چین کی جدید کاری سے ابھرنے والے مواقع

ابھی حال ہی میں چین کی اعلیٰ مقننہ"قومی عوامی کانگریس" اور سیاسی مشاورتی ادارے"چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس" کے سالانہ اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوئے۔ان دو سیشنز کے دوران چینی جدید کاری ایک اہم موضوع بحث بن کر ابھرا جسے ملکی اور بین الاقوامی حلقوں میں نمایاں پزیرائی ملی ہے۔دو اجلاسوں کے دوران، عالمی مبصرین ، پالیسی سازوں اور معاشی ماہرین نے چین کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں اور اعلانات پر گہری نظر رکھی تاکہ جدید کاری کے چینی راستے کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ ان کے خیال میں چین کا تجربہ دنیا بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک اہم حوالہ ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ چینی جدیدکاری ایک بہت بڑی آبادی کی جدیدکاری ہے، سب کے لئے مشترکہ خوشحالی، مادی اور ثقافتی و اخلاقی ترقی، انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی اور پرامن ترقی ہے.اگرچہ جدیدکاری ایک عالمی عمل اور ایک عالمگیر خواہش ہے، لیکن یہ بالکل مختلف شکلیں اختیار کر سکتی ہے۔چینی جدیدکاری بنیادی طور پر کچھ نئے عوامل کی نمائندگی کرتی ہے۔ اسے ایک ایسی جدیدکاری کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے جو اصل میں جامع ، منصفانہ اور پائیدار ہے۔پھر چین نے دنیا کے ساتھ اپنے جدید کاری کے مواقع کا اشتراک بھی کیا ہے ، جو اسے دیگر کئی بڑی طاقتوں سے ممتاز کرتا ہے۔

یہاں اس حقیقت کو بھی سمجھنا لازم ہے کہ چین کا راستہ اس کی "منفرد تہذیب" سے جڑا ہوا ہے جس میں جدیدکاری کے چینی راستے کا مقصد سب کے لئے مشترکہ خوشحالی حاصل کرنا ہے۔اسی باعث جدید کاری کا چینی راستہ ترقی پذیر ممالک کے لئے کافی "پرکشش" ہو گیا ہے۔اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ چین کی جدیدیت کی راہ امن و استحکام، دوسرے ممالک کے تئیں نیک نیتی اور انسانیت کی اجتماعی بھلائی پر زور دینے سے ہموار ہوئی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین اپنی ترقی سے حاصل ہونے والے ثمرات کو باقی دنیا کے ساتھ کیوں شیئر کر رہا ہے۔اس تناظر میں ،امن اور مشترکہ ترقی چین کی جدیدیت کی کہانی کی اہم خصوصیات ہیں۔

دسری جانب ،چین اپنی بڑی مارکیٹ کے سائز، نسبتاً اعلی تعلیم، کاروبار اور پالیسی کے مضبوط انضمام اور اپنی بڑی مالیاتی مارکیٹ کی بنیاد پر منفرد خوبیوں کا حامل ہے۔چین کی کھلے پن پر مبنی ترقی کے ایسے مخصوص پہلو دوسرے ممالک کے لئے سبق فراہم کرسکتے ہیں ، جیسے چین نے ہمیشہ آزاد تجارتی زونز کو اہمیت دی ہے جس میں گھریلو کاروباری اداروں کی طرف سے برآمدات کی حمایت پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔دنیا کے لیے یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ ان دو سیشنز کے دوران چین نے نئی معیار کی پیداواری قوتیں تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک سائنسی اور عملی طور پر نئے ترقیاتی اہداف کی جانب بڑھنے اور چینی جدیدکاری کو مؤثر طریقے سے فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ نئی معیار کی پیداواری قوتیں چینی حکومت کے پالیسی منصوبوں کا حصہ بن چکی ہیں، جو روایتی صنعتوں کو فروغ دے رہی ہیں اور جدت طرازی پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔

نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی تکنیکی تبدیلی اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ گہری صنعتی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو فروغ دے گی۔ روبوٹس اور صنعتی آٹومیشن کے استعمال میں اضافہ، خاص طور پر لائف سائنسز، بگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں، عالمی تجارت میں چین کی پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بہتر بنائے گا، اور چین کی گھریلو کھپت کو فروغ دے گا.اس سے جہاں چین کے لیے نت نئے ثمرات کا حصول ممکن ہے وہاں دنیا بھی چین کی جدیدکاری کی کوششوں سے سامنے آنے والے مواقع سے وسیع پیمانے پر مستفید ہو سکے گی۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 431285 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More