پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جو ملک کے ماحول، معیشت اور عوام کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ عالمی رپورٹوں کے مطابق، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جس کی وجوہات میں 2022 کے سیلاب، گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (GLOFs)، اور موسمی بے ترتیبی شامل ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات:

پاکستان میں گزشتہ 50 سالوں میں اوسط درجہ حرارت تقریباً 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، اور آئندہ صدی کے آخر تک یہ اضافہ 3 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

سالانہ بارشوں میں غیر یقینی تبدیلیاں اور شدید موسمی واقعات جیسے سیلاب اور خشک سالی میں اضافہ ہوا ہے، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔

کراچی میں جون 2024 کی شدید گرمی کی لہر نے 500 سے زائد افراد کی جان لے لی، جب درجہ حرارت 47 سے 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

سمندر کی سطح میں اضافہ، خاص طور پر کراچی کے ساحلی علاقوں میں، 10 سینٹی میٹر ہو چکا ہے اور آئندہ مزید 60 سینٹی میٹر اضافے کا خدشہ ہے، جو ساحلی علاقوں میں سیلاب اور نمکیات میں اضافے کا باعث بنے گا۔

معاشی اور سماجی اثرات:

زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات واضح ہیں، جہاں فصلوں کی پیداوار میں کمی، خاص طور پر گندم اور باسمتی چاول کی پیداوار میں کمی متوقع ہے، جس سے ملک میں خوراک کی قلت اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

پانی کی قلت اور آبپاشی کے لیے پانی کی طلب میں اضافہ ہوگا، جس سے توانائی کی پیداوار اور ہائیڈرو پاور پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے صحت کے مسائل، خاص طور پر گرمی کی شدت سے متعلق اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ ایک پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے۔

حکومتی اقدامات اور پالیسی:

پاکستان نے 2012 میں اپنی قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی متعارف کروائی، جس کا مقصد ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانا اور موافقت کے اقدامات کرنا ہے۔

پاکستان نے 2030 تک اپنے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 15 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے، اور توانائی کے شعبے میں 60 فیصد قابل تجدید توانائی کے استعمال کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے تقریباً 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔

2022 کے سیلاب کے بعد عالمی برادری نے پاکستان کو 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تھا، مگر اس میں سے صرف ایک تہائی رقم موصول ہوئی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے لیے مالی رکاوٹ ہے۔

پاکستان گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے ایک فریم ورک تیار کر رہا ہے تاکہ گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

مستقبل کے لیے سفارشات:

زیادہ گرمی اور خشک سالی برداشت کرنے والی فصلوں کی اقسام کی ترقی اور استعمال۔

جدید آبپاشی کے نظام اور پانی کی بچت کی تکنیکوں کا نفاذ۔

جنگلات کی بحالی اور پانی کے ذخائر کی تعمیر۔

توانائی کے ذرائع میں تنوع، خاص طور پر قابل تجدید توانائی اور چھوٹے ہائیڈرو پاور منصوبوں میں سرمایہ کاری۔

بہتر موسمی پیش گوئی اور وارننگ سسٹمز کی ترقی۔

ساحلی علاقوں میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے بند باندھنا اور حفاظتی دیواروں کی تعمیر۔

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری، مربوط اور مالی طور پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے معاشی، ماحولیاتی اور سماجی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ 
Engr. Nafees Khanzada
About the Author: Engr. Nafees Khanzada Read More Articles by Engr. Nafees Khanzada: 2 Articles with 554 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.