کہا جاتا ہے مگر وہاں پرورش پانے والی عائشہ صدیقہ کو عائشہ صدیقہ کو 12 برس کی عمر میں غیرمحفوظ ماحول کااحساس ہونا شروع ہوا۔ 16 برس کی کم سن عمر میں وہ موسمیاتی تبدیلی کے براہ راست انسانی حقوق سے تعلق کا ادراک کرنے میں کامیاب ہوکر کہ زندگی کے دفاع میں جٹ گئیں جو بذاتِ خود خواتین کے حقوق کی جنگ ہے۔ ٹائم میگزین کی’ویمن آف دی ایئر 2023‘میں صومالیہ کی پروفیشنل باکسر رملا علی اور ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح علی نژاد بھی موجود ہیں۔ قائدین کی فہرست میں ہندوستان کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن یا اقلیتی امور کی تیز طرار وزیر سمرتی ایرانی تو اپنی چھاپ نہیں چھوڑ سکیں مگر پاکستانی وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے جگہ بنالی ۔ انہوں نے کوپ 27 اجلاس میں انتہائی پرجوش تقاریر اور انتھک مصروفیات و مذاکرات کے ذریعہ مندوبین کو اس نا انصافی خاتمے کا قائل کیا۔
دنیا کی 100 با اثر ترین شخصیات کے اندر رہنماؤں کی کیٹگری میں شیری رحمان کا چھٹا نمبر ہے۔ٹائم میگزین کے مطابق گزشتہ سال کے پاکستان میں آنے والے سیلاب کے بعد شیری رحمان کا سیلاب زدگان کی آواز بن جانا قابل تعریف ہے۔ شیری رحما ن کی کوششوں کے سبب عالمی برادری نےپہلی بار قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک کے لیے امدادی فنڈ قائم کرنے پراتفاق کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شیری رحمان کی ٹائم فہرست میں شمولیت پر مبارک باد دی۔ہندوستان میں کسی سیاستداں کو یہ اعزا ز حاصل ہوتا تو مودی جی بھی ایسا پیغام لکھتے لیکن یہ نہیں ہوسکا۔ ٹائم کی فہرست نے ساری دنیا کو اس حقیقت سے آشکار کیا کہ دنیا میں نام کمانے کی خاطر بڑی باتیں کرنے اور تصویر کھنچوانے کے علاوہ کچھ غیر معمولی کام کرنے پڑتےہیں۔

وزیر اعظم کی ساری سرگرمیاں الیکشن کے پیش نظر ہوتی ہیں۔ مثلاً پچھلے دنوں پروجیکٹ ٹائیگر کے 50؍ سال مکمل ہونے پر انہوں نے کرناٹک کاآٹھواں دورہ کیا کیونکہ عنقریب وہاں انتخاب ہونے والاہے۔ اس کے لیے مودی اپنے لاو لشکر سمیت ٹی شرٹ، ٹراؤزر، جیکٹ، ٹوپی، کالے چشمےاور کیمرے کے ساتھ بانڈی پور ٹائیگرریزرو پہنچے۔ مودی جی نےوہاں دوگھنٹہ گزارے۔ اس کےآس پاس سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس دوران کسی شیر یا چیتے نے درشن دینے کی زحمت نہیں کی ۔ وہاں سے بے نیل و مرام لوٹنے کے بعد وہ پڑوسی تمل ناڈو کےمڈومالائی ٹائیگر ریزرو (ایم ٹی آر ) میں تھیپاکاڈو ہاتھی کیمپ پہنچےاور آسکر ایوارڈیافتہ دستاویزی فلم ’دی ایلیفینٹ وِسپرس‘ کے مرکزی ستارے بومن بیلی یوگل کے ساتھ بات چیت کی۔ پروجیکٹ ٹائیگر کی نصف صدی مکمل ہونے پر عملہ سے بات چیت کرکےچیتوں سے متعلق نئے اعداد و شمار جاری کئےاور تحفظ کا عزم کیا ۔ ایک ایسے ملک میں جہاں فیک انکاونٹر عام ہوں۔ دن دہاڑے انسانوں کو قتل کردیا جاتا ہو چیتوں کے لیے فکرمند وزیر اعظم کا نام ٹائم کی بااثر شخصیات میں بھلا کیسے آئے گا؟

پچھلے سال توخیر مودی جی تو اس فہرست میں نہیں آئے مگر ان کا منظور نظر گوتم اڈانی نے جگہ بنائی ۔ اس وقت گوتم اڈانی کی بابت رائے چودھری نے لکھا تھا کہ وہ عوام کی چکا چوند سے دور خاموشی سے اپنا سامراج تعمیر کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ کہا گیا ہندوستان میں معیشت اور سیاست غیر معمولی مرکوزیت سے دوچار ہے اور اڈانی اقتصادی ارتکاز کا چہرا ہیں۔ وہ فی الحال دنیا میں پانچویں امیر ترین مقام کے لیے وارین بوفیت سے مسابقت کی دوڑ میں ہیں۔ مودی جی کے آشیرواد سے اڈانی دوسرے مقام پرتو جاپہنچے لیکن اول نمبر پر آنے سے قبل ہنڈن برگ نے غبارہ پھوڑ دیا۔ 2022کی فہرست میں جہاں گوتم اڈانی کا نام دیکھ کر وزیر اعظم مودی کو خوشی ہوئی تھی وہیں کشمیریوں کے حقوق کی خاطر کام کرنے والے خرم پرویز کی موجودگی نے بھگتوں کا موڈ خراب کردیا ۔ اس بار شاہ رخ خان ان کے لیے مصیبت بن گئے۔شاہ رخ خان نے مقبولیت کی دوڑ میں فٹ بال کھلاڑی لیونل میسی، برطانیہ کے شہزادہ ہیری، ان کی اہلیہ میگھن مرکل، میٹا کے سی ای او زکربرگ وغیرہ کو پچھاڑا کر ثابت کردیا کہ امیت شاہ کی ٹرول آرمی کوایک پٹھان نے بے اثرکردیا۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ؎
یہ سیاست کا فسانہ بھی بدل جائے گا
وقت کے ساتھ زمانہ بھی بدل جائے گا



 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1448670 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.