عظیم روحانی بزرگ حضرت پیر سید جماعت علی شاہ لاثانی رحمة اللہ علیہ

آپ کا قدیمی سالانہ عرس مبارک ہر سال یکم ۔دو اکتوبر کو آستانہ عالیہ لاثانیہ حسینیہ علی پور سیداں شریف میں ہو تا ہے۔

عالم اسلام میں علی پور سیداں شریف کو منفرد مقام حاصل ہے کیونکہ یہاں پر سادات خاندان کے دو عظیم روحانی بزرگ جو ہم نام بھی ہیں اور ہم عصر بھی ہیں ۔ دونوں کا نام سید جماعت علی شاہ ہے دونوں آستانہ عالیہ چورہ شریف کے شہنشاہ باواجی فقیر محمدچوراہی رحمة اللہ علیہ سے فیض یافتہ ہیں اور عرصہ دراز تک اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مخلوق خدا کے دامن مراد کو مالا مال کرتے رہے ہیں۔دنیا سے پردہ کرجانے کے بعد بھی انکے آستانے مرجع خلائق ہیں ۔ یہ دونوں عظیم ہستیاں خلق خدا کے قلوب میں ایسے نقوش چھوڑ گئے ہیں جو رہتی دنیا تک مٹ نہیں سکتے ۔ان میں ایک امیر ملت حضرت حافظ پیر سید جماعت علی شاہ محد ث علی پوری رحمة اللہ علیہ جنہیں بانی پاکستان کہا جاتا ہے ۔آپ محدث علی پوری ۔ابو العرب اور امیر ملت کے القاب سے عرب و عجم میں معروف ہیں اور دوسرے بزرگ فقیر ملت حضرت پیر سید جماعت علی شاہ لاثانی رحمة اللہ علیہ کے نام سے عالم اسلام میں پہچانے جاتے ہیں ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ان دونوں آستانوں سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی یاران طریقت کی تعداد کم نہ ہے ۔زبدة العارفین ،سراج السالکین ،شمس المشائخ ،حضرت پیر سید جماعت علی شاہ لاثانی رحمة اللہ علیہ کے عرس پر لاکھوں عقیدتمندان حاضری دیتے ہیں ۔آپکا سلسلہ نسب 32واسطوں سے امیر المومنین سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ آپ بُستان رسول ﷺ اور چمنستان مرتضوی کے ایک سدا بہار پھول اور خاندان سادات کے فرد فرید تھے ۔آپ اپنے سینے میں اسرار و معارف کے بحر بیکراں لئے ہوئے تھے ۔آپ سادگی کے مبلغ ،غرباﺅں وبے نواﺅں کے پیر تھے ۔آپ صاحب کشف و کرامت تھے ۔مستجاب الدعوات کا درجہ آپکو وراثت میں ملا تھا ۔بھولی بھٹکی مخلوق کو اللہ تعالیٰ سے ملانا آپکا منشور حیات تھا ۔ مسلمانوں کو عشق رسول ﷺ کے جام پلانا آپکا مقصد عظیم تھا ۔شاہ لاثانی رحمة اللہ علیہ ساری زندگی اشاعت اسلام میں مصروف عمل رہے ۔آپ مرد کامل اور فقیر بے ریا تھے ۔

عالم الغیب نے آپکو علم لدنی سے آراستہ کیا ہوا تھا ۔وقت کے ممتاز علماءکرام آپکی صحبت میں بیٹھ کر علم کی معراج حاصل کرتے ۔ مرد قلندر علامہ محمد اقبال رحمة اللہ علیہ اسی مقام کی منظر کشی کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ۔
نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی اِرادت ہوتودیکھ انکو
یدبیضا ءلئے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

