ادنیٰ کو گوہر نایاب بنایا جس نے

میں آپ کو اس عظیم شخصیت کا نام بتانا چاہوں گی۔ اِن کا نام '' بہشتاں بی بی ہے ۔ ویسے تو یہ میری نانی اماں ہیں ۔ لیکن انہوں نے مجھے ایک بیٹی کی طرح پالا ہے اور میں بھی اُن کو ''امی'' کہتی ہوں یہ وہ عظیم خاتون ہیں جو میری آئیڈیل ہیں۔ مہں نے زندگی میں ان سے بہت سی باتیں سیکھی ہیں یہ وہ ہیں جنہوں نے مجھے ہمیشہ صحیح اور مثبت راستہ دکھایا ہے۔

ادنیٰ کو گوہر نایاب بنایا جس نے

زندگی کے صفحات کو پلٹا اپنی زندگی کی اہم شخصیت کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو لفظوں کا بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا لیکن سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اِن لفظوں کو کس طرح لڑی میں پرو لوں جو دیدہ زیب دکھائی دے کیوں کہ وہ شخصیت اتنی قابل تعریف ہے کہ لفظوں کا چناؤ ہی مشکل ہو گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں نا ’’پیدا کرنے والے سے پالنے والا عظیم ہوتا ہے‘‘۔ یہاں بھی کچھ یہی ماجرا ہے۔ اب میں آپ کو اس عظیم شخصیت کا نام بتانا چاہوں گی۔ اِن کا نام '' بہشتاں بی بی ہے ۔ ویسے تو یہ میری نانی اماں ہیں ۔ لیکن انہوں نے مجھے ایک بیٹی کی طرح پالا ہے اور میں بھی اُن کو ''امی'' کہتی ہوں یہ وہ عظیم خاتون ہیں جو میری آئیڈیل ہیں۔ مہں نے زندگی میں ان سے بہت سی باتیں سیکھی ہیں یہ وہ ہیں جنہوں نے مجھے ہمیشہ صحیح اور مثبت راستہ دکھایا ہے۔ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ یہ محترمہ میری رہنما ہیں، ہمیشہ مجھے صحیح غلط کا فرق بتانے والی، زندگی کیسے گزارنی ہے یہ بتانے والی، ایک روشن خیال اور باوقار خاتون ہیں۔ زندگی کی تلخیوں کو بہادری سے سہنے والی دو جوان بیٹوں کی لگاتار موت، جوان بھائی کی شہادت نے ان کو اور زیادہ مضبوط کر دیا ہے ۔ وہ ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں ۔ میرا سارہ بچپن ان کو کام کرتے ، بچوں کی پرورش کرتے گزرا ہے ۔ اب میں ان کے ساتھ نہیں رہتی پر دور ہوتے ہوئے بھی وہ ہمیشہ میری خیرخواہ بنی ہوتی ہیں۔ حد سے زیادہ لاڈ پیار کرتی ہے مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی کچھ کہا ہو اور انہوں نے پورا نہ کیا ہو۔وہ ہمیشہ سے میرے سارے ناز نخرے اٹھاتی ہیں لیکن وہی جو اٹھانے کے قابل ہوں وہ کہتے ہیں نہ ''کھلاؤ سونے کا نوالہ پر دیکھو شیر کی نگاہ سے'' ہمارے درمیان بھی ایسا ہی ہے جتنی وہ مجھ سے محبت کرتی ہیں اتنا ہی اُن کا مجھ پر روعب بھی ہے اور یہی روعب مجھے ہر بُرے کام سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان کے رعب اور دبدبے کے آگے کسی کی بھی نہیں چلتی۔ جب بھی ان کے ساتھ وقت گزارا مجھے کوئی نہ کوئی نصیحت کرتی ہیں جو میری سوچ کو پختہ کر دیتی ہے اور مجھے صحیح فیصلہ کرنے میں مدد کرتی ہے۔ وہ بہت بردبار خاتون ہیں جو ہمیشہ اپنے بنائے اصولوں پر چلتی ہیں۔ انہیں سب سے زیادہ اﷲ تعالیٰ پر یقین ہے۔ کچھ بھی ہو جائے ان کا یقین ٹوٹتا نہیں ہے۔اسی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں کامیاب ہیں اور یہی سب انہوں نے مجھے سکھایا ہے۔ سینا پرونا ، گھر داری،مہمانوں کے لیے کھانے پینے کا نظام کرنا وہ کسی صورت بھی نہیں گھبراتی بلکہ بہت اخلاق والی ملنسار ہیں ۔ ان میں اتنی خوبیاں ہیں کہ میرے پاس الفاظ ہی نہیں کہ بیان کر سکوں۔ مجھے ڈر پوک سے بہادر بنانے والی، اپنی حدود میں رہتے ہوئے دنیا کا سامنا کیسے کرنا ہے، ادب و آداب، اٹھنا بیٹھنا، ہر چھوٹی بڑی چیز کے بارے میں آگاہ کرنے والی، میری تربیت کرنے والی عظیم ہستی وہی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں حد سے زیادہ دکھ دیکھے ہیں باپ کا سایہ اٹھ جانا، ماں کی وفات ، اپنے ۵ آپریشن ، دل کا ، آنتوں کا ، پتے کا لیکن وہ اتنی اعلیٰ ظرف ہیں کہ کبھی کسی سے کچھ نہیں کہتیں۔انھوں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔یوں سمجھیں ان کو جتنا اﷲ سبحان وتعالیٰ پر یقین ہے اﷲ تعالیٰ نے اُن کو اتنا ہی نوازا ہے۔ وہ کہتی ہیں اﷲ تعالیٰ نے انہیں دینے والوں میں رکھا ہے لینے والوں میں نہیں۔ اور یہی اُس مالک کا کرم ہے کہ وہ ہر کسی کی مدد کے لئے تیار ہو جاتی ہیں۔ ان کے پاس کچھ ہو یا نہ ہو لیکن دوسروں کی مدد کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتیں۔ صبر کرنے والی نہایت بہادر خاتون جو ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں - میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میرے پاس ان کے روپ میں ایک ہیرا ہے جسے میں کبھی کھونا نہیں چاہتی ۔ ان کی خواہش ہے کہ میں ایک آفیسر بنوں اور ان شا ء اﷲ میں ان کی یہ خواہش ضرور پوری کروں گی۔ وہ مجھ سے بے حد محبت کرتی ہیں۔ ہمیشہ ان کے الفاظ مجھے پختہ کر دیتے ہیں۔ میں خود کو بہت خوش نصیب سمجھتی ہوں اور اﷲ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے اس قیمتی ماں جیسی نعمت سے نوازا ہے ۔ ماں اس دنیا کا خوبصورت ترین تحفہ ہے ، اللہ تعالیٰ ہر ماں کی درازی عمر عطا فرمائے ، ماں دنیا کے کسی خطے کی بھی ہو ، رنگ کی گوری ہو یا کالی، امیر ہو یا غریب، کوئی بھی زبان بولنے والی ہو ، رب کائنات کی طرف سے انسانی رشتوں میں سب سے بڑھ کر مقام مقدس و عظمت کی حامل ہے لفط ”ماں“ ادا کرتے ہی منہ شہد کی سی مٹھاس بھر جاتا ہے ، ماں کو رب کا دوسرا روپ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ جب ماں بچے کو جنم دیتی ہے اور وہ دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو زمین پر سب سے پہلے قدرت الٰہی کو ماں کی شکل میں دیکھنے کا شرف حاصل کرتا ہے اور جب اپنے دونوں معصوم ہونٹوں کو جنبش دیکر کچھ پکارنے کی کوشش کرتا ہے تو بے اختیار منہ سے پہلا لفظ ”ماں“ ہی نکلتا ہے، ماں بچے کے سکون و راحت کا اہتمام کرتی ہے خود رات بھر گیلے بستر پر پڑی رہتی ہے مگر اپنے جگر گوشہ کو بستر کے خشک اور آرام دہ حصہ پر سلاتی ہے ، اولاد بڑی ہو کر اپنی ماں کی خدمت و تکریم کرے یا نہ کرے مگر اولاد کو عمر کے کسی حصہ میں بھی ماں دکھ و تکلیف میں ہرگز برداشت نہیں کرسکتی، ماں جب تک زندہ رہتی ہے اولاد کیلئے بہترین حفاظت اور پناہ گاہ بنی رہتی ہے- والدہ صاحبہ میری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔اُنہی کی دعاؤں سے آج میں اس قابل ہوئی ہوں کہ قلم اٹھا کر لکھ رہی ہوں اور کامیابیوں کی راہوں پر روا ں دوا ں ہوں۔ دعاگو ہوں کے اﷲ تعالیٰ مجھے اس نعمت کو سنبھال کر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور میری ماں کو عمر دراز عطا فرمائے ۔ ہزاروں خوشیاں عطا فرمائے اور اُن کا سایہ ہم پر سلامت رکھے( آمین)۔ بے شک ایسے انمول انسان ہر کسی کو ملا نہیں کرتے.

 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 10 Articles with 7550 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More