ڈینگی وائرس کی بیماری 1979میں شناخت ہوئی اسے ڈینگو
بخار(Dengue fever) کا نام دیا گیا، ڈینگو سپینی زبان کا لفظ ہے جس کے
معانی cramp کے ہیں جبکہ اسے گندی روح کی بیماری بھی کہا جاتا تھا،کہا جاتا
ہے کہ 1990کے آخر تک اس بیماری سے ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد ہلاک
ہو ئے 1975سے1980تک یہ بیماری عام ہو ئی 2002میں برازیل کے جنوب مشرق میں
واقع ریاست Rio de Janeiro میں یہ بیماری وبا کی صورت اختیار کر گئی اور اس
سے دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں 16سال سے کم عمر کے بچے زیادہ
شامل تھے ،وطن عزیز پاکستان میں پہلی بار ڈینگو وائرس کراچی میں 1995 میں
سامنے آیا اور145 مریض متاثر ہوئے جبکہ ہلاکت صرف ایک ہوئی، اکتوبر 1995
میں جنوبی بلوچستان اور 2003 میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور اور پنجاب کے
ضلع چکوال میں ڈینگی وائرس کی بیماری پھیلی ان دونوں اضلاع میں ترتیب 300
اور700 کیسز ریکارڈ ہوئے ،لوگوں میں ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا خوف اور ڈر
گزشتہ ایک دہائی سے زیادیکھنے کو ملا ہے پنجاب میں 2003میں ضلع خوشاب کے
علاقہ نوشہرہ میں ڈینگی مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ڈینگی وائرس میں مبتلا
مریض کا کیس سامنے آیا سال 2008 میں صوبہ بھر میں چودہ سو سے زائدافراد
ڈینگی بخار میں مبتلا ہوئے، 2009میں سو سے زائدافرادکے بلڈ ٹیسٹ میں ڈینگی
وائرس مثبت آیا، لیکن 2010-11میں لاہور میں ڈینگی کا مسئلہ شدت اختیار کر
گیا ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی،موجودہ
وزیر اعظم پاکستان/ سابقہ وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے دن رات ایک کر
کے ڈینگی مچھرکے خاتمہ اور اس سے متاثرہ مریضوں کے علاج معالجہ کے لئے بھر
پور کاوشیں کی جسکی وجہ سے کافی حد تک پنجاب میں ڈینگی مچھر کا خاتمہ ممکن
ہوا تھا ،اور مریضوں کی تعداد بھی ہر سال کم سے کم ہوتی چلی گئی تھی۔سانچ
کے قارئین کرام !ڈینگی مچھر پانی میں پیدا ہوتا ہے مادہ مچھر ٹھہرے ہوئے
پانی میں انڈے دیتی ہے ڈینگی مچھرکے انڈوں (لاروا)کی پیدائش کے مقامات
گھروں میں پانی کی ٹینکی ،دوکانوں پرپڑے پرانے ٹائرز،روم کولر کاپانی،گملوں
میں جمع شدہ پانی،ٹوٹے ہوئے برتن،فرنیچر ، باغیچہ اورکاٹھ کباڑ شامل ہیں
ڈینگی مچھر سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو اس کی پیدائش
کو روکا جا سکتا ہے مادہ مچھر کے انڈے ایک سال تک زندہ رہتے ہیں مناسب نمی
ملنے پر مچھر کی پیدائش کا سبب بنتے ہیں۔ عام ڈینگی بخار کی علامات میں
شدید بخار، جسم پر لرزہ طاری،جسم میں شدید درد،بھوک نہ لگنا،آنکھوں کے
پیچھے شدید درد، پٹھوں اور ہڈیوں میں شدید درد،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار
ہونا ہے جبکہ ڈینگی بخار کی خطرناک صورتحال جس میں مندرجہ بالا علامات کے
علاوہ پیٹ میں شدید درد،سیاہ پاخانہ،چارسے پانچ گھنٹوں کا پیشاب کا نہ
