معیشت کا نوحہ ۔۔ عوام کی بدحالی

برسہا برس کی نادانیاں، بدعنوانیاں، رشوت ستانیاں اور انتظام و انصرام کی ابتری پاکستان کو انتہائی تشویشناک موڑ پر پہنچا چکی ہے، پاکستان بدترین مالی مشکلات کے باوجود غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے گوکہ آئی ایم ایف نے قلیل مدت کیلئے قرض کی ادائیگی کا وعدہ کرکے ہمیں فوری طور پر ڈیفالٹ سے بچالیا ہے جو ایسے حالات میں ہوا کے ٹھنڈے جھونکے سے کم نہیں۔

پاکستانی روپیہ بے قدری کے اتارچڑھاؤکے نازک دور سے گزررہا ہے ، حکومت بین الاقوامی اداروں سے قرضے لینے کی تگ دو میں مصروف ہے ، پاکستان کی معاشی صورتحال کی بنیادی وجوہات ناقص منصوبہ بندی ، لاپرواہی اور حکومتی اللوں تللوں کے سبب فقط غیر ملکی قرضوں پر انحصار ہے جس کے بوجھ تلے عوام دن بدن دبتے جارہے ہیں اور دور حاضر کے نوجوانان ملت اس قرض کو چکاتے رہیں گے۔

اگر ہم ملک کے سیاسی حالات پر نظر ڈالیں کیونکہ معیشت کی گراوٹ کا براہ راست تعلق سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام سے بھی وابستہ ہے، ہمارے ملک میں طاقتور لوگوں کیلئے وقت کے مطابق ریلیف اور سزا و جزا کے معیار بدلتے رہتے ہیںاور ان دنوں جس اندازمیں سابق وزیراعظم نوازشریف کو مروجہ طریقہ کار کے مطابق ریلیف مل رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

پاکستان میں قانون بھی چہرے دیکھ کر فیصلے کرتا ہے، ملک میں ایسے کتنے ہی قوانین ہیں جن کا استعمال خواص کیلئے کچھ اور عوام کیلئے کچھ اور ہوتا ہے، جس گوناگوں صورتحال میں ہم نے بتدریج اپنے ملک کو پہنچادیا ہےاس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے اپنے حکمران ہیں جو گورننس ٹھیک رکھ سکے نہ دوسرے معاملات کو بہتر اندار میں سنبھال سکے جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں حالات مخدوشیت کے بام و عروج پر ہیں۔

ہمارے ملک میں یہ روایت رہی ہے کہ وقت اور حالات کے مطابق لوگوں کیلئے انصاف کے تقاضے بدل جاتے ہیں اور آج بھی ہم دیکھ رہےہیں کہ پاکستان میں کس کیلئے نظام انصاف کا درست اور کس کیلئے غلط استعمال ہوتا ہے، تمام معاملات پوری طرح عیاں ہوچکے ہیں اور یہ دکھ اور سکھ ہم برسہا برس سے سہتے آئے ہیں۔
بقول شاعر
دکھ کے جنگل میں پھرتے ہیں کب سے مارے مارے لوگ
جو ہوتا ہے سہہ لیتے ہیں کیسے ہیں بے چارے لوگ

دریا کو کوزے میں سمیٹیں تو یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ہم بےچارگی میں یونہی مارے مارے پھرتے رہیں گے، یہ انصاف بھی ہمارے سامنے بکتا رہے گا اور معیشت بھی ہمارے سامنے لڑکھڑاتی رہے گی۔شومئی قسمت کہ ہمیں ان حالات سے مزید بھی نبردآزما ہونا پڑے گااور دیکھنا ہوگا کہ کونسی قیادت، کونسا مرد مومن یا مرد آہن آکر ہمارے حالات کو سہارا دیگا۔

