سیر و سیاحت کریں مکمل تیاری کے ساتھ
(Muhammad Qasim Waqar, Faisalabad)
سیر و سیاحت کیلئے چند مفید باتیں |
|
|
کیا آپ سیر و سیاحت کیلئے تیار ہیں؟ |
|
سیر و سیاحت محض آوارہ گردی نہیں بلکہ یہ
ذہن کی وسعت، سوچ کی بلندی اور طبیعت کی بحالی کیلئے لازم و ملزوم ہے۔ اکثر
ہم سوچ بچار میں ہوتےہیں کہ سیر کرنی ہے تو کہاں جائیں ؟ اس حوالہ سے یہ
تحریر آپ کیلئے منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ فائدہ مند بھی ہونے والی ہے ۔ اس
لیے اس کو آخر تک پڑھیں،
سیر کرنے کیلئے اپنی پسند کی جگہ کا انتخاب کرنے سے پہلے اپنی پسندیدہ
ترجیحی مناظر کی لسٹ بنائیں جیسے سمندر، دریا، پہاڑ، باغ، کھلا میدان،
ریگستان، تاریخی عمارتیں، جدید عمارتیں، سائنس، مذہب، شخصیات کے مقبرے،
روائتی کھانے، مختلف مقامی لباس، زبان، رہن سہن وغیرہ وغیرہ۔ یہ لسٹ اس لیے
بھی ضروری ہے کہ بسااوقات ہماری ترجیحات شور شرابا، ہلہ گلہ ہوتا ہے اور ہم
جا پہنچتے ہیں پرسکون اور خاموش ماحول میں۔ یا خاموشی اور تنہائی پسند
طبیعت ہے اور جا پہنچتے ہیں مری مال روڈ کی رنگینیوں میں۔ موڈ شاپنگ کا
ہوتا ہے اور بابو سر ٹاپ پر شاپنگ سنٹر ڈھونڈ رہے ہوتے۔ اس لیے پہلے ترجیحی
فہرست مرتب کریں کہ آپ کا مزاج کیسا ہے پھر جگہ کا انتخاب کریں۔
جگہ کا انتخاب
اگر آپ سیر و سیاحت میں نئے ہیں یا پہلی بار اکیلے بغیر کسی کی رہنمائی کے
سفر کانا چاہتے ہیں تو مشورہ ہے کہ کسی قریبی جگہ کا انتخاب کریں ، پہلی
بار ہی سکردو نا نکل جائیں۔ جس مقام پر پہنچیں وہاں کچھ گھنٹے لازمی گزاریں
اگر آپ نے اتنا سفر بھی کیا اور وہاں کی صبح یا شام ، رات یا دوپہر کا لطف
نہیں اٹھایا تو سمجھ جائیں آپ نے سیر کی جگہ صرف سفر کیا ہے۔
زاد راہ
اگلا مسئلہ ہوتا ہے کہ سفر کیلئے کون کون سی چیز ہمراہ لے جانی چاہیے اور
کون سی نہیں۔ تو اس کی بھی لسٹ مرتب کریں اور ہو سکے تو سفر کا تمام شیڈول
ڈائری پر لکھیں ، چھوٹے موٹے کاغذ پر لکھی جانے والی تحریریں اکثر بوقت
ضرورت گم ہو جاتی ہیں۔ سب سے پہلے یہ فیصلہ کریں کہ ٹور کتنے دن کا ہے ؟ اس
حساب سے کپڑے، بند جوتے پہنتے ہیں تو ایک عدد اچھی کوالٹی کی چپل یا سینڈل
اور اگر کھلے جوتے پہنتے ہیں تو ایک آرام دہ بند جوتا لازمی ہمراہ رکھیں۔
پنجاب میں گرمی ہو تو لازمی نہیں جہاں آپ جا رہے وہاں بھی گرمی ہی ہو۔ یا
آپ سردی والے علاقہ سے آرہے تو لازمی نہیں آگے بھی ویسا ہی موسم ملے اس لیے
خود کو ہر طرح کے موسم کیلئے ذہنی طور پر تیار رکھتے ہوئے جیکٹ، جرسی،
