بیلٹ اینڈ روڈ کے اہم شراکت داروں کا اکٹھ

اس وقت چین کے تاریخی شہر شی آن میں چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سربراہی اجلاس متعلقہ فریقین کو علاقائی سلامتی اور استحکام برقرار رکھنے، علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور عوامی اور ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانے کا بہترین موقع فراہم کرے گا۔اعلیٰ سطحی اجلاس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری اعلیٰ سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کی شرکت سے منعقد ہونے والا پہلا آف لائن سربراہی اجلاس بھی ہے ، جس سے یقیناً فریقین کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے جو خطے میں استحکام اور ترقی کو فروغ دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔مبصرین کے نزدیک شی آن سمٹ کی روشنی میں دونوں فریقوں کے درمیان ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور سرحد پار سے دہشت گردی، منشیات اور منظم جرائم جیسے خطرات سے نمٹنے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ افغانستان کی صورتحال، وسطی ایشیا میں استحکام اور قومی سلامتی کے شعبے میں تعاون کلیدی عوامل ہیں ۔

دوسری جانب عالمی غیر یقینی اور افراتفری کے پس منظر میں یہ سربراہی اجلاس خطے میں سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی وسطی ایشیا کی سلامتی کے لیے خطرات اور چیلنجز کا باعث ہے،اس تناظر میں امید ہے کہ اس اجلاس سے سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے آئندہ اضافی نتائج حاصل ہوں گے۔اسی طرح چین کو وسطی ایشیا میں امن، دوستی اور تعاون کے تعلقات میں کردار ادا کرنے اور تمام ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون اور پرامن ترقی کی وکالت کرنے پر انتہائی احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں بھی یہی تصورات شامل ہیں۔چین وسطی ایشیائی ممالک کو کسی گروہ بندی پر مجبور نہیں کرتا، یہ ایک ذمہ دار ملک ہے جو کئی دیگر ممالک کے برعکس وسطی ایشیائی ممالک کے انتخاب کا احترام کرتا ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک کو چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) میں نمایاں اہمیت حاصل ہے جس کی رواں سال دسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ، 150 سے زیادہ ممالک اور 30 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں نے بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر میں حصہ لیا ہے اور دنیا کا سب سے بڑا بین الاقوامی اقتصادی تعاون پلیٹ فارم تشکیل دیا گیا ہے۔ جنوری 2023 تک چین نے 151 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر پر 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ ان میں سے وسطی ایشیا نے بی آر آئی کے مرکزی علاقے کے طور پر اپنے جغرافیائی فوائد کو مزید اجاگر کیا ہے، ہمہ جہت عملی تعاون کو وسعت دینا جاری رکھا ہے اور آج بھی تعاون کے روشن امکانات موجود ہیں۔وسطی ایشیا یوریشیائی براعظم کے اندرونی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ کنکشن پوائنٹ اور نقل و حمل کا مرکز ہے ۔ اس کی سرحدیں مغرب اور شمال میں دولت مشترکہ برائے آزاد ریاستوں (سی آئی ایس)، جنوب اور جنوب مغرب میں اسلامی دنیا اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔یہاں کا کل رقبہ تقریباً 4 ملین مربع کلومیٹر ہے اور یہ خطہ توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے۔ عالمی سپلائی چین کی تیز رفتار ایڈجسٹمنٹ اور یوریشیا میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں ، زیادہ سے زیادہ ممالک وسطی ایشیا کی جانب اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں ، اور اس کی جغرافیائی تزویراتی پوزیشن مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔

وسطی ایشیا وہ مقام بھی ہے جہاں سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا آغاز کیا گیا تھا ۔ 10 سال قبل بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر کے بعد سے چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک نے مثبت نتائج کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملی کا آغاز کیا ہے۔ اس وقت چین اور تمام وسطی ایشیائی ممالک نے بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر پر تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ 2022 کے اختتام پر چین کی پانچ وسطی ایشیائی ممالک میں براہ راست سرمایہ کاری تقریباً 15 ارب ڈالر تھی اور بڑے بین الاقوامی نقل و حمل کے چینلز کی تشکیل میں تیزی آئی ہے۔ چین اور وسطی ایشیا کے درمیان سرحد پار ای کامرس تجارت میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 95 فیصد اضافہ ہوا ہے۔آج چین پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت داروں میں سے ایک بن گیا ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ چین وسطی ایشیا سمٹ فریقین کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات کا ایک نیا خاکہ پیش کرے گی اور چین وسطی ایشیا ہم نصیب سماج کی تعمیر کو آگے بڑھاتے ہوئے بی آر آئی میں وسطی ایشیا کی بنیادی علاقائی حیثیت کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1259 Articles with 559691 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More