ہنی مون

ماں کی محبت


مجھے یقین ھے کہ آپ اس لفظ ہنی مون کو زندگی میں جب بھی سنیں گے تو یہ واقعہ آپ کو ضرور یاد آئے گا۔ یہ سچا واقعہ مجھے سننے کو ملا تو احساس ہوا کہ زبان کا زہر خوبصورت الفاظ کو زہریلا بنا دیتا ھے۔

واقعہ ایک ماں کا ھے جس نے اپنی کم تعلیم کے باوجود اپنے بیٹے کو پڑھایا اور انہی والدین کی محنت کے بعد آج وہ بیٹا پاکستان میں بہت اچھے عہدے پر فائز ھے۔

موصوف کو یونیورسٹی میں ھی ایک لڑکی اتنی پسند آئی کہ والدین کے منع کرنے کے باوجود اس نے والدین کو شادی کے لئے راضی کر ہی لیا۔ (ظاہر سی بات ھے یہ حق تو مذہب بھی دیتا ھے لیکن قرآن پاک میں کافی مقامات پر اللّٰہ نے اپنے حق کے بعد والدین کا حق ادا کرنے کا حکم دیا ھے شائد یہ حکم اس کی نظروں سے اوجھل ہو گیا ہو )

شادی کے بعد موصوف اتنے مصروف ہوئے کہ والدین سے ملنے میں وقفے بڑھتے گئے۔ دوسری طرف ماں کا دل تھا۔ جس دل میں بیٹا ہی بستا تھا۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے اچانک شوہر سے فرمائش کرنے لگی کہ بیٹے کی یاد ستا رہی ہے اس کے پاس لاہور لے چلو۔ میاں نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا اور بیوی کو بہت سمجھایا مگرماں ماں تھی جیت گئی۔ ٹائم کی پرواہ کئے بغیر سرپرائز کے چکر میں وہ کوچ پکڑی جس نے صبح سویرے لاہور پہنچا دیا۔ وہاں سے دونوں میاں بیوی نے ٹیکسی لی(حالانکہ اگر بیٹے کو فون کرتیں تو وہ ڈرائیور بھیج ہی دیتا۔ مگر ماں کے آگے کسی کی نہیں چلتی) اور ٹیکسی نے کچھ ہی دیر بعد یونیورسٹی کے گیٹ پر پہنچا دیا۔ گارڈ کو اپنا تعارف کروایا۔ اجازت ملتے ہی ٹیکسی ڈرائیور نے بیٹے کے گھر کے سامنے اتارا ہی تھا کہ کیا دیکھتے ہیں بیٹا اور بہو تیار ہو کر گیٹ سے باہر ہی آ رہے ہیں ۔ ماں بیٹے سے ملنے کو بے تاب آگے بڑھی۔ قریب آنے پر ماں کے کانوں میں بہو کی آواز آئی۔

" اپنا ہنی مون منانے آ گئے ہیں؟"

مگر بیٹے نے آگے بڑھ کرماں باپ دونوں کو وہیں لان میں موجود لوہے کی کرسیوں پر نہ صرف بٹھایا بلکہ گھر میں ملازموں کے باوجود حاتم طائی کی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں کو ناشتے اور واپسی کی ٹکٹس کے پیسے بھی اس معذرت کے ساتھ دیئے کہ میں ایک سیمینار اٹینڈ کرنے جا رہا ہوں۔ آپ لوگ اڈے سے ناشتہ کر کے واپس بہاولپور چلے جائیں۔
ماں باپ پیسے لینے سے معذرت کرتے ہوئے واپس آ گئے۔

اس واقعے کے کچھ عرصے بعد ہی ماں کا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہو گیا۔
(مر تو وہ اس دن ہی گئی تھی شائد۔)

یہ مائیں بھی عجیب ہوتی ہیں چھوٹی چھوٹی سی باتیں دل پہ لے لیتی ہیں۔

Tehmina Jabeen
About the Author: Tehmina Jabeen Read More Articles by Tehmina Jabeen: 7 Articles with 12828 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.