سویٹر یا ہائی نیک، جرابیں وغیرہ ہمراہ رکھیں زیادہ نا ہو تو ایک عدد گرم
چادر تو سفری بیگ کا لازمی حصہ ہونی چاہیے۔ اسی طرح دیگر ضروری اشیاء
موبائل چارجر، گھڑی، کیمرہ ، صابن، تولیہ، ٹوتھ برش، کنگھا، عینک، پانی
پینے کیلئے گلاس، ایک پانی والی بوتل، وغیرہ بھی حسب ضرورت ہمراہ رکھیں۔
تخمینہ اخراجات
سیر و سیاحت مفت و مفت سے شروع ہو کے کروڑوں روپے تک ہو سکتی ہے۔ اس لیے
اپنی چادر دیکھ کے پاؤں پھلائیں۔ جب سیر کو نکلے ہیں تو مقامی طرز زندگی کا
مشاہدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں، سفر میں بسا اوقات گھر جیسا نرم و نازک
ماحول نہیں ملتا اس لیے تھوڑی بہت مشقت کا عادی ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
پاکستان کے لوگ بہت مہمان نواز ہوتے ہیں لیکن موجودہ حالات نے سب کو بہت
زیادہ محتاط کر دیا ہے اس لیے سب سے پہلے اپنا کردار دکھائیں، اپنا تحمل،
بردباری، خوش اخلاقی پھر جواب میں مقامی لوگوں پر امید باندھیں، اگر ہم بد
تمیزی، بد اخلاقی کریں گے تو جواب بھی ویسا ہی ملے گا۔ پھر شکوہ کرنے کا
کوئی فائدہ نہیں۔ باخلاق اور باکردار فرد کیلئے لوگ اپنے گھروں کے دروازے
کھول دیتے ہیں۔
سفری بیگ کیسا ہونا چاہیے؟
سفری بیگ وہ ہو جسے آپ اٹھا کر ایک دو گھنٹے پیدل چل سکتے ہوں۔ پہیوں والا
بیگ سیر و سیاحت کیلئے نہیں ہوتا یہ سفر کیلئے ہوتا ہے ۔ دوران سفر آپ نے
اپنا سامان خود اٹھانا ہے تو اتنا ہی رکھیں جتنے کی ضرورت ہو۔ کچھ مقامات
پر مقامی لوگ مدد کرتے ہیں جس کے وہ مرضی کے مطابق پیسے وصول کرتے ہیں ، ان
سے بحث کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ان کا کاروبار ہے ۔ اگر رب نے آپ کو توفیق
دی ہے تو ان کو بھیک نہیں کام دیں اور اس کا اچھا معاوضہ دیں۔ ورنہ اپنے
کام خود کریں۔
سادگی اپنانے میں بھلائی ہے
سفر کے دوران سادگی کو اپنائیں، کھانا وہ کھائیں جس کی آپ کو پہچان ہو یا
پہلے کھایا ہوا ہو۔ ورنہ ہمیشہ بہت کم کھائیں۔ نئے نئے کھانوں کا شوق بعض
مرتبہ سفر میں مشکلات پیدا کردیتا ہے ۔
سفر کن کے ساتھ کرنا ہے ؟
کوشش کریں کہ سفر میں ہم مزاج لوگ ہوں، اگر وہ آپ کے مزاج کے نہیں تو دو
تین دن کیلئے آپ ان کے ہم مزاج بن جائیں، یہ بھی نہیں ہو سکتا تو اکیلے سفر
کریں، یہ بھی ممکن نہیں تو سفر کوکچھ دنوں تک مؤخر کردینے میں کوئی حرج
نہیں۔ بد مزگی، بد کلامی، گالم گلوچ، ہلڑ بازی یا بد اخلاقی سے بچیں بھی
بچائیں بھی، دوران سفر یہ مت بھولیں کہ آپ پاکستان کے شہری ہونے کے ساتھ
ساتھ انسان بھی ہیں۔
|
|