یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ عرصے میں ایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت
سے چین کی سفارتکاری میں دنیا کے مفاد کو نمایاں اہمیت حاصل رہی ہے۔چین کی جانب سے
عالمگیر مفاد میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور پیش کیا گیا جس
کامقصد پائیدار امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ایک کھلی، جامع،
صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر ہے۔ یہ تصور عالمی گورننس کو مزید بہتر انداز سے
فروغ دینے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے جس میں مشترکہ مفاد کے لئے وسیع مشاورت اور
مشترکہ شراکت شامل ہے۔ یہ وہ رہنما اصول ہیں جو انسانیت کی مشترکہ اقدار کی ترجمانی
کرتے ہیں۔ انہی اصولوں کو مزید فروغ دینے کی خاطر ابھی حال ہی میں چین کے اعلیٰ
حکام نے خارجہ امور اور سفارتکاری کے حوالے سے مرکزی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اجلاس
میں کہا گیا کہ ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر میں چین کے پیش کردہ
گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی
ایٹو رہنمائی فراہم کرتے ہیں، اور عملی اقدامات کا پلیٹ فارم اعلیٰ معیار کا بیلٹ
اینڈ روڈ تعاون ہے۔
کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آج دنیا کو درپیش بڑے مسائل اور چیلنجوں
کو دیکھتے ہوئے ، چین ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ
مند اور جامع معاشی عالمگیریت کا مطالبہ کرتا ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ کثیر قطبی
تنوع کی جانب پیش رفت کو عمومی طور پر مستحکم اور تعمیری رکھنے کے لیے اقوام متحدہ
کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر سب کو عمل کرنا ہوگا، بین الاقوامی تعلقات کو
چلانے والے عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنیادی اصولوں کو سب کو برقرار رکھنا ہوگا اور
حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنا ہوگا۔
چین یہ سمجھتا ہے کہ گلوبلائزیشن کو صحیح معنوں میں واپس لانے اور سلامتی کے تصور
کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی سختی سے مخالفت کی جائے، ہر قسم کی یکطرفہ اور تحفظ
پسندی کی مخالفت لازم ہے، تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری کو
مضبوطی سے فروغ دینا چاہیے، عالمی معیشت کی صحت مند ترقی میں رکاوٹ بننے والے ساختی
مسائل پر قابو پانا اور معاشی گلوبلائزیشن کو زیادہ کھلا، جامع، متوازن اور سب کے
لئے فائدہ مند بنانا ضروری ہے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ چین کے
خارجہ امور کو چینی جدیدکاری کے اہداف اور مشن کو پورا کرنا چاہئے اور خود اعتمادی
اور خود انحصاری ، کھلے پن اور شمولیت ، شفافیت اور انصاف اور جیت جیت پر مبنی
تعاون کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے
موضوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، چین کو بدلتے وقت کے تقاضوں کی روشنی میں اسٹریٹجک
منصوبہ بندی کو مضبوط بنانے، اپنے سفارتی ترتیب کو گہرا اور بہتر بنانے، مسائل کے
حل پر مبنی نقطہ نظراپنانے اور دانش مندانہ اور منظم طرز عمل اپنانے کی ضرورت
ہے۔اجلاس میں چینی سفارتکاری کے اسٹریٹجک اہداف کو زیادہ کثیر الجہتی اور جامع
انداز میں شناخت کرنے اور تاریخی ذمہ داری کے مضبوط احساس اور جدت طرازی کے زیادہ
متحرک جذبے کے ساتھ کام کرنے پر زور دیا گیا تاکہ چینی خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی
سفارتکاری میں نئی پیش رفت کی جاسکے۔
اجلاس میں مزید کہا گیا کہ بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنا اور چین کے خارجہ امور
میں نئی بنیادیں قائم کرنا اس لحاظ سے فطری طور پر لازم ہے کہ نئے سفر میں چینی
خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی سفارت کاری میں نئی پیش رفت کی جائے اور چینی جدیدکاری
کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کی جائے۔چین کا یہ طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ دنیا کے ایک
بااثر اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کو عہد حاضر میں درپیش عالمی مسائل کا بخوبی
ادراک ہے اور وہ اپنی مضبوط سفارتکاری کے ذریعے نہ صرف تنازعات کا حل چاہتا ہے بلکہ
دنیا میں پائیدار امن و استحکام کا خواہاں ہے ، جو مشترکہ ترقی کی کلید ہے۔
|