ہیٹ اسٹروک جان لیوا ہے

میں اپنے شوہرکے ساتھ جوہرٹاؤن سے اچھرہ آرہے تھے توراستے میں میرے شوہرنے کہا کہ مجھے چکرآرہے ہیں ہم نے راستے میں رک گئے اورکچھ جوس وغیرہ پیااورتقریباًآدھاگھنٹارکنے کے بعدچل پڑے مجھے پتاچل گیاتھاکہ انہیں گرمی لگ گئی ہے تب سے میں نے سوچاکہ اس کے اوپرریسرچ کروں اورلکھوں تاکہ کسی کوفائدہ پہنچ سکے۔ہیٹ سٹروک گرمی کی سب سے خطرناک شکل ہے، اس کا شمار طبی ایمرجنسی میں ہوتا ہے کیونکہ ہیٹ سٹروک دماغ اور دیگر اندرونی اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے۔اگرچہ ہیٹ سٹروک بنیادی طور پر 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے تاہم اس سے نوجوان بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔گرمی کا یہ جھٹکا جسم میں پانی کی کمی یا درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہوتا ہے، جو جسم کے درجہ حرارت کے کنٹرول سسٹم کی ناکامی کا باعث بنتا ہے۔ہیٹ سٹروک میں جسم کا درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائیٹ تک چلا جاتا ہے اور اس میں مرکزی اعصابی نظام میں شامل پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو ایسا محسوس ہو کہ کوئی شخص ہیٹ اسٹروک کا شکار ہے تو فوری طور پر ایمرجینسی ایمبولینس کو مطلع کریں ابتدائی طبی امداد شروع کردیں۔ہیٹ اسٹروک ایک جان لیوا حالت کا نام ہے اور جس میں دماغ شدید طور پر متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اندرونی عضلات جن میں دل، جگر اور گردے شامل ہیں وہ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔زیادہ تر گرمی سے پچاس سال سے زیادہ کے افراد متاثر ہوتے ہیں مگر جوان کھلاڑی بھی اس کا شکار ہو۔ہیٹ اسٹروک کی علامات:درجہ حرارت کا ۵۰۱ درجہ تک بڑھ جانا ہی اس کی سب سے بڑی علامت ہے۔ مگر کبھی کبھی چکر آنابھی بنیادی علامت ہوسکتی ہے۔دیگر علامات یہ ہو سکتی ہیں۔شدید سر درد،چکر آنااور سر بوجھل ہونا،گرمی کے باوجود پسینہ نہ آنا،سرخ، گرم اور خشک جلد،پٹھوں کی کمزوری اور اینٹھن،متلی اور الٹی،دل کی دھڑکن تیز ہونا، نبض کمزور ہونا،تیز تیز اور ہلکی سانس کی کیفیت،رویے کی تبدیلیاں مثلاََ الجھن، بدحواسی وغیرہ، مرگی کے دورے۔ہیٹ اسڑوک کے لئے ابتدائی طبی امداد:اگر آپ کو شک ہے کہ کسی کو ہیٹ اسٹروک ہے تو فوری طور پر اسے اسپتال منتقل کریں، اس میں کسی بھی طرح کی دیر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ جب ایمبولینس یا میڈیکل مدد کا انتظار کررہے ہوں اس وقت ابتدائی طبی امداد شروع کردیں۔مریض کو فوری طور پر ایئرکنڈیشن، یا کسی بھی ٹھنڈی سایہ دار جگہ پر منتقل کریں اور تمام غیر ضروری لباس اتار دیں۔ اگر ممکن ہو تو مریض کا درجہ حرارت جیک کریں اور اسے فوری طور پر ۲۰۱ یا ۱۰۱ تک لانے کی کوشش کریں۔درجہ حرارت کم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں:مریض پر مسلسل پنکھا جھلیں اور ساتھ ساتھ اس کے جسم کو پانی سے گیلا کرتے رہیں۔مریض کی بغل، گردن، پیٹھ، اور ناف کے نیچے برف رکھیں۔ ان جگہوں پر خون کی روانی زیادہ ہوتی ہے لہٰذا ان کی پرف سے سکائی کے ذریعے جسم کا درجہ حرارت کم کیا جاسکتا ہے۔مریض کوٹھنڈے پانی کے ٹب میں لٹائیں یا اسے نہلادیں اگرممکن ہوتو برف کی سل پر لٹائیں۔اگر ایمبولینس آنے میں دیر لگے تو اسپتال فون کرکے مزید رہنمائی حاصلکرنانہ بھولیں۔ہیٹ اسٹروک کے ممکنہ عوامل:ہیٹ اسٹروک سے زیادہ تر بوڑھے افراد متاثر ہوتے ہیں جو حبس والے ماحول میں رہتے ہیں۔ وہ تمام افراد جو پانی زیادہ نہیں پیتے، جنہیں دیرینہ بیماریاں ہیں یا جو شراب استعمال کرتے ہیں وہ بھی ہیٹ اسٹروک کے خطرے پر ہوتے ہیں۔ہیٹ انڈیکس ایک اور اہم عنصر ہے، یعنی درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب، اور اس کے زیر اثر انسان کس قدر نارحتی محسوس کرتا ہے۔ ہیٹ انڈیکس اگر زیادہ ہو توکم درجہ حرارت بھی انسان کو ہیٹ اسٹروک کا شکار کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہیٹ انڈیکس زیادہ ہو تو پسینہ نہیں آپاتا۔ اگر انسان براہ راست سورج کی روشنی میں ہو تو ہیٹ انڈیکس ۵۱ ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے فوری طور پر مریض کو سائے میں لانا ضروری ہوتا ہے۔اسی وجہ سے درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ ہیٹ انڈیکس پر نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ یہ رپورٹ آپ کوانٹرنیٹ پر مل سکتی ہے۔ ہیٹ انڈیکس اگر ۰۹ ڈگری پر پہنچ جائے تو ہیٹ اسٹروک کے امکانا ت بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔اگر آپ شہری علاقے میں رہتے ہیں تو طویل گرمی کی لہر میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں، عام طور پر اس کی وجہ ہوا کا جمود اور حبس ہوتا ہے۔ اس اثر کو heat island effect کہتے ہیں۔ اسفالٹ اور کنکریٹ دن میں گرمی جذب کرتی ہیں اور پھر رات کو دھیرے دھیرے ان سے گرمی نکل کرماحول کو گرم کرتی رہتی ہے۔ اس طرح رات کا درجہ حرارت بھی بلند رہتا ہے۔دیگر عوامل جو ہیٹ اسٹروک کا خدشہ بڑھا دیتے ہیں وہ یہ ہیں۔شیر خوار بچے چار سال کی عمر تک اور پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے افرادزیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے افرادبڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ اپنے آپ کو سمونے میں مشکل درپیش ہوتی ہے۔دل، سانس یا گردے کے مریض، موٹاپا یا وزن کی کمی، ہائی بلڈ پریشر، شوگر، دماغی امراض، شراب نوشی، دھوپ میں جھلسی جلد، یا کوئی بھی ایسی حالت جس میں بخار ہوسکتا ہے۔اس صورت میں اینٹی الرجی دوائیں، وزن کم کرنے والی دوائیں، پیشاب زیادہ کرانے والی دوائیں، نیند کی ادویات، مرگی کی ادویات، دل اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات، دماغی امراض اور ڈپریشن کی دوائیں۔ ممنوعہ ادویات مثلاََ کوکین، بھی ہیٹ اسٹروک کا رسک بڑھادیتے ہیں۔شوگر کے مریضوں میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات دوسروں سے زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ گرمی کی شدت کتنی ہے اور اس کا ان کی صحت پر کیا اثر ہوسکتا ہے۔ہمیں اپنے ڈاکٹر سے معلوم کرنا چاہئے کہ اس گرمی میں ہمیں کتنا خطرہ ہے اور اس کے لئے ہمیں کیا سدباب کرنا چاہئے۔جب ہیٹ انڈیکس زیادہ ہوتو بہتر یہ ہے کہ ٹھنڈے ماحول میں اپنے گھرمیں ہی رہا جائے۔ اگر باہر جانا ضروری ہی ہو تو مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کی جائیں۔ہلکے وزن اور ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں اور سایہ دار ٹوپی پہنیں،سن اسکرین کا استعمال کریں،عام حالات سے زیادہ پانی پئیں۔پانی کی کمی سے بچنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ دن میں کم ازکم ۸ گلاس پانی، جوس یا شربت پیا جائے۔ چونکہ گرمی کے اثرات نمکیات کی کمی سے بھی ہوسکتے ہیں لہٰذا پانی کو نمکین لسی سے بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے، خاص طور پر شدید گرمی اور نمی والے موسم میں۔باہر کام کرتے اور ورزش کرتے وقت خصوصی احتیاطی تدابیر کی جائیں۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ورزش سے دو گھنٹے پہلے دو بڑے گلاس پانی پیا جائے اور ورزش سے بالکل پہلے ایک گلاس مزید پانی یانمکین لسی پی جائے۔ ورزش کے دوران ہر بیس منٹ پر ایک گلاس پانی پیا جائے چاہے پیاس نہ بھی لگی ہو۔ یہ ہدایت دھوپ میں کام اور مزدوری کرنے والوں کے لئے بھی صحیح ہے۔بیرونی سرگرمیوں کو یا تو منسوخ کردیں یا شام کے ٹھنڈے اوقات کے لئے مو?خر کردیں۔ عام طور پر سورج نکلنے سے کچھ دیر پہلے کا وقت سب سے ٹھنڈا ہوتا ہے۔ہیٹ اسٹروک سے بچنے کیلئے پنے پیشاب کے رنگ اور مقدار کا جائزہ لیتے رہیں۔ تیز پیلا یا نارنجی رنگ پانی کی کمی کی علامت ہے۔ اتنی مقدار میں پانی پینے کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پیشاب کا رنگ ہلکا رہے۔مشقت والے کاموں اور ورزش سے پہلے اور بعد میں اپنے وزن کا معائنہ آپ کو یہ بتا سکتا ہے کہ آپ کو کتنا پانی پنے کی ضرورت ہے۔کیفین والے مشروبات اور شراب سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ دونوں ضرورت سے زیادہ پیشاب کرا کے پانی کی کمی کا باعث بنتے ہیں اور گرمی کے اثرات کی شدت کو بڑہاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر نمک کی گولیاں بھی استعمال نہ کریں۔ پانی اور نمک کی کمی کو پورا کرنے کا سب سے آسان اور محفوظ طریقہ پھلوں کے جوس اور نمکین لسی کا استعمال ہے۔پانی کی مقدار بڑھانے سے پہلے ڈاکٹر کا مشورہ ضروری ہوسکتا ہے خاص طور پردل، گردوں مرگی اور جگر کے مریضوں کے لئے۔ کچھ افراد کو ڈاکٹر نے پانی کی مقدار محدود استعمال کرنے کو کہا ہوتا ہے وہ افراد خاص طور پر احتیاط کریں۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 30861 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.