ابھی حال ہی میں چین کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ملک کی سفارتی
ترجیحات اور خارجہ امور سے متعلق مرکزی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر چینی
صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں نئے دور میں چینی خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی
سفارتکاری کی تاریخی کامیابیوں اور قیمتی تجربے کا منظم انداز میں جائزہ لیا، نئے
سفر میں چین کے خارجہ امور کے ماحول اور تاریخی مشن پر تفصیل سے روشنی ڈالی اورعہد
حاضر اور مستقبل میں ملک کی سفارتکاری ترجیحات کے لیے ہدایات جاری کیں۔کانفرنس میں
واضح کیا گیا کہ 18 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے بعد سے تاریخی کامیابیاں حاصل
ہوئی ہیں اور نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نصب العین کو آگے بڑھانے
کے عظیم سفر پر چین کے خارجہ امور میں تاریخی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ نئے دور کی دہائی میں ملک نے چینی خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی
سفارتکاری میں نئے امکانات کھولے ہیں اور سفارتکاری میں زیادہ تزویراتی خودمختاری
حاصل کی ہے، بین الاقوامی اثر و رسوخ میں اضافہ، نئی کوششوں کو آگے بڑھانے کی مضبوط
صلاحیت اور مزید اخلاقی اثر و رسوخ کے ساتھ ایک ذمہ دار بڑا ملک بن گیا ہے۔کانفرنس
میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ چینی سفارتکاری کے نئے دور میں بہت سے قیمتی
تجربات حاصل کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے مطابق انسانیت کے مستقبل اور دنیا کی سمت سے
متعلق اہم مسائل پر چین کو واضح اور مضبوط موقف اختیار کرنا ہوگا، بین الاقوامی
اخلاقی سطح کو بلند کرنا ہوگا اور دنیا میں اکثریت کو متحد اور یکجا کرنا ہوگا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ چین کو آزادی کی روح کی وکالت کرنی چاہیے، پرامن ترقی کی
حمایت کرنی چاہیے اور عالمی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینا چاہیے۔اجلاس میں چین
کی سفارتکاری کی عمدہ روایت اور بنیادی سمت پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا
کہ نظریہ اور عمل دونوں میں جدت طرازی کے لئے بتدریج کام کیا جائے، اقتدار کی سیاست
اور دھونس کے تمام اقدامات کو مسترد کیا جائے اور اپنے قومی مفادات اور وقار کا
بھرپور دفاع کیا جائے۔کانفرنس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ نئے سفر میں چینی
خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی سفارتکاری ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگی جہاں بہت کچھ
حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کانفرنس میں سی پی سی اور ملک کے مرکزی مفادات پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے، استحکام
برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی تلاش اور چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات
کا مضبوطی سے تحفظ کرنے پر زور دیا گیا۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین
اپنے سفارتی نظریے اور طرز عمل میں نئی سرحدیں تلاش کرے گا، چین اور دنیا کے درمیان
تعلقات میں نئی حرکیات کو فروغ دے گا اور ملک کے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور طاقت
کو ایک نئی سطح پر لے جائے گا۔اجلاس کے مطابق چین زیادہ سازگار بین الاقوامی ماحول
پیدا کرے گا، ملک کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے لئے مزید ٹھوس
اسٹریٹجک اقدامات کرے گا اور جدیدکاری کے چینی راستے کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی
قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کو آگے بڑھائے گا۔
کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بنی نوع انسان کے لئے ہم نصیب معاشرے کی
تعمیر شی جن پھنگ کے سفارت کاری کے بارے میں فلسفے کا بنیادی اصول ہے ۔یہ رہنمائی
فراہم کرتا ہے کہ چین کیسے دنیا کی تعمیر اور انسانی معاشرے کی ترقی کو چلانے والے
قوانین کی گہری تفہیم کی بنیاد پر آج درپیش مسائل کو حل کرنے کی اہلیت رکھتا
ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ یہ تصور چینی عوام کے عالمی نقطہ نظر، نظم و ضبط اور مضبوط
اقدار کی عکاسی کرتا ہے، تمام ممالک کے لوگوں کی مشترکہ امنگوں سے مطابقت رکھتا ہے،
اور عالمی تہذیبوں کی ترقی کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اجلاس میں یہ عزم بھی ظاہر
کیا گیا کہ نئے دور میں چینی خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی سفارت کاری کو نہ صرف چینی
عوام بلکہ دنیا بھر کے عوام کے مفاد میں مضبوطی سے آگے بڑھایا جائے گا۔
|