تین دوست اور چٹان

پیارے بچو:۔

آج کے پُر فتن دور میں ہر ایک پریشان ہے ہر ایک یہ گلہ کرتا نظر آتا ہے کہ ہمارے حالات بہت خراب ہیں ہم دعائیں بہت کرتے ہیں مگر قبول نہیں ہوتیں اس لئے دعا کرنے سے پہلے کوئی نیک عمل ضرور کیجئے مثلاً ہم کسی کی مدد کریں کسی بھوکے کو کھانا کھلا کھلائیں یا عبادات کا اہتمام کریں اور اگر خدانخواستہ کسی مصیبت میں گرفتار ہوں تو اپنے اعمال کے وسیلےدعا کریں جو آپ نے پورے اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کیلئے کیے ہوں.

نبی کریم ﷺنے ایک بار بنی اسرائیل کے تین افراد کا واقعہ سنایا جو ایک اندھیری رات سخت آندھی و طوفان میں ایک غار کے اندر پھنس گئے تھے. ان تین دوستوں نے ایک غار میں پناہ لی, کہ اچانک پہاڑ سے ایک چٹان پھسل کر غار کے منہ پر آپڑی اور غار مکمل طور پربند ہوگیا. وہ چٹان دیو قامت تھی انہوں نے بہت کوشش کی مگر ان کئلیے ناممکن تھا کہ وہ چٹان کو ہٹا کر غار کا منہ کھولیں . آخر طے یہ ہوا کہ اپنی زندگی کے نیک اعمال کے واسطہ دے کراللہ تعالی سے دعا کی جائے, شاید کہ اللہ کو ہماری ادا پسند آجائے اور ہمیں اس مصیبت سے نجات مل جائے چنانچہ ایک نے کہا.

میں جنگل میں بکریاں چراتا تھا اور اسی پر گزربسرکرتا تھا میں جب جنگل سے واپس آتا تو سب سے پہلے اپنے بوڑھے والدین کودودھ پلایا کرتا تھااور پھر اپنے بچوں کو. ایک دن میں گھر دیر سے آیا تو ماں باپ سو چکے تھے, بچے جاگ رہے تھے اور بھوکے تھے لیکن میں نے یہ ہرگز گوارا نہ کیا کہ والدین سے پہلے اپنے بال بچوں کو پلاؤں اور یہ بھی گوارا نہ کیا کہ والدین کو اٹھا کر ان کی نیند ان کے آرام میں خلل ڈالوں, چنانچہ میں رات بھر دودھ کا پیالہ لیے ان کے سرہانے کھڑا رہا, بچے میرے پیروں سے چمٹ چمٹ کر روتے رہے لیکن صبح تک اسی طرح کھڑا رہا. خدایا میں نے یہ عمل خالص تیری رضا کے لئے کیا تو اس کی برکت سے غار کے منہ سے چٹان ہٹا دے. اور چٹان اتنی سرکی کہ آسمان نظر آنے لگ گیا
دوسرے دوست نے اللہ کی بارگاہ میں کہاکہ. ” میں نے کچھ مزدوروں سے کام لیا اور سب کو مزدوری دے دی لیکن ایک شخص اپنی مزدوری چھوڑ کر چلا گیا. کچھ عرصے بعد جب وہ مزدوری لینے آیا تو میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے, بکریاں اور یہ نوکرچاکر سب تمہارے ہیں لے جاؤ. وہ بولا خدا کے لیے مذاق نہ کرو میں نے کہا مذاق نہیں واقعی یہ سب کچھ تمہارا ہے تم جو رقم چھوڑ کر گئے تھے میں نے اس کو کاروبار میں لگایا, خدا نے اس میں برکت دی اور جو کچھ تم دیکھ رہے ہو سب اسی سے حاصل ہوا ہے. یہ تم اطمینان کے ساتھ لے جاؤ سب کچھ تمہارا ہے. وہ شخص سب کچھ لے کر چلا گیا, خدایا یہ میں نے محض تیری رضا وخوشنودی کیلئے کیا تو اس کی برکت سے غار کے منہ سے چٹان دور فرما دے “. خدا کے کرم سے چٹان اور ہٹ گئی.

پھر تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ!تو جانتا ہے کہ میری ایک چچا زاد تھی جو مجھےسب سے زیادہ محبوب تھی۔ میں نے ایک دفعہ اس سے اپنی خواہش کو پورا کرنا چاہا مگر اس نے انکار کردیا لیکن اس شرط پر کہ میں اسے سو دیناردوں۔ میں نے مطلوبہ رقم حاصل کرنے کے لیے کو شش کی تو وہ مجھے مل گئی، چنانچہ میں اس کے پاس آیا اور وہ رقم اس کے حوالے کردی۔ اس نے خود کو میرے حوالے کردیا۔ جب میں اس کے پاس بیٹھ گیا تو کہنے لگی:

اللہ سے ڈراور اس مہر کو ناحق نہ توڑ۔ میں یہ سنتے ہی اٹھ کھڑا ہوا اور سودینار بھی واپس نہ لیے۔ اے اللہ!اگر توجانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیرے خوف اور تیری رضا کی وجہ سے کیا تھا تو ہماری مشکل آسان کردے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے غار سے پتھر کو ہٹا دیا، اس طرح وہ تینوں باہر نکل آئے۔

پیارے بچو ! اس واقعے سے ہمیں چند اہم نصیحتیں حاصل ہوتی ہیں :

· ہر نیک و صالح عمل خاص اللہ کی رضاو خوشنودی کےلیے کرناچاہیے ۔

· ہر مصیبت میں دعا کا سہارا لینا چاہیے ۔

· مزدور کو پورا حق ادا کردینے سے اللہ خوش ہوتا ہے ۔

· امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہیے۔

· والدین کی فرمانبرداری پر اللہ راضی ہوتا ہے ۔

· اللہ کےلیے گناہ کو ترک کرنا بھی نیکی ہے ۔

· نیکیاں مصیبت ٹال دیتی ہیں ۔

اللہ ملک پاکستان کے حال پہ رحم فرمائے ملک پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت فرمائے اللہ ہم سب پر رحم کرے اور نیک کام کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین


 
MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 277398 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More