پاکستان کی معیشت اس وقت وینٹی لیٹر پر موجود ہے، بدحال معیشت کی وجوہات اور ماضی کے بخیے ادھیڑتے رہیں تو بات دور تک چلی جائے گی لیکن اگر صرف چند اعداد و شمار پر بھی نظر ڈالیں تو معاملات کو سمجھنا آسان ہوسکتا ہے۔

پاکستان کے پاس 2021 میں زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر تھے اور آج تقریباً 4 ارب ڈالر ہیں۔ آئی ایم ایف سے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کے بعد ممکن ہے کہ کچھ دوست ممالک بھی بدلتے جغرافیائی تناظر کے سبب پاکستان میں سرمایہ کاری کے ذریعے مخدوش معیشت کو کچھ سنبھالا دیں لیکن ملک میں مہنگائی کے حساس اشاریے گررہے ہیں اور ماہرین نے شرح نمو منفی میں رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔

اس قدر مخدوش حالات میں بھی پاکستان میں بہت سی چیزیں بہت بہتر ہیں، بدحالی کے طوفان میں ہمیں شکر کرنا چاہیے کہ بجلی چوبیس گھنٹے کیلئے بند نہیں ہورہی۔ حکومت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے اور گزشتہ برس سری لنکا میں دیوالیہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

سری لنکا جب ڈیفالٹ ہوا تو اس سے پہلے ملک میں بجلی کا سنگین بحران آیا اور پورا سری لنکا اندھیروں میں ڈوب گیا، ملک میں تیل اور خوراک کی شدید قلت تھی، خام تیل کا جہاز بندرگاہ سے لوٹ گیا لیکن پاکستان میں حالات اس قدر خراب نہیں ہوئے، مشکلات کے باوجود عوام کو خوراک، بجلی، تیل اور دیگر اشیاء میسر تو ہیںلیکن ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔

آٹا، چینی، چاول، گھی، دالوں سمیت ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اور مسلسل اضافے سے عام آدمی کے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اب تو دو تین وقت کیا ایک وقت کی روٹی کھانا بھی عام آدمی کے لیے مشکل ہوگیا ہے۔دوا ساز کمپنیوں کی دشواریوں کے سبب بندش سے ملک میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوتی جارہی ہے۔

یہ درست ہے کہ پاکستان کے مخدوش ترین حالات کے باوجود بہتری کی امید باقی ہے لیکن مخدوشیت کی گہرائیوں سے نکلنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے کیونکہ آئی ایم ایف کے سہارے کی وجہ سے اگر سانس بحال ہوئی ہے تو ہمیں اس ڈور کو تھام کرروز مرہ زندگی کی بہتری کی کوشش کرنا ہوگی۔

پستی میں گھری معیشت کو بچانے سب سے پہلے ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگاکیونکہ معیشت کا دار و مداد معیشت پر ہے اور اس حوالے سے راقم الحروف اپنی گزشتہ کئی تحاریر میں حکومت اور اداروں کو اہم تجاویز دے چکا ہے۔

ملک میں معاشی بدحالی اور کساد بازاری کی وجہ سے شرح سود بلند سے بلند تر ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے تجارت یا انڈسٹری لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے، مہنگائی کا جن کسی صورت قابو نہیں آرہاتاہم آئی ایم ایف کے پروگرام نے کم از کم پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے، یوں پاکستان وقتی طور پر تو سری لنکا جیسی صورتحال سے بچاؤ میں کامیاب ہوگیا ہے لیکن پاکستان کو غیر ملکی امداد پر انحصار کم کر نےکیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ آمدنی میں اضافہ کیا جائے اور حکومتی اخراجات میں کمی لائی جائے، ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کیا جائے،برآمدات میں اضافہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔بیرون ممالک سے ترسیلات زر بڑھانے کیلئے سمندر پار پاکستانیوں کو مراعات دی جائیں۔ اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تاکہ عوام الناس کو ایک وقت روٹی میسر آسکے اور وہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور نہ ہوں۔
 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 38496 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More