نوجوان ،سائنس وٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی کلیدی قوت


چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ خود انحصاری اور طاقت حاصل کرنے کی قومی کوششوں میں مزید تیزی لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے جاری کی گئی دستاویز میں نوجوان سائنس ٹیک ٹیلنٹ کی نشوونما اور انتظام کو مضبوط بنانے کے لئے متعدد اقدامات سامنے آئے ہیں۔ان میں نوجوان ٹیلنٹ کو مدد اور رہنمائی فراہم کرنے کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے، نوجوانوں کو حقیقی جدت طرازی کی جانب لے جانے، تکنیکی کامیابیاں حاصل کرنے اور تحقیقی نتائج کو عملی اطلاق میں تبدیل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق نوجوان سائنس ٹیک ٹیلنٹ کو بڑے قومی سائنس ٹیک مشنز، کلیدی شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز پر تحقیق اور لازمی نوعیت کی سائنس ٹیک ریسرچ میں نمایاں کردار دیا جائے گا۔ اصولی طور پر 40 سال سے کم عمر سائنس دانوں کو ایسے منصوبوں میں بنیادی ارکان کا کم از کم 50 فیصد ہونا چاہئے۔اسی طرح فیصلہ سازی کے عمل میں یوتھ سائنس ٹیک ٹیلنٹ کے مشاورتی کردار سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔اس میں بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کو آسان بنانے، مالیاتی حمایت کو مضبوط بنانے، سائنس ٹیک ٹیلنٹ پر غیر تحقیقی بوجھ کو کم کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
بلاشبہ دور حاضر میں ٹیکنالوجی کے میدان میں خودانحصاری ہر ملک کی خواہش بن چکی ہے اور اس حوالے سے چین نے خود کو دنیا میں انوویشن اور جدت کے ایک مرکز میں ڈھالنے کے لیے دوررس اہمیت کا حامل منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے تحت 2035 تک چین ایک گلوبل انوویشن لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکے گا۔اس دوران اہم ٹیکنالوجیز کی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے پیش قدمی کی جائے گی۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر چین ٹیکنالوجی کے میدان میں سبقت کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس ،کوانٹم انفارمیشن ، انٹیگریٹڈ سرکٹس ،زندگی اور صحت ، برین سائنسز ، ائیرو اسپیس ، سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی و سمندری کھوج کے حوالے سے کئی اہم اسٹریٹجک منصوبوں کی تکمیل کرے گا۔
یہ ملک میں ٹیکنالوجی دوست رویوں کا ہی ثمر ہے کہ آج دنیا میں ٹیکنالوجی کی جس بھی جہت کا زکر کیا جائے ، چین آپ کو ممتاز مقام پر نظر آئے گا۔اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت سائنس و ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں میں خود ذاتی دلچسپی لے رہی ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ ملک کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک سرکردہ ملک بنانے اور سائنس ٹیکنالوجی کی خود انحصاری اور اعلیٰ درجوں پر خود کو مضبوط بنانے کے بارے میں زور دیا ہے ۔اعلیٰ قیادت سمجھتی ہے کہ عوام کے بہترین مفاد میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو جدید کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز کی ترقی، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، ملک کی اہم ضروریات کو پورا کرنے، اور عوام کی فلاح و بہبود میں احسن طور پر استعمال کیا جائے۔ چین کو اہم شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز میں جدت اور کامیابیاں حاصل کرنی چاہئیں، سائنسی اور تکنیکی اختراعات کو فوری نوعیت کے اور اہم ترین مسائل سے نمٹنے کے لیےاستعمال کیا جائے۔اس ضمن میں ملک کی سٹریٹجک سائنسی اور تکنیکی صلاحیت کو بڑھانے اور انوویشن کے لیے ادارہ جاتی تعاون کے تحت قومی لیبارٹریوں، تحقیقی اداروں، کالجوں اور معروف ٹیک فرموں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں اس وقت ادارہ جاتی اصلاحات کا ایسا بنیادی نظام قائم کرنے کے لیے آگے بڑھا جا رہا ہے جو جدت کی حمایت کرتا ہے۔ملک عالمی نقطہ نظر کے تحت اپنی سائنسی اور تکنیکی اختراعات کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پیش قدمی کرر ہا ہے اور عالمی سائنسی اور تکنیکی گورننس میں گہرائی سے شریک ہو رہا ہے۔
چین کا یہ موقف ہے کہ اس وقت دنیا میں اہم نوعیت کی تمام ٹیکنالوجیز کو خریدا نہیں جا سکتا ہے لہذا جدت اورتخلیق میں خودانحصاری ہی دیرپا کامیابی کی ضمانت ہے۔لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ باقی دنیا سے الگ تھلگ رہتے ہوئے ترقی کی کوشش کی جائے گی بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں سائنسی شعبے میں حاصل شدہ اہم کامیابیوں اور پیش رفت سے سیکھنے کا عمل بھی جاری رہے گا۔اس طرح سائنس و ٹیکنالوجی میں عالمی تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے "چینی دانش" کے تحت عالمگیر مسائل پر قابو پانے کے لیے ایک مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا جائے گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1335 Articles with 620643 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More