قائد کوئی نہیں

میں کسی کو قائد نہیں مانتا. قطعا نہیں. قائد کی تلاش ضرور ہے مگر ابھی تک ملا نہیں. میری خوش قسمتی دیکھیے، بچپن سے آج تک کسی سیاسی و مذہبی پارٹی کا کارکن نہیں بنا اور نہ ہی رکنیت فارم فل کیا. مجھے معلوم ہے. انہوں نے میرا سودا کرنا ہے اور پلٹ کر پوچھنا بھی نہیں.

علم سیاسیات کا طالب علم ہوں. گزشتہ 12 سال سے طلبہ کو بھی یہی درس دیتا. خدارا! کسی کے حق میں یا کسی کی مخالفت میں نعرے نہ لگاؤ. یہ لوگ بطور لیڈر آپ کا نعرہ، آپ کا دھرنا، آپ کا احتجاج، آپ کی سوشل میڈیا کمپیئن اور آپ کا زخم، آپ کا خون اور آپ کے یتیم بچے کیش کرواتے ہیں اور بس

میں سینکڑوں پارٹیوں اور اداروں کے ان بنیاد کے پتھروں کو جانتا ہوں جن کی محنت، لگن، قربانی اور خون سے پارٹیوں اور اداروں کو تقویت ملی تھی. عروج پایا تھا. اقتدار ملا تھا. مگر جوں ہی ان کے لیڈروں کو عروج ملا، "بنیاد کے یہ پتھر" ہمیشہ ہمیشہ کے لیے راندہ درگاہ بنے، دھتکارے گئے.

جب یہ سب آپ کے سامنے ہورہا ہے تو ان لیڈروں کی چاکری کیوں کرتے. ان کے لیے نعرے کیوں لگاتے. اپنے کیریئر پر توجہ کیوں نہیں دیتے. تعلیم پر فوکس کیوں نہیں کرتے . اپنے بزنس کو ٹائم کیوں نہیں دیتے.

یہ اقتدار کا کھیل ہے. یہ آپ کے نہیں ہیں بالکل بھی نہیں. پھر مارے مارے کیوں پھر رہے ہو. کچھ تو عقل کریں جی

چلیں!
آپ مجھے بتائیں، کیا آپ کا لیڈر آپ کے گھریلو حالات سے آگاہ ہے؟
آپ کے بیمار ماں باپ کے علاج میں لیڈر کہاں کھڑا تھا؟
آپ کا بچہ مررہا تھا تو لیڈر نے فون کیا تھا؟
آپ بہن اور بیٹی کی رخصتی پر بہت پریشان تھے، تب لیڈر کہاں تھا؟

کیا اس نے ان مدوں میں کبھی آپ کا تعاون کیا ہے؟

آپ نعرے لگانے والے کارکن تھے. آپ کا لیڈر آپ کی ماں کی جنازے پر آیا تھا؟
آپ کے یتیم بھائیوں بہنوں کی تعلیم میں کوئی مدد کی تھی؟

جب آپ پر مشکل وقت آیا تو آپ کا لیڈر پہنچ گیا تھا؟

آپ کے کیریئر میں آپ کے لیڈر کا کتنا کردار ہے؟

آپ کو بزنس منیج کرنے میں آپ کے لیڈر کا کتنا کنٹری بیوشن رہا؟
بہر حال
آپ اپنی ویلیو خود بنائیں. پھر یہ لیڈر ٹائپ مخلوق پلٹ کر آپ کے دروازے پر پہنچ جائے گی، اگر آپ نے اپنی فیلڈ میں اپنا لیول نہیں بنایا تو ہمیشہ آپ اور آپ کی اولاد کو ان کے لیے نعرے لگانا ہوگا اور خون دینا ہوگا. اسی پر ان کا موج چلتا رہے گا.
بس یہ موٹی بات سمجھ لیں. یہاں لیڈر کوئی نہیں سب مفادات کا کھیل ہے اور آپ اس کا ایندھن.
پلیز ایندھن مت بنیے. اپنے کیریئر پر توجہ دیں اور اپنے گھر پر بھی.
احباب کیا کہتے ہیں؟

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 439380 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More