ابھی حال ہی میں میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے دوران دنیا میں چین
کے عالمی کردار پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے
شرکاء کو بتایا کہ چین ایک شورش زدہ دنیا میں استحکام کے لئے ایک طاقت کے طور پر
مضبوطی سے کام کر رہا ہے۔
چین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اس وقت دنیا افراتفری سے بھری ہوئی ہے اور انسانیت
کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔آج ، تحفظ پسندی اور بین الاقوامی سلامتی سے جڑے
چیلنجز نے عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے جبکہ یکطرفہ پسندی اور بلاک سیاست نے بین
الاقوامی نظام کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔عالمی چیلنجز کے تناظر میں ،یوکرین کا
بحران بدستور آگے بڑھ رہا ہے اور اس میں شدت آئی ہے، مشرق وسطیٰ میں تنازعات ایک
بار پھر بھڑک اٹھے ہیں، مصنوعی ذہانت، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر متعدد مسائل یکے
بعد دیگرے نئے چیلنج کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔تاہم اس سے کوئی فرق نہیں
پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے تبدیل ہوتی ہے، ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے
چین ہمیشہ اپنی اہم پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور شورش
زدہ دنیا میں استحکام کے لئے ایک طاقت بننے کے لئے پرعزم ہے۔
چین نے واضح کیا کہ وہ ایک بڑی ذمہ دار طاقت کی حیثیت سے، بڑے ممالک کے مابین تعاون
کو فروغ دینے میں استحکام کے لئے ایک ستون کا کردار ادا کرے گا ۔چین امریکہ کے ساتھ
مل کر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والی مشترکہ مفاہمت پر عمل درآمد کرے
گا اور چین۔ امریکہ تعلقات کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے
صحیح راستے پر آگے بڑھائے گا۔چین نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات
کی مستحکم ترقی پر زور دے گا اور ایشیا بحرالکاہل کے خطے اور دنیا میں اسٹریٹجک
استحکام کو فروغ دے گا، دریں اثنا چین اور یورپی یونین کی شراکت داری کی پاسداری
کرے گا اور بدامنی سے نمٹنے کی کوششوں میں مثبت توانائی شامل کرے گا۔
دنیا سمجھتی ہے کہ چین ہاٹ اسپاٹ مسائل سے نمٹنے میں استحکام کے لیے ایک قوت ثابت
ہوگا۔ اس ضمن میں چین ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو پر عمل پیرا ہے اور ہاٹ اسپاٹ
مسائل کو حل کرنے کے لئے چینی نقطہ نظر پر عمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔چین نے ہمیشہ
اس بات پر زور دیا ہے کہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے اور
نہ ہی دوسروں پر اپنی رائے مسلط کی جائے ۔ اس ضمن میں چین عملاً منصفانہ اور معروضی
نقطہ نظر پر عمل پیرا ہے، طاقت کے استعمال کے بجائے سیاسی تصفیے پر عمل پیرا ہے،
اور مسائل کے اسباب اور بنیادی وجوہات دونوں کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ چین عالمی گورننس کو بہتر بنانے میں استحکام کے لیے ایک کلیدی
کردار نبھا رہا ہے۔اس خاطر چین ، اقوام متحدہ کے دائرہ کار اور بنیادی حیثیت کے
ساتھ ساتھ امن و سلامتی کے معاملات میں سلامتی کونسل کے بنیادی کردار کی حمایت کرتا
ہے۔چین گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنا رہا ہے اور عالمی امور میں
ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔علاوہ ازیں چین
، دنیا کے مفاد میں مزید عوامی بھلائی پر مبنی پراڈکٹس کی فراہمی سے عالمی چیلنجوں
سے نمٹنے میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔یہاں اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ دنیا کی
دوسری بڑی معاشی قوت کی حیثیت سے چین عالمی ترقی کو فروغ دینے میں استحکام کے لئے
ایک نمایاں قوت ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کی معیشت متحرک اور لچکدار رہی ہے اور اس
کی طویل مدتی مثبت رفتار زیادہ واضح ہو چکی ہے اور مستقبل میں چینی معیشت دنیا کو
مزید فوائد فراہم کرے گی۔
حقائق کے تناظر میں آج ایک جانب جہاں چین اپنی جدید کاری کی کوششوں کو ترجیح دے رہا
ہے ، وہاں وہ گلوبلائزیشن کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے
کے لئے بھی تیار ہے۔اس ضمن میں چین ایک ایسی گلوبلائزیشن کا خواہاں ہے جو عالمی سطح
پر فائدہ مند اور جامع ہو ، اور جس سےزیادہ سے زیادہ ممالک اور لوگوں کو فائدہ
پہنچے۔
|