جونکتہ یاکوئی مسئلہ علماءسے حل نہ ہوتا آپ آن واحد میں حل فرما دیتے تھے ۔حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمة اللہ علیہ سے آپکو بے حد محبت و عقیدت تھی۔ جبکہ صحابہ کرام رحمة اللہ علیہ ا،ہل بیت اطہار سے آپکو والہانہ محبت تھی ،مرشد خانہ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ آپکو بوجہ علالت عرض کیا گیا کہ اس سال چورہ شریف جانے کا ارادہ ترک فرما دیں تو آپ نے فرمایا جو مجھے چورہ شریف سے روکے وہ میرا دشمن ہے ۔آپ کی کرامات کو احاطہ تحریر میں لانے کے لئے اوراق کے دفتر درکار ہیں ۔نارووال کے صوفی محمد خان بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ حضرت بابابلھے شاہ رحمة اللہ علیہ کے دربار شریف پر حاضر ہوئے تو مختصر تلاوت و دعا کیساتھ چل دئےے ۔تھوڑی دور جا کر دوبارہ دربار شریف میں مراقبہ فرمایا اور جی بھر کر تلاوت قرآن فرمائی ۔اراد تمندوں نے فراغت کے بعد سوال کیا کہ دوبارہ جانے میں کیا حکمت تھی ۔توآپ نے فرمایا جب میں تلاوت و دعا کے بعد چل دیا تو صاحب مزار نے راستہ روک لیا تھا اور کہنے لگے شاہ جی قرآن سننے کا مزہ آیا تو آپ چل دئے ۔ تو میں دوبارہ دربار شریف میں پہنچا اور قرآن حکیم پڑھا ۔آپ نے نماز تہجد کبھی ترک نہ فرمائی بلکہ مریدین کو صبح و شام کے وظائف کیساتھ تہجد پڑھنے کی زبردست تاکید فرماتے ۔ ایک سوال کے جواب میں آ پ نے فرمایا کہ میں بوقت تہجد پر نم آنکھوں سے بارگاہ الہٰی میں ملتمس ہوتا ہوں کہ یا اللہ میرے پاس اُس کوبھیجنا جسے تو نے حشر میں بخش دینا ہے ۔آپکے دنیا سے جانے کے بعد آپکے فیضان سے پیر سید علی حسین شاہ المعروف نقش لاثانی رحمة اللہ علیہ اور اُنکے بعد پیر سید عابد حسین شاہ المعروف فخر لاثانی رحمة اللہ علیہ نے مخلوق کے سینوں کو معرفت الہٰی سے روشن کیا ۔موجودہ سجادہ نشین پیر سید غلام رسول شاہ شیرازی اسی فیض کو جاری کئے ہوئے ہیں ۔ اپنے باپ دادا کے مشن کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔

عرس مبارک پر فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے جاتے ہیں ۔بر صغیر پاک و ہند میں انہی بزرگان دین کی کوششوں اور کاوشوں سے شمع اسلام جگمگا رہی ہے ۔صوفیاءکرام کے آستانوں سے محبت و آشتی اور امن و سلامتی کی کرنیں پھوٹتی ہیں ۔آج کے پر آشوب دور میں صوفیاءکرام کی تعلیمات کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

آپ کا سالانہ عرس مبارک ہر سال کی طرح یکم ۔دو اکتوبر کو آستانہ عالیہ لاثانیہ حسینیہ علی پور سیداں شریف میں صاحبزادہ پیر سید غلام رسول شیرازی مرکزی سجادہ نشین آستانہ عالیہ ھٰذا کی زیر صدارت منعقد ہو رہا ہے ۔جس میں ملک اور بیرون ملک سے عقیدت مند شرکت کریں گے ۔یاد رہے عرس کی تمام نشستوں میں قرآن خوانی ۔نعت خوانی اور ملک کے ممتاز علماءکرام کا بیان ہو تا ہے جبکہ ہر خاص و عام کے لئے لنگر جاری رہتا ہے ۔
Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi
About the Author: Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi Read More Articles by Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi: 198 Articles with 616491 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.