جیساکہ دنیاں میں ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے بلکل اسی
طرح انسان کی بھی ایک قیمت ہوتی ہے بیشک انسان کو انمول ہونے کا لقب ملا
لیکن پھر بھی قیمت تو ہوتی ہی ہے۔
جیساکہ دنیا میں تقریباٙٙ آٹھ یا سات ارب کی آبادی ہے اور اس آبادی میں ہر
قسم کا انسان ملتا ہے جوکہ انمول ہے لیکن قیمت اسکی بھی ہوتی ہے کیونکہ
انمول چیزیں چھوڑدی جاتی اپنائ صرف وہی چیز جاتی ہے جسکی کوئ قیمت ہوتی ہے۔
دںیا میں بہت سی تنظیمیں ہیں ادارے ہیں اور ان اداروں میں جو کام کر رہے
ہوتے ہیں وہ تمام لوگ انسان ہیں اور ان میں سے ہر انسان کی ایک الگ قیمت ہے
جیساکہ سی ای او کو سب سے زیادہ تنخواہ ملتی ہے اور دیگر ملازمین کو انکے
رینک کے مطابق ملتی ہے حالانکہ ہیں سب ایک جیسے انسان۔۔۔ تو فرق کیوں۔۔ فرق
اس لئے ہے کہ سی ای او نے اپنی قیمت کو بڑہایا اپنی پرسنالٹی کو چمکایا
اپنے ارادوں کو بلندی دی اور آگے بڑھنے کی جستجو نا چھوڑی تو وہی انسان سی
ای او بنا اور دیگر لوگ وقت کو حالات کو گھر کو اپنا قصوروار ٹھہرا کر جہاں
تھے وہیں رہے۔
تو اس بات سے اندازا لگائیں کہ اس وقت آپ کیا ہیں اور مزید کیا کر سکتے ہیں
ذرا غور کیجئے کہ اپ خود کو کتنا قابل سمجھتے ہیں کہ آپنے اپنی کیا قیمت
بنائ ہے کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئ آپکو پچاس ہزار میں ہائر کرلے کیا ایسا ہے
کہ اپکو کوئ ایک لاکھ کی جاب دےدے یا کم از کم اییسا تو ہو کہ آپکو لوگ
سننا پسند کرتے ہوں اپکے وعدوں پر اعتبار کرتے ہیں آپکو بطور مہمان دل سے
قبول کرتے ہوں یا آپ کے کردار کی داد دیتے ہوں کیونکہ قیمت صرف تعلیم سے
نہیں بنتی بلکہ عادات سے رویوں سے حسن اخلاق سے احساسات سے اور اچھی سوچ سے
بنتی ہے۔ اور اس بات کو سیریس لیں کہ آپکی پرسنالٹی کا رعب کتنا ہے آپ اس
معاشرے میں کیا حیثیت رکھتے ہیں اور لوگوں کے درمیان آپ کا کیا درجہ ہوتا
ہے۔ اگر ان ساری باتوں میں آپکو اپنا آپ کمتر نظر آئے تو محنت شروع کردیجئے
اپنے دماغ کے لرننگ (سیکھنے والے عمل) کو ہر وقت کھول کر رکھیں جہاں سے کچھ
سیکھنے کو ملے سیکھیں علم کا خزانہ جمع کریں عبادات میں اظافہ کریں فضولیت
چھوڑ دیں لوگوں کی باتوں کو نظرانداز کریں کوئ کیا کہتا ہے کیا کرتا ہے
کیوں کرتا ہے وہ ایسا ہے وہ ویسا ہے یہ سب باتیں اپکی پرسنالٹی کے لئے دیمک
ہیں۔ یاد رکھیں جب اللہ تعالٰی آپکو بزرگ والی عمر میں لے جائے تو آپکے پاس
اتنا علم ہو کہ لوگ خاص طور پر آپسے ملیں اور ایسی عادات ہوں کہ لوگ عادات
سیکھنے آئیں اور ایسے اعمال ہوں کہ فرشتے مثالیں دیں قبر استقبال کرے۔
کیونکہ انسان دنیاں میں اپنی قیمت بنانے آیا ہے اور جتنی قیمت ہوگی ویسی ہی
منزل ملیگی۔ اور دنیا و آخرت میں قیمت بنانے کا بہترین طریقہ ہمارے نبی صلی
اللہ علیہ وسلم کا تھا اسی لئے دونوں جہانوں کے سردار بنے۔
|