پاکستانی نوجوانوں کا بیرون ملک چلے جانا


آج ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان کا ہر نوجوان ملک سے باہر جانے کی خواہش رکھتا ہے۔ خواہ وہ پڑھے لکھے نوجوان ہوں یا ان پڑھ۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اس کے پیچھے وہ کون سے عوامل ہیں جو ایک ان پڑھ آدمی کو بھی پاکستان چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں اور ایک پڑھے لکھے نوجوان کو بھی ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں۔
جس کے پاس تعلیم نہیں ہے وہ پاکستان میں کوئی ہنر سیکھتا ہے تاکہ محنت مزدوری کر کے اپنے گھر کے اخراجات پورے کر سکے لیکن مہنگائی کی وجہ سے اس کے گھر کے اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے اس لیے ان پڑھ نوجوان ہنر ہونے کے باوجود غربت کی وجہ سے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان بھی روزگار کے لیے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی کا ڈگری ہولڈر ملک سے باہر جا رہا ہے۔
کچھ طالب علم تو اعلی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے بیرون ملک جاتے ہیں۔ لیکن ان میں سے 90 فیصد نوجوان سٹڈی ویزے یا اسکالرشپ کا سہارا لے کر روزگار کے حصول کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں۔
ہم نے دیکھا کہ موجودہ حکومت اور پچھلی حکومت پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں کوئی مثبت کردار ادا نہیں کر سکی جس کی وجہ سے پڑھے لکھے نوجوان یونیورسٹی کی ڈگری رکھنے کے باوجود پاکستان میں روزگار حاصل نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ہر نوجوان گریجویشن کے بعد سرکاری نوکری حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جب نوجوان یہ دیکھتے ہیں کہ ہماری تعلیم پر انے والے اخراجات بہت زیادہ تھے، ہم جو پرائیویٹ ملازمتیں کر رہے ہیں، اس کے برعکس وہ کوئی ایسا سیلری پیکج نہیں دے رہے جس سے کسی نوجوان کے گھر کے اخراجات پورے ہو سکیں، تو ایک پڑھا لکھا نوجوان اپنے مالی حالات بہتر کرنے کی غرض سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس کے لیے وہ یا تو سٹڈی ویزے پر بیرون ملک جاتا ہے، یا تو وہ اپنے رشتہ داروں سے پیسے ادھار لیتا ہے، یا اپنے آباؤ اجداد کی وراثت میں ملی زمینیں بیچ دیتا ہے تاکہ بیرون ملک جانے کے اخراجات پورے کر سکے۔ نوجوان اپنے خاندانوں کو چھوڑ کر اپنے معاشی حالات بہتر کرنے کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں۔ اور جن کے پاس پیسے نہیں ہوتے وہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
کالم نگار: محمد حمزہ سعید بھٹی

Muhammad Hamza Saeed Bhatti
About the Author: Muhammad Hamza Saeed Bhatti Read More Articles by Muhammad Hamza Saeed Bhatti: 5 Articles with 8190 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.