ہر دل عزیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق عزیز

وہ لو گ ہم نے اک شو خی میں کھو دیے۔۔۔۔۔ڈ ھو نڈا تھا جنہیں آ سما ں نے خا ک چھا ن کر
17جون۔۔۔۔شا ہد کسی اور کے لیے کو ئی یہ دن کو ئی معنی نہ رکھے لیکن میرے لیے یا دوں کا ایک ٹھنڈا جھو نکا نہ سہی ایک زور دار تھپیڑاضرور ہے مد توں پہلے کسی نے ایک ڈ ائر ی پر بڑے خوبصور ت الفا ظ میں لکھا تھا۔۔ذ ند گی کو خو ش اسلو بی سے گزا رنے کی کو شش کرو۔۔لکھنے والا لکھ چلا لیکن ہم پڑھنے والے اس پر کہیں دہائیاں گز رنے کے با وجو د بھی عمل نہ کر سکے بس اک یاد جو کھبی کھبی یا د آ جا تی ہے۔۔۔۔آ ج پھر 17جون آ یا تو ایک سانحہ ہو چلا آ ج ایک مر نے والا مر گیا لیکن نہ جا نے اور کتنوں کو ما رے گا وہ یا د بھی رہے گا اور زند ہ بھی رہے گا۔۔۔سچا شرک کے عنوان سے پنجا بی شعر ی مجمو عہ میں خو بصور ت قطعہ۔۔۔۔دُور پرے آ سما ن تے۔۔۔۔۔۔رب سچے دا ناں۔۔۔۔۔۔بیٹھا ں اس جہاں وچ بس اک ماں اک ماں۔۔۔

