"ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل" کے موضوع پر منعقدہ جی 20 کی 18 ویں سمٹ سے دنیا کی یہ توقعات وابستہ ہیں کہ اس سےبین الاقوامی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔چین کے وزیراعظم لی چھیانگ کی جی ٹونٹی سمٹ میں شرکت دنیا کو درپیش مختلف عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں چین کے موقف کی وضاحت ہے۔ 2008 میں جی 20 سمٹ کے آغاز کے بعد سے چین نے ہمیشہ اس فورم میں تعمیری کردار ادا کیا ہے ، جی 20 تعاون کونمایاں اہمیت دی ہے اور بہتر عالمی اقتصادی نظم و نسق اور پائیدار ترقی کے لئے اپنے تصورات اور حل پیش کیے ہیں۔ چین کے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران سربراہی اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے شراکت داری، مشترکہ ترقی، پائیدار ترقی اور کھلے پن کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لئے ٹھوس کوششوں پر زور دیا ہے۔ سنہ1999 میں تشکیل دیا گیا جی ٹونٹی 19 ممالک پر مشتمل ہے جن میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ تنظیم برائے معاشی تعاون اور ترقی کے مطابق یہ گروپ دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی کا گھر ہے اور عالمی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 85 فیصد اور بین الاقوامی تجارت کی 75 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت تنزلی کے بڑھتے ہوئے دباؤ میں ہے اور عالمی پائیدار ترقی کو مزید مشکلات کا سامنا ہے، جی 20 سے، اپنے حجم اور اسٹریٹجک اہمیت کو دیکھتے ہوئے، توقع کی جاتی ہے کہ وہ شراکت داری کو مضبوط بنائے گا اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرے گا۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے نومبر 2014 میں آسٹریلیا کے شہر برسبین میں جی 20 کے نویں سربراہ اجلاس کے دوران کیا خوب کہا کہ "اگر آپ تیزی سے چلنا چاہتے ہیں، تو اکیلے چلیں۔ اگر آپ بہت دور چلنا چاہتے ہیں تو ایک ساتھ چلیں۔"انہوں نے کہا کہ جی 20 کے ارکان کو اچھے دوستوں اور اچھے شراکت داروں کی حیثیت سے رہنا چاہئے تاکہ جی 20 کو مستحکم اور دور تک چلنے کے قابل بنایا جاسکے، اس سے عالمی معیشت کو مستحکم کرنے ، عالمی ترقی کو آگے بڑھانے اور عالمی اقتصادی گورننس کو بہتر بنانے میں مدد مل سکےگی۔اسی طرح ستمبر 2016 میں جب مشرقی چین کے شہر ہانگ چو میں جی 20 سربراہ اجلاس منعقد ہوا تو شی جن پھنگ نے بزنس 20 سمٹ سے کلیدی خطاب میں شراکت داری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا، "شراکت داری جی 20 کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے اور تمام ممالک کا انتخاب ہے کیونکہ وہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کھڑے ہیں۔"عالمی مالیاتی بحران اور پہلے جی 20 سربراہ اجلاس کے دس سال بعد نومبر 2018 میں جب انہوں نے ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں 13 ویں جی 20 سربراہ اجلاس سے خطاب کیا تو چینی صدر نے واضح کیا کہ ترقی دنیا کو درپیش مسائل کی کلید ہے۔شی جن پھنگ نے 2021 میں گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کی تجویز پیش کی جو عالمی ترقیاتی مسائل کو حل کرنے کا بہترین فارمولہ ہے۔ تا حال ، 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں جی ڈی آئی کی حمایت کر چکی ہیں اور تقریباً 70 ممالک اقوام متحدہ میں قائم گروپ آف فرینڈز آف دی جی ڈی آئی میں شامل ہو چکے ہیں۔گزشتہ سال انڈونیشیا کے شہر بالی میں 17 ویں جی 20 سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ " جی ڈی آئی پیش کرنے کا مقصد دنیا کی مشترکہ ترقی کے طویل مدتی مقاصد اور فوری ضروریات کو پورا کرنا، ترقی کو فروغ دینے پر بین الاقوامی اتفاق رائے کو فروغ دینا، عالمی ترقی کے لئے نئے محرکات پیدا کرنا اور تمام ممالک کی مشترکہ ترقی اور ترقی کو آسان بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی گلوبلائزیشن کو مشکلات کا سامنا ہے اور عالمی معیشت کساد کے خطرے سے دوچار ہے، ایسے میں ترقی پذیر ممالک کو درپیش مشکلات کہیں زیادہ ہیں۔شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ ہر کوئی مشکل وقت سے گزر رہا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جی 20 میں شمولیت کے لئے افریقی یونین کی حمایت کی ہے۔حالیہ سمٹ سے قبل بھی چین نے جی 20 سربراہی اجلاسوں کو کامیاب بنانے کے لئے ہمیشہ تمام فریقوں کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔چین نے ہمیشہ متعلقہ سرگرمیوں کو بہت اہمیت دی ہے اور فعال طور پر حصہ لیا ہے ۔چین کو امید ہے کہ نئی دہلی میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سے عالمی اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اتفاق رائے پیدا ہوگا اور دنیا کو اعتماد ملے گا۔
|