آنا،ناک یا جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا اور بلڈ پریشر کے کم ہونا شامل
ہیں ایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروادیناچاہیے حکومت پنجاب
نے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لئے سپیشل وارڈ
بنائے ہیں جہا ں علاج کی تما م تر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔سانچ کے قارئین
کرام !ڈینگی مچھر کی زندگی کے چار مراحل ہیں انڈہ ،لاروا،پیوپا ،بالغ
مچھر،مادہ مچھر زندگی میں چار سے پانچ بارانڈے دیتی ہے اور ہر بار انڈوں کی
تعداد100 تا 250 تک ہو سکتی ہے انڈے گہرے بھورے رنگ کے ، شکل میں لمبوترے
اور گچھوں کی مانند نظر آتے ہیں انڈوں کی تعدادکا انحصارمادہ مچھرکے انسان
سے چوسے ہوئے خون کی مقدار پر ہوتا ہے۔سانچ کے قارئین کرام !ڈینگی مچھر کو
بالغ ہونے سے پہلے ختم کرنا ضروری ہوتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پانی جمع
کرنے کے برتن مثلاً گھڑے،ڈرم بالٹی،ٹب اور ٹینکی کو اچھی طرح ڈھانپ کر
رکھیں، گھروں میں موجود فواروں،آبشاروں اور سوئمنگ پول وغیرہ کا پانی
باقاعدگی سے تبدیل کریں، جھیل وغیرہ میں لاروا خور مچھلیاں پالیں،مچھروں سے
بچاؤ کے لیے کوائل میٹ،مچھر بھگاؤلوشن اور مچھر دانی کا استعمال کریں،گٹر
کے ڈھکن پر بنے سوراخوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں،اے سی اور فریج سے خارج
ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں،پرندوں اور جانوروں کے برتنوں
کو باقاعدگی سے صاف کرکے خشک کریں اور ان میں بلا ضرروت پانی نہ رہنے
دیں۔اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے باقاعدگی سے کروائیں۔ٹمپریچرسازگار ہو یا
انڈوں کو پانی لگ جائے یاانڈے پانی میں ڈوب جائیں تو48گھنٹوں کے اندر انڈوں
سے بچے نکل آتے ہیں جن کو لاروا کہتے ہیں۔نر مچھر جسامت میں مادہ سے چھوٹا
ہوتا ہے۔نر مچھر صرف پھولوں کے نیکٹر سے کاربوہائیڈریٹ حاصل کرتا ہے اور
انسان وغیرہ کو کاٹتا نہیں اور چند دن بعد مر جاتا ہے۔صرف مادہ مچھر خون
چوستی ہے مادہ مچھر جتنا خون حاصل کرے گی اتنے ہی زیادہ انڈے د ے گی۔یہ تین
ہفتے تک زندہ رہ سکتی ہے ، بیماری چاہے ملیریا ہو یا ڈینگی دونوں صورتوں
میں اس کے پھیلنے کی بنیادی وجہ صفائی ستھرائی کی صورتحال کا بہتر نہ ہونا
ہے۔ سانچ کے قارئین کرام !یوم انسداد ڈینگی کی مناسبت سے ضلع بھر میں آگہی
سیمینار /واک کا اہتمام کیا گیا ، اوکاڑہ یونیورسٹی، ڈسٹرکٹ انڈسٹریل ہوم
محکمہ سوشل ویلفیئر ، گورنمنٹ گرلزماڈل ہائی سکول ، محکمہ صحت ،
ریسکیو1122، ڈپٹی کمشنر آفس، ڈسٹرکٹ پبلک سکول اینڈ کالج اوکاڑہ میں علامتی
آگہی واک کی گئی ، اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد
واجد نے آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈینگی بخار اس وقت سنگین
چیلنج ہے اور اس کے خاتمے کے لیے معاشرے کے سب اداروں کو مل کر کام کرنا ہو
گا آگہی، حفاظتی تدابیر اور اجتماعی کاوشوں سے ہم اس بیماری پہ قابو پانے
کے قابل ہو سکتے ہیں شعبہ زووالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلیم خان کی
