محمد علی جناح ٭٭٭قسط سوئم٭٭٭دوسری شادی رتن بائی سے۔مسلم نام " مریم "

پاکستا ن کے سربراہان ِمملکت

رتن بائی سے۔مسلم نام " مریم "

گورنر جنرل قائد ِاعظم محمد علی جناح (1876 ء۔1948 ء)
تحقیق وتحریر:عارف جمیل

دوسری شادی رتن بائی سے۔مسلم نام " مریم "٭قسط سوئم٭

محمد علی جناح کا شمار ملک کے چوٹی کے سیاست دانوں اور وکلاء میں ہونے لگا اور ہر طرح کی آزائش بھی موجود تھی۔ لہذا جب کبھی کام
سے تھکن محسوس ہوتی تو اپنے دوستوں کے پاس چلے جاتے تاکہ کچھ اکیلے پن کا وقت گپ شپ میں گزر جائے اور اِس کی ظاہری وجہ اُنکی نوجوان بیوی کے انتقال کے بعد سے غیر شادی شدہ رہنا تھا۔ اُن دوستوں میں سے اُنکے ایک دوست بمبئی کے مشہور پارسی بیرونیٹ سر ڈنشا پٹیٹ بھی تھے، جن کے گھر سب سے زیادہ جاتے تھے۔ بلکہ ایک مرتبہ تو محمد علی جناح اُنکی فیملی کے ساتھ ڈارجلنگ میں موسم گرما کی تعطیلات بھی گزارنے گئے۔ سر ڈنشاپٹیٹ کی ایک شوخ، ذہین اور حسین و جمیل اکلوتی بیٹی بھی تھی، جن کا نام "رتی پٹیٹ" تھا لیکن عام طور پر" رتن" بھی کہلاتی تھیں۔
محمد علی جناح جیسے باکردار شخص جو کہ عشق و رُمان کی دلفریب وادیوں سے کوسسوں دُور تھے۔ رتن بائی کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے اور اُ نکے دل میں عشق کا جذبہ بیدار ہو گیا۔رتن بائی بھی محمد علی جناح جیسی شخصیت سے متاثر ہوئیں اور اسطرح عشق کا جذبہ ایک دوسرے کیلئے دونوں کے دلوں میں بیدار ہو گیا لیکن رتن کی عمر 16سال ہونے کی وجہ سے شادی ممکن نہیں تھی۔ دوسراسرڈنشاپٹیٹ نے پارسی ہوتے ہوئے اپنی بیٹی کی شادی ایک مسلمان کے ساتھ کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔پھر جونہی رتن18سال کی ہوئیں تو اُنھوں نے اپنے والدین کو خیر باد کہہ دیا۔41 سالہ محمد علی جناح کیلئے "رتن بائی" کا اسطرح گھر چھوڑ دینا نہایت پریشانی کا باعث بنا۔ چناچہ اُنھوں نے فوراً اپنے دوستوں سے مشورہ کیا اور پھر رتن بائی کو جامع مسجد کے مولانانذیر احمد خجندی کے پاس لے گئے۔ اُنکے ہاتھ پر پہلے 18ِ اپریل1918ء کو رتن بائی کو اسلام قبول کروا یا۔ اسلامی نام" مریم" رکھا اور پھر محمد علی جناح نے اُنکے ساتھ شرعی طور پر نکاح کر لیا۔ تاہم بعد میں رسمی استعمال میں مسز جناح کے ساتھ اپنا نام "رتن بائی " برقرار رکھا نہ کہ "مریم"۔
رتن بائی کی شخصیت نے محمد علی جناح کو انکے اس قدر قریب کر دیا تھا کہ عدالت سے سیدھے گھر آ جاتے اور مختلف موضوعات پر بات چیت کرتے کیونکہ رتن بائی اپنی ذہانت و فراست اور لبرل خیالات کی وجہ سے اُن کو اپنی طرف مائل کرتی تھیں۔ لہذا جہاں محمد علی جناح کو ایک سنجیدہ و متین مدبر سمجھا جاتا تھا وہاں گھریلو زندگی میں ایک خوش مزاج انسان تھے۔ اُنھیں بے شمار لطیفے یاد تھے۔ اُن دنوں میں محمد علی جناح نے نیٹ کلب کی رُکنیت بھی چھوڑ دی تھی جہاں اکثر بلیرڈ یا شطرنج کھیلنے جایا کرتے تھے۔
محمدعلی جناح کا جہاں ازدواجی زندگی کانیا دور تھا وہاں ہندوستان کی سیاست میں بھی بہت گرما گرمی دیکھنے میں آرہی تھی۔اِنہی سیاسی حالات کے پیش ِ نظر اُنھیں لندن جانے کا موقع ملا تو رتن بائی کو بھی ساتھ لے گئے۔جہاں قیام کے دوران ہی15 ِ اگست1919ء کومحمد علی جناح کے ہاں رتن بائی کے باطن سے پیاری سی اکلوتی بیٹی "دینا جناح "کی پیدائش ہوئی۔زندگی کے یہ بہت بڑی خوشی تھی لیکن اولین سطح پر وہ دِل کی گہرائیوں کے ساتھ ہندوستان کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروانے کیلئے کوشاں تھے لہذا اُنکی مصروفیت کی باعث رتن بائی سے اختلافات بڑھنے شروع ہو گئے تھے۔ جس کی وجہ سے رتن بائی کافی بیمار بھی رہنے لگیں تھیں اور علاج کیلئے اُنھیں پیرس کے ایک کلینک میں داخل بھی ہونا پڑ ا تھا۔
محمد علی جناح اس دوران بھی اُن کے پاس ہی رہے اور اُ ن کا بہت خیال رکھا۔ وہ جو کھاتیں محمد علی جناح بھی وہی کھاتے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اختلافات کے باوجود دونوں میں بہت پیار تھا۔ پیرس میں رتن بائی کا علاج مکمل ہونے پر دونوں بمبئی واپس آ گئے۔ اس کے بعد دونوں کے تعلقات تو بہتر ہونے لگے لیکن رتن بائی مکمل طور پر صحت یاب نہ ہو سکیں۔28 ِ جنوری 1929ء کو جب محمد علی جناح کو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے دہلی ہر حالت میں جانا پڑا تو پیچھے سے رتن بائی کو بے ہوشی کا دورہ پڑا اور 20 ِفروری 1929ء کو وہ اپنی سالگرہ والے دن شام کو اپنے ابدی سفر پر روانہ ہو گئیں۔ محمد علی جناح کو اطلاع دی گئی تو دہلی سے بمبئی اپنی بیوی کے جنازے میں شرکت کیلئے پہنچ گئے۔ یہ اُنکی ذاتی زندگی کا وہ دور تھا کہ رتن بائی کی جدائی میں بہت رنجیدہ رہنے لگے تھے اور دوسرا بیٹی دینا کی ذمہداری تھی جو ابھی صرف 10 سال کی تھی۔
٭(جاری ہے)٭
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 310064 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More