چین میں ٹیکنالوجی کی دنیا سے ابھی حال ہی میں ایک خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق ملک میں جون 2023 تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 1.08ارب تک پہنچ چکی ہے جس میں دسمبر 2022 کے مقابلے میں 11.09 ملین کا اضافہ ہے۔ چائنا انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر کی جانب سے انٹرنیٹ کی ترقی سے متعلق 52 ویں شماریاتی رپورٹ میں یہ حیرت انگیز اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ چین بھر میں انٹرنیٹ تک رسائی کی شرح 76.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق نیٹ ورک انفراسٹراکچر کے لحاظ سے جون 2023 تک ، چین میں" ڈومین نیمز " کی کل تعداد 30.24 ملین رہی ہے۔ فعال انٹرنیٹ پروٹوکول ورژن 6 صارفین کی تعداد 767 ملین،اور موبائل فون بیس اسٹیشنوں کی مجموعی تعداد 11.29 ملین تک پہنچ گئی ، جن میں سے 2.9 ملین سے زائد فائیو جی بیس اسٹیشن مکمل اور فعال ہوئے، جو موبائل بیس اسٹیشنوں کی کل تعداد کا 26فیصد ہے۔ ساتھ ساتھ ملک کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بھی مزید تیزی لائی گئی ہے اور صارفین کے لیے ملکی مارکیٹ میں تقریباً 26 لاکھ اسمارٹ فون ایپس فراہم کی گئی ہیں۔ مجموعی طور پر ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ ایپلی کیشنز تیزی سے فروغ پا رہی ہیں، جن میں انٹرنیٹ صارفین کی روز مرہ زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات انٹرنیٹ کی ترقی کی بدولت رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں ویڈیوز، کار ہیلنگ، ٹرپ بکنگ اور لٹریچر سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے آن لائن پلیٹ فارمز کے صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔جون تک ویڈیو صارفین کی تعداد بڑھ کر 1.04 ارب ہوگئی ہے جو دسمبر کے مقابلے میں 13.80 ملین کا اضافہ ہے۔آن لائن سفری خدمات کی بکنگ کرنے والے افراد میں سال بہ سال 30.91 ملین کا اضافہ ہوا اور دوران ڈرائیونگ انٹرنیٹ سے استفادہ کرنے والوں میں 34.92 ملین کا اضافہ ہوا۔حکام کی جانب سے مختلف پلیٹ فارمز پر ویڈیوز کے معیار کو بھی بہتر بنایا گیا ہے جو بہتر آن لائن ماحول کی تشکیل میں مدد کے لیے ضروری ہے۔فلم اور ویڈیو پروڈکشن انڈسٹری میں مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا جیسی جدید ٹیکنالوجیز کے وسیع اطلاق کو بھی وسعت دی گئی ہے جس سے ان شعبہ جات کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انٹرنیٹ کی تیز رفتار ترقی کی بدولت، ڈیجیٹل معیشت مستحکم ترقی کے لئے ایک اہم انجن بن گئی ہے، جس نے معاشی بحالی کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے. سال کی پہلی ششماہی میں ، قومی آن لائن ریٹیل سیل 7.16 ٹریلین یوآن رہی ، جو سال بہ سال 13.1فیصد کا اضافہ ہے، جس میں سے دیہی آن لائن ریٹیل سیل 1.12 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ، جو سال بہ سال 12.5 فیصد کا اضافہ ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کی ایک اہم شکل کے طور پر ، آن لائن خریداری، کھپت کی ترقی کو فروغ دینے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ ٹیلی مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران چین بھر میں ٹیلی مواصلات سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھرپور فروغ ملا ہے اور ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ایک ارب سے زائد انٹرنیٹ صارفین کے ساتھ دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ملک بھر میں انٹرنیٹ سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ مختلف نوعیت کی بنیادی خدمات کو توسیع مل رہی ہے اور سروسز کا معیار بھی مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔یہ بات قابل زکر ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی رسائی کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی سے چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس ،ڈیجیٹل معیشت ، آن لائن ڈیلیوری ،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔ فائیو جی ٹیکنالوجی کا وسیع اطلاق یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ چین بھر میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو نمایاں طور پر فروغ دیا گیا ہے۔ اس وقت فائیو جی کے ذریعے سہولت فراہم کرنے والے نئے ماڈل مسلسل ابھر رہے ہیں مثلاً فائیو جی پلس خودکار ڈرائیونگ ، فائیو جی پلس سمارٹ گرڈ اور فائیو جی پلس آن لائن تعلیم وغیرہ۔یوں ایک جانب جہاں فائیو جی ٹیکنالوجی صنعتوں کو بااختیار بنانے ، معاشرے کو فوائد پہنچانے اور لوگوں کی خدمت میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہے وہاں دوسری جانب یہ اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کے پیچھے ایک اہم قوت محرکہ بن چکی ہے۔چین کی کوشش ہے کہ رواں برس بھی سہہ جہتی نقطہ نظر سے فائیو جی کی ترقی کو فروغ دیا جائے۔اس تصور کے تحت ملک بھر میں نیٹ ورک کوریج کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا اور مزید فائیوجی بیس اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کاؤنٹیوں اور قصبوں میں فائیو جی کوریج کو وسعت دی جائے۔اس کے علاوہ صنعت ، توانائی ، نقل و حمل ، طبی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے کلیدی شعبہ جات میں نیٹ ورک تعمیر کیے جائیں گے تاکہ مزید وسیع پیمانے پر فائیو جی نیٹ ورک کوریج حاصل کی جا سکے۔ملک میں روایتی صنعتوں کے نیٹ ورک کو تبدیل کرنے اور فائیو جی ٹیکنالوجی کے ساتھ پیداواری عمل کو بہتر بنانے میں تیزی لائی جا رہی ہے تاکہ کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی ، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور سبز ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ملک میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز ، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر ابھرتی ہوئی خدمات کی تیزی سے ترقی نے انفارمیشن و ٹیلی مواصلات کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے علاوہ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے جو دنیا کے لیے قابل تقلید امر ہے۔
|