بجلی کے بل یا موت کے پروانے

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایااوراسے اپنے نائب کا درجہ عطافرماتے ہوئے دنیامیں بھیجاانسانیت کی خدمت اوردوسروں کی مددواعانت اس کا فریضہ ٹھہرا لیکن جب انسان کو اقتدار،دولت،طاقت اوربالادستی حاصل ہوئی تووہ دوسرے انسانوں کا استحصال کرنے لگا حدیث مبارکہ ہے کہ "خیرالناس من ینفع الناس" لوگوں میں سب سے بہتروہ ہے جولوگوں کو فائدہ پہنچائے۔لیکن افسوس اقتدارکے سنگھاسن پر بیٹھے پاکستانی مہاتما ؤں نے غریب عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے اپنی مراعات میں بے تحاشا اضافہ کواپنااستحقاق گردانتے ہیں جبکہ عوام کو حاصل محدودسہولیات بھی آہستہ آہستہ چھینی جارہی ہیں آئے روزپٹرول،گیس،بجلی اوراشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں نے غریب سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیاہے بجلی کے بل موت کے پروانے بن گئے ہیں بیس ہزارماہانہ کمانے والے کوچالیس پچاس ہزاراور ایک لاکھ روپے کا بل بھیج دیاجاتاہے بجلی کے بلوں کی وجہ سے گھروں میں لڑائی جھگڑے بڑھ گئے ہیں بھائی بھائی کا گلہ کاٹ رہاہے لوگ نہروں میں کودکراورپلوں سے چھلانگیں لگا کر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کررہے ہیں مگرحکمران اشرافیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔وزیر،مشیر،ارکان اسمبلی اورسرکاری افسران لگژری رہائشوں کے ساتھ ساتھ فری بجلی،گیس،پٹرول اوردیگرسہولیات انجوائے کررہے ہیں جبکہ عام آدمی خواتین کے زیور،بچوں کی سائیکلیں،موٹرسائیکل اورگھر کافرنیچر بیچ کر بجلی کے بل جمع کرارہاہے بجلی کے بلوں میں جی ایس ٹی،ایکسٹرا،فردرٹیکس،انکم ٹیکس،ایف پی اے،ایکسائز ڈیوٹی،کوارٹرلی ایف پی اے، فکسڈ چارجز،میٹر رینٹ سمیت مختلف ناموں سے ایسے ایسے ٹیکس شامل کردیے گئے ہیں جن کا کوئی سرپیرنہیں۔بجلی کے بلوں میں شامل یہ ٹیکسزچونکہ عام آدمی نے ہی اداکرنے ہیں اس لیے عدلیہ سمیت کوئی بھی محکمہ،ادارہ،فورم اس حوالے سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیارنہیں اورنہ ہی اس بابت سوموٹو لیاجاتاہے ظلم کی یہ داستان یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہفتہ میں دوباربجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیاجاتاہے 17 روپے والا بجلی کا یونٹ اب بڑھ کر85روپے ہوگیاہے دوسری جانب آئی پی پیز کو بغیر بجلی بنائے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں اربوں روپے اداکیے جارہے ہیں میڈیا کے ذریعے ایسے ایسے انکشافات منظر عام پر آرہے ہیں کہ جنہیں دیکھ اورپڑھ کر عوام حیران وپریشان ہیں اورانہیں پتہ چل رہاہے کہ ملکی معیشت کی تباہی اورعوام کی بد حالی کے ذمہ دارکون لوگ ہیں؟۔ افسو س عوامی خدمت کے دعویداروں نے عوام کے نام پر ہی ان کا استحصال کیا ہے اور ہر صاحب اختیارحصہ بقدرجثہ اس لوٹ کھسوٹ میں شامل ہے حکومتی مشیران اس کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالتے ہیں حالانکہ موجودہ حکومت میں بیٹھے کارپردازبلاواسطہ یابالواسطہ سابقہ ادوارمیں اقتدارمیں شریک کاررہے ہیں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث بہت سی انڈسٹریزبند ہوچکی ہیں ایف بی آرکی جانب سے متعارف کرائی گئی نام نہادتاجردوست سکیم کو تاجرتنظیموں نے تاجردشمن قراردیتے ہوئے مستردکر دیاہے المیہ تو یہ ہے کہ سٹیک ہولڈرزسے مشاورت کیے بغیر بند کمروں میں بیٹھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جس کا زمینی حقائق سے دوردورتک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوتا،بھلا ائیرکنڈیشنرکمروں میں آرام دہ صوفوں پر بیٹھنے والے گرمیوں کی چلچلاتی دھوپ میں کام کرنے والے مزدورکی تکلیف کا احساس کیسے کرسکتے ہیں؟۔ اونچے محلات میں رہائش پذیراورشاہانہ لائف سٹائل رکھنے والوں کو کیا معلوم کہ چھوٹی سی کٹیا میں رہنے والے غریب کی گذربسر کیسے ہوتی ہے؟۔ اے اہل اقتداراپنی عزت نفس مجروح ہونے پر تحریک استحقاق تو پیش کردیتے ہوکبھی عوام کے حق میں بھی کوئی قرارداد پیش کردو جوکہ 77سال سے ظلم وجبرمیں پستی چلی آرہی ہے اورجس کا استحصال چھوٹے سے لے کر بڑا ہر منصب دارکرتا ہے سرکاری محکموں میں جس کی تذلیل کی جاتی ہے اورنام نہادعوامی عہدیدارجس کو دھکے دیتے ہیں پاکستانی عوام طبقاتی تفریق اورناعاقبت اندیش پالیسیوں کی وجہ سے زندہ درگورہوچکی ہے،ملک کے ناخداؤ! خدارا عوام کوجینے دو،حدیث مبارکہ ہے" رسول اکرم ﷺ نے فرمایا آگاہ ہوجاؤ،تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اورہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا"چنانچہ حاکم نگہبان ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا اس لیے حاکم وقت دل میں خوف خدارکھتے ہوئے عوام کی حالت زارپر رحم کریں۔موت کے پروانوں کی صورت میں بجلی کے بل بھیجنے کا سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیے تمام تر ٹیکسز ختم کرکے 10روپے فی یونٹ کا یکساں نظام لاگو ہونا چاہیے۔عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف دیا جائے اوریہ تبھی ممکن ہے جب افسران،وزیروں اورمشیروں کو دیے جانے والے فری یونٹس ختم کردیے جائیں،حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے اورکسی کو بھی چاہے وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہے خصوصی مراعات حاصل نہ ہوں،آئی پی پیز سے کیے گئے غیرمنصفانہ معاہدوں کو فی الفورختم کرکے معاہدہ کرنے والے ملک اورعوام دشمنوں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو بھی عوام دشمن معاہدے کرنے کی جرأت نہ ہو۔
 

Mukhtar Ajmal Bhatti Advocate
About the Author: Mukhtar Ajmal Bhatti Advocate Read More Articles by Mukhtar Ajmal Bhatti Advocate: 6 Articles with 2468 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.