کوئی مانے، نہ مانے،بہانے تلاش کرے،لاکھ عذر تراشے، الفاظ کے گورکھ دھندے میں الجھا کر رکھ دیا دے یا جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنانے کا ہنر جانتا ہو یا پھر واقعات کے سیاق وسباق بدلنے پر قادر ہو اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ سچ ایک بہت بڑی قوت ہے سچائی کو وقتی طورپر دبایا جا سکتاہے لیکن دوام اسی کو حاصل ہے یہ الگ بات کہ دنیا دار کاغذ کے پھولوں سے خوشبو تلاش کرتے پھرتے ہیں۔ سقراط نے اپنے ہاتھوں زہر کا پیالہ پی لیا، عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کیا گیا نبی ٔ اکرم ﷺکے دندان مبارک شہید کردئیے گئے،کہتے ہیں سرمد نے اپنا پوش اتاردیا تھا،منصور بھی معتوب ٹھہرا درحقیقت دنیا میں ہمیشہ سچ کے ساتھ ایسا ہی سلوک روا رکھا گیا ہے ۔لوگ سنتے، سمجھتے اور دیکھتے ہیں اس کے باوجود بیشتر سچائی کا ساتھ دینا پسندنہیں کرتے امام حسینؓ کوخود لوگوں نے مکتوب بھیجے،ساتھ دینے کاعہد کیا لیکن عملاًبے وفائی کے مرتکب ہوئے اورآج بھی کوفیوں کے اس کردارکو پسند نہیں کیا جاتا جبکہ نیزے پر قرآن کی تلاوت کرنے والا سربلند کیا درحقیقت وقت کے ساتھ ساتھ سچ کی عظمت میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے لیکن سامنے کی بات اکثر لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی کہ آج دنیاکا ماحول ہی ایسا ہوگیا ہے. سچ پر جھوٹ اس قدر غالب ہے کہ حقائق مسخ ہوتے چلے جارہے ہیں ہم دنیا دارو میں سچ سننے،بولنے اور برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں سچی بات تو یہ ہے کہ ہم سب سچ سے خوفزدہ ہیں،ہمیں ڈر لگتاہے سچ بولا تو نہ جانے کون سی قیامت ٹوٹ پڑے گی. لیکن ہر جگہ جھوٹ کی حکمرانی ہے عدالت ہمیں جھوٹے گواہ اورجھوٹے مقدمے افراط میں ہیں حکمران، جج، وکیل ،سائل،مدعی سب کچھ جانتے ہوئے بھی بے بس ہیں اس استحصالی نظام نے اس انداز سے سسٹم کہ کوئی پر نہیں مار سکتا پس جھوٹا سچا اور سچا جھوٹا بن گیاہے اور اس پر اترانا فیشن بن گیا یہ سب کچھ اللہ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔پاکستانی معاشرے میں تو جو جتنا جھوٹ بولے اتنا کامیاب سمجھا جاتاہے . جبکہ سفیدجھوٹ بولنا پاکستانی حکمرانوں کا ہمیشہ سے وطیرہ بن چکاہے ،جھوٹے وعدے،بلند و بانگ دعوے اور سبزباغ دکھانا ان کی گھٹی میں پڑا ہوا ہے ان کے اس طرز ِ عمل نے کرپشن کو بے انتہا فروغ دیا ہے. بیوروکریسی ،فوجی ڈکٹیٹروں، افسرشاہی ، بیشتراپوزیشن رہنمائوں، اکثر مذہبی سیاستدانوں، کئی سرمایہ داروں اور روایتی جاگیرداروں پر مشتمل اشرافیہ بھی کسی سے پیچھے نہیں ان تمام کے تمام نے اس ملک کو جی بھرکر دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور اربوں کھربوں بیرون ممالک منتقل کردئیے اور ستم بالائے ستم کوئی پوچھنے والا بھی نہیں۔۔ ہر وقت جمہوریت،پاکستان اورمذہب اور اخلاق کا راگ الاپنے والوں نے اس قوم کو اتنے دھوکے دئیے ہیں جس کی نظیر دنیا کے کسی خطے میں نہیں ملتی ہوگی یہ لوگ اتنے جھوٹے ہیں کہ جھوٹ بھی ان کو دیکھ کر منہ چھپا لیتاہے ،جھوٹ پر جھوٹ بولنے والوں کو شیطان کا پیروکارکہا جاتاہے کمال ہے یہ لوگ پھر معزز اور ہمارے آئیڈیل ہیں ان کے حق میں دلیلیں دیتے ہیں،بحث و مباحثہ کرتے ہیں . لیکن یہ غور نہیں کرتے کہ ان کی ’’حیرت انگیز ترقی‘‘ کے پیچھے کون سا راز پوشیدہ ہے؟ ۔۔۔یا ان کے پاس کون سی گیڈر سنگھی ہے کہ ان کی دولت بڑھتی ہی چلی جاتی ہے جبکہ عام آدمی کی حالت کیسی ہے ؟ حالات دن بہ دن کیوں بگڑتے چلے جاتے ہیں؟ جھوٹ کا کاروبارکرنے والوںکے بچے بھی منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں ان کو غریبوں سے کیا سروکار؟ اب تلک پاکستان میں ہونے والے تمام بلدیاتی و عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ہیں ، ہارنے والوں نے نتیجہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا درحقیقت دھاندلی ۔کو سفید جھوٹ کی منظم کوشش کہا جا سکتاہے ایوب خان کے مقابلہ میں محترمہ فاطمہؒ جناح کو دھاندلی سے ہرا دیا گیا۔ذوالفقارعلی بھٹو نے عام انتخابات کروائے تو 9جماعتوں کے اتحاد نے احتجاجی تحریک چلاکر ان کے اقتدارکا خاتمہ کردیا۔میاں نواز شریف نے بے نظیر بھٹو اور بے نظیر بھٹونے ایک دوسرے کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی الغرض کہ ہر حکومت پر اپوزیشن نے دھاندلی کاالزام لگایا او ر یہ سلسلہ اب تک درازہے اس قوم سے جمہوریت، مذہب، سیاست اور اصلاحات کے نام پر دھوکہ کیا گیا عوام کو بے وقوف بنانا معمول بن گیا جھوٹ کی سیاست نے ملک کو اتنے مسائل سے دوچارکررکھاہے کہ اس کی تلافی ناممکن ہے ،یہ جھوٹ کی سیاست کاہی کیا دھرا ہے کہ حکمرانوںکی تجوریاں بھرتی جارہی ہیں اور عام آدمی دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہے اشرافیہ وسائل پر قابض ہے اس کا سارے سسٹم کی بنیادہی جھوٹ پر کھڑی کی گئی ہے ،اس معاشرے میں سچ کو ثابت کرنا پڑتاہے اسی بات کے باعث ثابت قدمی پر قائم رہنا مشکل ہے سچ کا ساتھ دینے والوں کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتا ہے یہی افراد انسانیت کے ماتھے کا جھومرہیں ہرشخص سچ سے خوف زدہ ہے جو زبان سے اقرار نہیں کرتا اس کا دل ضرور گواہی دیتا ہے سچ ایک بہت بڑی قوت ہے سچائی کو وقتی طورپر دبایا جا سکتاہے جھوٹ نے آخرکار فناہوناہے. دنیا میں منی لانڈرنگ کرنے والے ہوں یا پھر بلیک منی سے مال کمانے والے، ذخیرہ اندوز،ہوس کے مارے سرمایہ دار یاپھر ٹیکس چور اور ان کے حواری سب کے سب لاکھ تاویلیں دیں ،جتنے چاہے اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈالیں وہ بے نقاب ہوجائیں تو کچھ حواس باختہ ہوجاتے ہیں. لیکن وہ اپنے اندرکے خوف پریشان ہیں کہ کہیں چہروں سے عیاں نہ ہو جائے
|