چینی صدر شی جن پھنگ نے جمعہ کے روز شمال مغربی چین کے
صوبہ شان شی کے شہر شی آن میں منعقدہ چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس سے کلیدی
خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات نئے
دور میں بڑی توانائی اور متحرک پن رکھتے ہیں۔ چین اور وسطی ایشیائی ممالک
نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپنے تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے
لئے ہاتھ ملایا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ دنیا کو ایک ایسے وسطی ایشیا کی
ضرورت ہے جو مستحکم، خوشحال، ہم آہنگ اور عمدگی سے مربوط ہو۔اس بات کا ذکر
کرتے ہوئے کہ دنیا کو ایک مستحکم وسطی ایشیا کی ضرورت ہے ، شی جن پھنگ نے
کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کی خودمختاری ، سلامتی ، آزادی اور علاقائی
سالمیت کا تحفظ کیا جانا چاہئے ، وسطی ایشیائی عوام کی جانب سے آزادانہ طور
پر منتخب کردہ ترقی کے راستوں کا احترام کیا جانا چاہئے ، اور امن ، ہم
آہنگی اور چین کے حصول کے لئے خطے کی کوششوں کی حمایت کی جانی چاہئے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دنیا کو ایک خوشحال وسطی ایشیا
کی ضرورت ہے ، ایسا وسطی ایشیا خطے کے مختلف ممالک کے لوگوں کی بہتر زندگی
کی خواہشات کو پورا کرے گا اور عالمی معیشت کی بحالی میں مضبوط حوصلہ
افزائی کرے گا۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا کو ایک ہم آہنگ وسطی ایشیا
کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا نسلی تنازعات ، مذہبی تنازعات
اور ثقافتی تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ، بلکہ یکجہتی ، اشتراکیت اور
ہم آہنگی وسطی ایشیائی عوام کی امنگیں ہیں۔چینی صدر نے واضح کیا کہ دنیا کو
ایک مربوط وسطی ایشیا کی ضرورت ہے ، منفرد جغرافیائی فوائد سے مالا مال اس
خطے میں یوریشیائی براعظم کے رابطے کے لئے ایک اہم مرکز بننے اور مصنوعات
کے تبادلوں ، تہذیبوں کے مابین تعامل اور دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی
ترقی میں وسطی ایشیائی تعاون کو فروغ دینے کے بنیادی حالات اور صلاحیتیں
موجود ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین نے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ہمہ جہت
تعاون کو آسان بنانے کے لئے صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں
میں ملاقات اور مکالمے کا طریقہ کار قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔اس طریقہ
کار میں زراعت، نقل و حمل، ہنگامی انتظام، تعلیم اور سیاسی پارٹی کے امور
کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ
کاری کے معاہدوں کو اپ گریڈ کرنے اور تجارتی سہولت کاری کے مزید اقدامات
کرے گا ، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ سرحد پار مال برداری کے حجم میں وسیع
پیمانے پر اضافہ کیا جائے گا ، چین ، چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان
تمام سرحدی بندرگاہوں پر زرعی اور ضمنی مصنوعات کی "گرین چینل"کے تحت تیزی
سے کلیئرنس کے نفاذ کے لئے کوشش کرے گا،ملک کی جانب سے چین۔یورپ مال بردار
ٹرین خدمات کے نقل و حمل کے مراکز کی تعمیر کو مضبوط بنایا جائے گا۔ شی جن
پھنگ کی جانب سے واضح کیا گیا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ گرین
انوویشن تعاون کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے وسطی ایشیائی ممالک
کو شاہراہ ریشم کے ثقافتی پروگرام میں شرکت کی دعوت بھی دی۔اس اہم موقع پر
شی جن پھنگ کی جانب سے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان توانائی کی ترقی کے
شعبے میں شراکت داری قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔انہوں نے فریقین پر
زور دیا کہ وہ چین وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن کی لائن ڈی کی تعمیر میں
تیزی لائیں، تیل اور گیس کی تجارت میں اضافہ کریں، صنعتی چین میں توانائی
کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیں اور نئی توانائی اور جوہری توانائی کے پرامن
استعمال میں تعاون کو فروغ دیں۔
علاقائی امن و استحکام کی خاطر انہوں نے کہا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کو
ان کے ہاں قانون کے نفاذ ، سلامتی اور دفاعی صلاحیت کی تعمیر میں مدد کرنے
کے لئے تیار ہے، چین سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے غربت کے خاتمے میں وسطی
ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کے منصوبے مرتب کرے گا، چین وسطی ایشیا میں
چینی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گا تاکہ
زیادہ سے زیادہ مقامی ملازمتیں پیدا کی جا سکیں، چین وسطی ایشیا میں مزید
روایتی ادویات کے مراکز تعمیر کرے گا ، چین وسطی ایشیا کے ساتھ ثقافتی
سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ڈیزائن کردہ خصوصی ٹرین سروس بھی شروع کرنا
چاہتا ہے، چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملی کو ہم آہنگ
کرنے اور چھ ممالک کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے کے
لئے تیار ہے۔
شی جن پھنگ نے باہمی حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین اور وسطی
ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہئے اور خودمختاری
، آزادی ، قومی وقار اور طویل مدتی ترقی جیسے بنیادی مفادات کے امور پر
ہمیشہ ایک دوسرے کے لئے واضح اور مضبوط حمایت کرنی چاہئے۔انہوں نے فریقین
پر زور دیا کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں قائدانہ کردار جاری رکھیں اور
گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد کو فروغ دیں۔انہوں نے تجارت، صنعتی
صلاحیت، توانائی اور نقل و حمل جیسے روایتی شعبوں میں تعاون کے امکانات کو
مکمل طور پر فروغ دینے اور فنانس، زراعت، غربت میں کمی، کم کاربن، صحت اور
ڈیجیٹل جدت طرازی جیسے شعبوں میں ترقی کے نئے محرکات کو فروغ دینے کی
کوششوں پر بھی زور دیا۔
عالمی سلامتی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا
کہ تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو پر عمل درآمد
کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ فریقین کو علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات
میں بیرونی مداخلت اور "رنگین انقلابات" کو بھڑکانے کی کوششوں کی سختی سے
مخالفت کرنی چاہئے اور دہشت گردی ، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کی "تین
قوتوں" کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کا موقف برقرار رکھنا چاہئے۔دائمی دوستی کو
برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام فریقوں کو
گلوبل سولائزیشن انیشیٹو پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔چینی صدر نے اس موقع پر
ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ فریقین کو اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھانا
چاہئے ، اہلکاروں کے تبادلے کو فروغ دینا چاہئے ، حکمرانی کے تجربے کے
تبادلے کو مضبوط بنانا چاہئے ، تہذیبوں کے مابین باہمی سیکھنے کو فروغ دینا
چاہئے اور باہمی تفہیم کو فروغ دینا چاہئے تاکہ ایک چین وسطی ایشیا ہم نصیب
سماج کی تعمیر کو آگے بڑھایا جا سکے۔
|