جانب سے سیمینار کا اہتمام کیا گیا تھا ،ڈسٹرکٹ انڈسٹریل ہوم محکمہ سوشل
ویلفیئر میں منعقدہ سیمینار سے ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اشتیاق احمد خاں
، مینجر ادارہ ہذا محمد عارف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ارد گرد
کے ماحول کو صاف ستھر اور خشک رکھنا ہے اپنے گھروں میں صفائی ستھرائی اور
خشک رکھنے کو معمول کا حصہ بنائیں، گھر میں کوئی ایسی جگہ نہ ہو جہاں پر
مستقل طور پر پانی کھڑا ہوصرف احتیاط ہی ڈینگی بخار سے بچاؤ کا واحد حل ہے
، گورنمنٹ گرلزماڈل ہائی سکول میں منعقدہ آگہی سیمینار سے چیف
ایگزیکٹوآفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ڈاکٹر محمد ارشد، ڈی او سکینڈری
ایجوکیشن ریاض الحق انجم ، ڈپٹی ڈی او جاوید آصف ،ڈسٹرکٹ ماسٹر ٹرینر گرلز
گائیڈنیر سلطانہ ،سینئر مسز مجیبہ فضیلت،مسز حمیر احمید،مس جمیلہ مقبول نے
خطاب کیا ،ڈپٹی کمشنر آفس میں اسسٹنٹ کمشنر غلام مصطفی جٹ کی قیادت میں
آگہی واک کی گئی،ریسکیو 1122سمیت تمام متعلقہ محکموں کے افسرا ن،شہریوں
،عمائدین علاقہ نے شرکت کی ،اس موقع پر شہریوں میں انسداد ڈینگی پر مبنی
بروشرز بھی تقسیم کئے گئے ، محکمہ صحت کی جانب سے منعقدہ تقریب سے چیف
ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر سیف اﷲ نے ڈینگی بخار کی علامات
اور اس سے بچاؤ کے لیے اختیار کی جا نے والی احتیاطی تدابیر سے آگہی دی،
اور بتایا کہ ان کا ادارہ ضلع اوکاڑہ میں ڈینگی کے خاتمے کے لیے کیا
اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے ڈینگی کی بروقت تشخیص اور علاج کی اہمیت پہ
زور دیا، ڈسٹرکٹ اینٹاما لوجسٹ عبداﷲ ،سی ڈی سی آفیسر چودھری اصغر ودیگر نے
بھی انسداد ڈینگی کے لیے کیے گئے اقدامات اور اس سے بچاؤ کے بارے آگہی دی ،
ریسکیو1122کے زیر اہتمام ضلع بھر میں آگہی سیمینارز، ورکشاپس اور واک کا
اہتمام کیا گیاتھا، سنٹرل اسٹیشن اوکاڑہ پر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر
اقبال کی قیادت میں آگہی واک ہوئی جس میں کنٹرول روم انچارج، ریسکیو سیفٹی
آفیسراور ریسکیورز نے شرکت کی ،جبکہ تحصیلوں میں ریسکیو سیفٹی آفیسرز نے
آگہی واک اور سیمینارز کا اہتمام کیاتھا،ڈسٹرکٹ پبلک سکول اینڈ کالج اوکاڑہ
میں پرنسپل ثروت حسن کی زیر قیادت ڈینگی سے آگہی کے لیے واک کی گئی، رینالہ
خورد ٹی ایچ کیوہسپتال میں ورلڈ اینٹی ڈینگی ڈے کے موقع پر تدارک افزائش
ڈینگی سے عوام الناس کی آگہی کے لیے واک کا انعقاد کیا گیا، واک میں ڈی ڈی
ایچ او ڈاکٹر اشوک کمار، ایم ایس ٹی ایچ کیو ڈاکٹر اویس انجم ہسپتال کے
پیرا میڈیکل اسٹاف ،ریسکیو 1122کے اہلکاروں نے شرکت کی اس موقع پر گفتگو
کرتے ہوئے ڈپٹی ڈی ایچ او ہیلتھ تحصیل رینالہ خورد ڈاکٹر اشوک کمار اور ایم
ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹراویس انجم کا کہنا تھاحالیہ بارشوں میں چھتوں
پر پڑے ناکارہ سامان کو خاص طور پر صاف کیا جائے تاکہ اس میں بارش کا پانی
کھڑانہ ہو ٭ |