تب ہما رے بچپن کے دن تھے اور اس کی چڑ ھتی جو انی۔جو انی بھی ایسی کہ کو ئی نہ بھو ل پا ئے۔۔۔۔ایک گر ج دا ر آ واز تھو ڑ ے ہی لو گوں کے پا س گھروں میں ٹی۔وی ہو ئے ہوں گے تنہائیاں،ہو ا جیسے مشہو ر زما نہ ڈ رامے۔۔۔۔۔لیکن دیکھنے والے اس کے پر وگرام کو دیکھتے وہ ٹا ک شو تھا یا جلسہ عام۔۔۔۔۔۔۔کوئز پروگرام تھا یا معلو ما تی پر و گر ام بس جو کچھ بھی تھا سب کے لئے پسند یدہ تھا ا س پر وگرام کے بہت سا رے سوال تھے بہت سا رے جو اب۔۔۔۔لیکن ایک سوال آ ج بھی میرے ذ ہن میں گھو م رہا ہے جب اس نے پو چھا دنیا کی سب سے بڑی یو نیو رسٹی کو ن سی ہے جو اب ملا آ زاد کشمیر یو نیو رسٹی۔۔۔۔لو گ حیران رہ گئے یہ کیسے؟بتا یا گیا اس کا ایک کیمپس را ولاکوٹ میں ہے تو دو سرا کو ٹلی تیسرا میر پو ر میں ہے تو مین کیمپس مظفر آ باد احا طہ کیا جا ئے تو یہ یو نیو رسٹی چا ر ہزار مر بع میل پر پھیلی ہو ئی ہے تو یہ سب سے بڑی یو نیو رسٹی ہے سوال پو چھتا تو لو گ سو چو ں میں ڈ وب جا تے وہ اس وقت دل مو ہ لیتا جب کہتا کہ دیکھتی آنکھو ں سنتے کا نوں آ پ کو طارق عز یز کا سلام پہنچے۔۔۔۔۔ یہی فکر اس کی شنا خت بنا اور حا ضر ین بھی خو ش ہو تے دیکھتی آ نکھو ں کا تو سب کو معلو م ہے سنتے کا نوں کی کہا نی بھی عجیب پس منظر رکھتی ہے اسے دُور دراز سے خط آ یا ایک نو جو ان اور غریب دکھیا رے کا۔۔۔ہم بھی آ پ کا پر وگرام شو ق سے سنتے ہیں کسی کے گھر میں ٹی وی پر نیلا م گھر لگا ہوتا ہے اور ہم با ہر سن رہے ہو تے ہیں وہ خط پڑ ھ کر رنجیدہ ہوا اور تب سے دیکھتی آ نکھو ں کے سا تھ سنتے کا نوں کا اضا فہ کر لیا اس کی شنا خت ایک کمپئیر ایک ادیب ایک شا عر کے طور پر تو تھی لیکن وہ اپنا شو ق اور زوق پھر اپنا بیٹھا وہ گنتی کہ ان لو گو ں میں تھا جہنوں نے سر ما یہ دا رانہ نظام کے خلاف پیپلز پا رٹی بنا ئی ذوالفقا ر علی بھٹو جب شملہ معا ئدہ کر نے گئے وہ بھی ان کے سا تھ شا مل تھا س88میں جب بینظیر کی قیادت میں پھر پیپلز پا رٹی جیتی اس وقت وہ سر کا ری ٹی۔وی میں ملازمت کر رہا تھا نتا ئج سنا تے ہو ئے اس کے چہرے سے پیپلز پا رٹی کی جیت پر ہو نے والی خو شی دیدنی تھی لیکن جب اس کی mother orgnsazizetionاب کی با ر اقتدار میں آ ئی تو بر سوں سے چلنے والے اس کی ٹی۔وی چینل نیلا م گھر کو ہی بند کر دیا گیا لیکن اس پڑھے لکھے سمجھدا ر کو کھبی پیپلز پا رٹی نے اس کا مقام نہ دیا اسے نواز شر یف میں ایک جھلک نظر آ ئی تو وہ اس کے کا رواں کا حصہ بن گیا ن لیگ کے ٹکٹ پر وہ پا کستان کی قو می اسمبلی کا ممبر بنا اس کی آ واز ایوانوں میں گو نجنے لگی ایک وقت آ یا جب اس کے لیڈر کو سا زش سے اقتدار سے ہٹایا گیا تو وہ بھی ”جذ با تی“ہو گیاسپر یم کو رٹ پر حملے کے دوران اس پر بھی قانون شکن ہو نے کا ٹا ئیٹل لگا دیا گیا علم وعمل کا گہوارہ اخلا قیا ت کا پیکر قا نو ن دشمن بنا دیا گیا لیکن وہ گھبرایا نہیں اور نہ نو از شریف سے بے وفا ئی کی اس کو یہ اعزاز بھی حاصل رہا کہ وہ پاکستان ٹی وی کا پہلا اینکر ٹھہرا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل دورانیہ کا پر وگرام اور وہ بھی طویل عر صہ چا لیس سال کرنے کا اعزاز بھی اسے ملا حسن کا رکر دگی صدراتی ایو ارڈ بھی ملا اس کی زندگی کی ایک اہم جھلک فنکا ر ہو نا تھا انسا نیت فلم میں اس کے سا تھ وحید مراد رقیب کا کر دار ادا کر رہے تھے زیبا دو نوں کی مشتر کہ محبو بہ تھی وہ کینسر کے مر یض کا کردا ر ادا کر رہے تھے محبو بہ نے مرض کو تر جیح دے کر اس کے حق میں فیصلہ دیا فلم میں اس سے شا دی کر لی تلفظ کی درستگی اور شا عر ی ان پر حر ف آ خر تھی کا لم نو یسی میں اس کا مقام ممتاز بھی تھا تو منفر دبھی کا لمو ں کا مجمو عہ منظر عام پر آ یا تو شا عر ی بھی شہرت کا عر وج لیے نہ رہ سکی اس کی پنجا بی شا عر ی بھی اپنی مثال آ پ تھی پاکستان کو اس پر نا ز ہو نا چا ہیے وہ حقیقی معنوں میں اپنے ملک پا کستان اور پاکستانیوں سے پیار کر نے والاتھا آ ج جب میر ا ما دروطن جموں کشمیر تا ریخ کے بحرانی اور فیصلہ کن مر حلے میں ہے میرے وطن کے ایک بڑے حصے لدا خ پر دو قا بض مما لک چین اور بھا رت تو سیع پسندانہ عزائم کے لئے پر اکسی وا ر میں مصروف ہیں میرے وطن کی شنا خت مٹا ئی جا رہی ہے دو سری طرف ایکٹ 2020سا منے لا نے کی مظفر آ باد اسمبلی میں تیا ریاں ہو رہی ہیں ریا ست جمو ں کشمیر کے بیس کیمپ کو محض آ زاد کشمیر تک محدود کر کے اسلام آ با د کی نو آ با د یا تی کا لونی بنا یا جا رہا ہے ایسے وقت میں اس کا جا نا تو قد رتی امر ہے خدا دا دصلا حیتوں سے ایک عالم کو اس نے متا ثر کیا تھا وہ ہما رے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا اس کا پنجا بی شعری مجمو عہ ہم زاد کا دکھ مجھے تڑپا بھی رہا ہے تو اس کی ہر دل عزیزی کا پیغام بھی دے رہا ہے اس کی یاد بس اس کے اس پیغام میں ہے یہ پیغام میرے نام بھی ہے اور میرے مادر وطن جموں کشمیر کی وحدت اور سالمیت پر یقین رکھنے والے ہر کشمیری کے نام بھی ہے۔۔۔۔وریام میں اپنے دیس دا۔۔۔۔۔۔عجب نے میرے رنگ۔۔۔دیر تک لڑاں گا۔۔۔ویریامیں تیرے نال جنگ۔۔۔۔۔

 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 41 Articles with 34774 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.