پاکستان کی معیشت اور اس کے تباہی کے خدشات

پاکستان کی معیشت گزشتہ کئی سالوں سے مختلف بحرانوں کا شکار ہے، لیکن حالیہ چند سالوں میں یہ بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ معاشی عدم استحکام، بڑھتی ہوئی مہنگائی، قرضوں کا بوجھ، اور مالیاتی خسارہ جیسے مسائل پاکستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لے آئے ہیں۔ اگر ان مسائل کا فوری طور پر حل نہ نکالا گیا تو ملک کی معیشت کو سنگین نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کی اقتصادی شرح نمو (GDP Growth Rate) پچھلے چند سالوں میں کافی حد تک نیچے آئی ہے۔ مالی سال 2020-21 میں کورونا وبا کے اثرات کے باوجود جی ڈی پی میں 5.7% کا اضافہ دیکھا گیا، لیکن مالی سال 2022-23 میں یہ شرح محض 0.3% رہ گئی۔ اس کے بعد بھی اس میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جو معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں مسلسل کمی ملک کی اقتصادی حالت کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

پاکستان میں مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے، جس نے عام عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ اگست 2023 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 27.4% تھی۔ بنیادی اشیائے ضروریہ جیسے آٹا، چینی، اور گھی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کا سب سے بڑا اثر عام شہریوں کی قوتِ خرید پر پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا مسئلہ ملک کے بڑھتے ہوئے اندرونی اور بیرونی قرضے ہیں۔ پاکستان کا کل قرضہ جون 2023 تک 60.7 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا تھا، جس میں سے 28.5 ٹریلین روپے بیرونی قرضوں کی مد میں ہیں۔ پاکستان کی معیشت کا 90% حصہ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس قرضے کی واپسی اور اس پر سود کی ادائیگی ملکی مالیاتی خسارے کو مزید بڑھا رہی ہے، اور حکومت کے پاس ترقیاتی منصوبوں اور عوامی بہبود کے کاموں کے لیے رقم کی کمی ہو رہی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (Current Account Deficit) بھی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ مالی سال 2021-22 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا، جو ملکی درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی درآمدات اور کمزور برآمدات پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔ ستمبر 2023 میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 8 بلین ڈالر رہ گئے تھے، جو محض 1-2 ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اور بڑا چیلنج ہے۔ 2022 میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر تقریباً 240 روپے تک پہنچ گئی تھی، جبکہ 2020 میں یہ 160 روپے کے قریب تھی۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے درآمدات مزید مہنگی ہو رہی ہیں، جس کا اثر ملک کی مہنگائی اور مالیاتی خسارے پر بھی پڑ رہا ہے۔

پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) سے بیل آؤٹ پیکجز تو حاصل کیے جا رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ سخت شرائط بھی عائد کی جا رہی ہیں۔ IMF کی شرائط کے تحت پاکستان کو اپنی سبسڈی ختم کرنی پڑ رہی ہیں اور ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے، جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی استحکام کے لیے ضروری ہیں، لیکن ان کے نتیجے میں عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت اور صنعت سے وابستہ ہے، لیکن یہ دونوں شعبے بھی بحران کا شکار ہیں۔ زرعی شعبے کو پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلیوں، اور ناکافی حکومتی پالیسیوں کا سامنا ہے، جبکہ صنعتی شعبے کو بجلی اور گیس کی قلت اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کا سامنا ہے۔ یہ مسائل ملکی پیداوار کو متاثر کر رہے ہیں اور برآمدات میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔

پاکستان کی معیشت کو موجودہ حالات میں کئی بڑے خطرات کا سامنا ہے:
اگر زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی ہوئی اور قرضوں کی ادائیگیوں میں ناکامی ہوئی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
سماجی بے چینی: بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری سماجی بے چینی اور انتشار کا باعث بن سکتی ہے۔
پاکستان کی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہو رہی ہے، جو ملکی معیشت کو مزید کمزور کر رہی ہے۔

پاکستان کی معیشت موجودہ حالات میں شدید بحران کا شکار ہے اور فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومتی پالیسیوں میں بہتری، اقتصادی ڈھانچے کی بحالی، اور عالمی اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات کے ذریعے ہی پاکستان اس بحران سے نکل سکتا ہے۔ بصورت دیگر، ملک کو ایک بڑے مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو عوام کی زندگیوں کو مزید مشکل بنا دے گا۔

Altaf Ahmad Satti
About the Author: Altaf Ahmad Satti Read More Articles by Altaf Ahmad Satti: 14 Articles with 2896 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.