کل یوم آزادی ہے. آپ اس پر لکھیں گے؟
عرض کیا نہیں.
کیوں؟
اس لیے کہ ہمارے ہاں آزادی اور مفہومِ آزادی وہی ہے جو ہمارے طاقتور اداروں نے
سمجھا ہے. حقیقت آزادی کوئی بیان نہیں کرتا، اور نہ ہی مقاصد آزادی پر کوئی مباحثہ
و مکالمہ کی گنجائش ہے تو چپ رہنا بہتر ہے. اگر کوئی ایسا کرے تو کہیں سے غداری کا
لیبل نہ لگا دیا جائے.
اچھا آپ کسی سیاسی پارٹی یا شخصیت کی حمایت میں بھی کالم نہیں لکھتے.. اس کی کیا
وجہ ہے؟
مفاداتی تقریریں اور تحریریں لکھنا اہل قلم و کتاب کا شیوہ نہیں ہوتا. جو لوگ ایسا
کرتے ہیں انہیں ذاتی مفاد سے واسطہ ہوتا ہے. اور یہی مفادات کے لئے در در کے
ٹھوکریں کھائے پھرتے ہیں.ایسا کرنا میرا ضمیر نہیں مانتا. ورنا اگر کسی پارٹی کی
کمپین چلاتا تو شاید بہت سے مفادات کشید کرچکا ہوتا.
باقی سیاسی ایکٹیوٹیز اور مقاصد ہونے چاہیے جو برے نہیں، تاہم فی الحال میرے سیاسی
مقاصد بھی نہیں. اس لیے کسی سیاسی شخصیت اور پارٹی کی ترجمانی کے بجائے ضرورت پڑنے
پر حدود میں رہ کر سب پر تنقید کرتا. یاد رہے تنقید کرتا مخالفت نہیں. اور یہ تنقید
بھی قومی اور عوامی ایشوز پر ہوتی، ذاتی مفاد کے لئے نہیں.
باقی یہ بھی نوٹ کرنے کی بات ہے ذاتی مفاد الگ چیز ہے اور ذاتی حقوق اور بنیادی
حقوق کی دفاع الگ چیز ہے. ذاتی مفاد میں دوسروں کے حقوق پامال ہوتے ہیں جو اخلاقاً،
شرعاً اور قانوناً ناجائز ہے . باقی اپنے حق کی دفاع یا طلب آئینی اور ایمانی تقاضہ
ہے.
آپ کے قاری کون ہیں یعنی آپ کس کو خوش کرنے کے لیے لکھتے ہیں؟
میں انہیں کے لئے لکھتا جن کو عام لوگ یا عوام کہا جاتا ہے. باقی میں کسی کو خوش
کرنے یا ناراض کرنے کے لیے نہیں لکھتا، بلکہ جو محسوس کرتا وہی لکھتا اور خود خوش
ہوتا.. ھھھ
احباب کیا کہتے ہیں؟
|