معاشرے میں انصاف تبلیغ اور تعلیم سے نہیں آتا


فیصلہ سنانے سے پہلے بادشاہ نے معزول جج سیسمانیس سے پوچھا کہ وہ کسے اپنا جانشین نامزد کرنا چاہیں گے۔ اس وقت سیسمونیس نے ناانصافی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لالچ سے اپنے بیٹے اوٹینیس (اوٹینیس) کا نام تجویز کیا اور حیرت کی بات یہ ہے کہ بادشاہ نے بھی اس کی تجویز قبول کر لی اور اپنے بیٹے اوٹینیس کو جج سیسمونیس کی جگہ پر مقرر کر دیا۔ اس کے بعد بادشاہ نے فیصلہ دیا کہ ’’جج سیسمینس کو اس کے پورے جسم سے زندہ کھال اُتار دی جائے اور وہ کھال جج کی کرسی پر رکھ دی جائے جس پر اس کا بیٹا، نیا جج، عدالت میں بیٹھے گا تاکہ وہ اس کی موت نہ ہو۔ ہر وقت فیصلہ کیا جاتا ہے۔" نتائج کو یاد رکھیں!”
“ظالم جج کا انکشاف" (نظام شیخ) مسیح سے پانچ سو سال پہلے، فارس کے بادشاہ کیمبیسز (کیمبیسس II) کے دور میں، ایک بدعنوان شاہی جج سیسمنیس (سیسمنیس) تھا جس نے خاندانی عدالت میں جرم کیا اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا۔ نتیجتاً بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے معزول کر کے اس کے سامنے لایا جائے۔ فیصلہ سنانے سے پہلے بادشاہ نے معزول جج سیسمانیس سے پوچھا کہ وہ کسے اپنا جانشین نامزد کرنا چاہیں گے۔ اس وقت سیسمونیس نے ناانصافی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لالچ سے اپنے بیٹے اوٹینیس (اوٹینیس) کا نام تجویز کیا اور حیرت کی بات یہ ہے کہ بادشاہ نے بھی اس کی تجویز قبول کر لی اور اپنے بیٹے اوٹینیس کو جج سیسمونیس کی جگہ پر مقرر کر دیا۔


معاشرے میں انصاف صرف تبلیغ اور تعلیم سے نہیں آتا، پھر اس کے لیے نظم و ضبط اور سزا اور بعض اوقات ناپسندیدہ مثالیں قائم کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔) آج بھی اس تصویر کے پوسٹرز بیرون ممالک میں غیر منصفانہ عدالتی فیصلوں کے خلاف مظاہروں میں لیے جاتے ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ اس تصویر کے پوسٹرز اٹھانے پر مظاہرین کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے! معاشرے میں انصاف صرف تبلیغ اور تعلیم سے نہیں آتا، پھر اس کے لیے نظم و ضبط اور سزا اور بعض اوقات ناپسندیدہ مثالیں قائم کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔

 
یہ واقعہ 1498 عیسوی میں ایک مصور جیرالڈ ڈیوڈ نے درج ذیل پینٹنگ میں کھینچا تھا، جس کا عنوان The Flaying Of The Corrupt Judge تھا، جو ابھی تک Bruges، Belgium کے Groeninge میوزیم میں لٹکا ہوا ہے۔ دائیں کونے میں نئے جج کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کرسی اپنے جسم کی کھال سے ڈھانپ کر فیصلے کرتی رہی، جس کے لیے کہتے ہیں کہ نہ صرف اس نے بلکہ اس کے بعد کسی جج نے ناانصافی پر مبنی فیصلے نہیں دیے! آج بھی اس تصویر کے پوسٹرز بیرون ممالک میں غیر منصفانہ عدالتی فیصلوں کے خلاف مظاہروں میں لیے جاتے ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ اس تصویر کے پوسٹرز اٹھانے پر مظاہرین کو توہین عدالت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے

اس کے بعد بادشاہ نے فیصلہ دیا کہ ’’جج سیسمینس کو اس کے پورے جسم سے زندہ کھال اُتار دی جائے اور وہ کھال جج کی کرسی پر رکھ دی جائے جس پر اس کا بیٹا، نیا جج، عدالت میں بیٹھے گا تاکہ وہ اس کی موت نہ ہو۔ ہر وقت فیصلہ کیا جاتا ہے۔" نتائج کو یاد رکھیں

اس کی ایک پینٹینگ بیلجیئم کے ایک عجائب گھر میں لٹکی ہوئی ہے . جس کو دیکھنے کے لیے سیاح حضرات دور دراز ممالک سے آتے ہیں اور اس کو دیکھ کر اپنی حیبت بیان کرتے ہیں ، اس تصویر کو جس میں ایک آدمی میز پر منہ کے بل لیٹا ہے جب کہ دوسرے افراد تیز دھار آلات سے اس کے جسم کی جلد کو چھیل رہے ہیں! یہ سچا واقعہ اس مشہور تصویر کا پس منظر ہے جو کہ پانچ صدیوں سے زیادہ پرانی ہے۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 191692 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.