وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیر
اعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔دریں ا ثنا وزیراعظم محمد
شہباز شریف سے ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے گزشتہ روز
وزیراعظم ہاو?س میں ون آن ون ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات انتہائی
خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں دو طرفہ امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول
امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں
میں دو طرفہ تعاون کو مزید نتیجہ خیز بنانے اور اس حوالے سے جامع حکمت عملی
پر تبادلہ ئخیال کیا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیر اعظم
کو ملائیشیا کو سال 2025 کے لئے آسیان کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارکباد دی۔
وزیر اعظم ابراہیم نے، آسیان میں بطور سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر، پاکستان کی
مسلسل شراکت داری کا خیرمقدم کیا. انھوں نے پاکستان اور آسیان کے درمیان
روابط اور آسیان میں پاکستان کے وسیع تر کردار کی حمایت کا اظہار کیا۔
وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط تعاون کا ذکر
کرتے ہوئے باہمی فائدہ مند شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے تمام سطحوں پر بات چیت اور وفود کے تبادلوں کی اہمیت پر
زور دیا اور مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) اور دو طرفہ مشاورت بڑھانے کے
لیے حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا، اس سے قبل ملائشیا کے وزیرِ اعظم داتو
سری انور ابراہیم کا وزیرِ اعظم ہاو?س پہنچنے پر پرتپاک استقبال
کیاگیا۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کے ہمراہ مرکزی
دروازے پرملائشیا کے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔ملائشیا کے وزیرِ
اعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔جمعرات کو وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے
مطابق ملائشیا کے وزیر اعظم کی وزیر اعظم ہاؤس آمدکے موقع پر دونوں ملکوں
کے قومی ترانے بجائے گئے۔وزیر اعظم نے معزز مہمان سے اپنی کابینہ کے ارکان
کا تعارف کرایا۔اس موقع پرملائشیا کے وزیر اعظم نے اپنے وفد کا وزیر اعظم
شہباز شریف سے تعارف کرایا۔ملائشیا کے وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہاؤس کے لان
میں پودا لگایا اور دعا کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ
ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے
ہیں،ان کے دورے کے دوران ان سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور
دونوں اقوام کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے پر مفید گفتگو ہوگی۔وزیر
اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملائشیا کے وزیر اعظم کے دورے سے امن ،خوشحالی
اور علاقائی ترقی کے ہمارے عزم کو مزید تقویت ملیگی۔وزیر اعظم نے کہا کہ
آئیں مل کر پاکستان اور ملائشیا کا مستقبل روشن بنائیں۔
ملائیشیاء کے وزیراعظم انورابراہیم کاپاکستان کادورہ کام یاب رہا۔دونوں
ملکوں کے درمیان معاہدوں اورمفاہمت کی یادداشتوں پردستخطوں سے دونوں ممالک
کے باہمی تعلقات کومزیدتقویت ملی ہے۔ ملائیشیاء کے ساتھ تجارتی معاہدوں خاص
طورپرچاول اورگوشت کی برآمدمیں ملائیشیاء کے وزیراعظم کی طرف سے اضافہ کرنے
کے اعلان سے یقینا پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا ۔ جس سے تجارتی خسارہ
کم کرنے اورمعاشی استحکام لانے میں مددملے گی۔ آرمی چیف جنرل سیدعاصم
منیرسے انورابراہیم کی ملاقات اورایوان صدرمیں انہیں نشان پاکستان ایوارڈ
سے نوازے جانے سے حکومت پاکستان نے دنیاکویہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنے
معززمہمانوں کاکس طرح استقبال کرتے ہیں اورانہیں کتنی عزت واحترام دیتے
ہیں۔ ملائشیا کے وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ
پاکستان سفارتی سطح پر ملک کے امیج کوبہتربنانے کی کامیاب کوشش کررہاہے۔اس
دورہ سے یہ تاثربھی ختم ہوجاناچاہیے کہ پاکستان دنیامیں تنہاہوچکاہے۔
ملائیشیا کے ساتھ تجارتی معاہدوں سے یہ بھی واضح ہوگیاہے کہ حکومت پاکستان
اب قرض لینے کی پالیسی پرتجارت کی پالیسی کوترجیح دے رہی ہے۔ اس سے یقینا
ملک میں ترقی اورخوش حالی لانے میں مددملے گی۔ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف
پاکستان اور ملائشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ کوآپریشن کے درمیان تجارتی
تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان ملائشیابزنس کونسل
اورملائشیاپاکستان بزنس کونسل کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کیلئے ایم او
یو کا تبادلہ کیا گیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ملائشین
کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن کے درمیان تعاون کی ایک دستاویز پر بھی
دستخط کئے گئے۔ان معاہدوں اورتعاون کی دستاویزپردستخطوں سے بھی دونوں ممالک
کے متعلقہ شعبوں میں ترقی اوراستحکام لانے میں مددملے گی۔ وزیرِ اعظم شہباز
شریف کے اس اعلان کہ ملائشیاکیساتھ دفاع کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینگے
اوردوطرفہ تجارت کو مزید بڑھائیں گے اوراس بات کا یقین دلانے کہ پاکستان
برآمدات کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان
دوست ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پریقین رکھتا ہے
اورمعیارکواولین ترجیح دیتا ہے۔ پاکستان اورملائیشیا کے درمیان بھائی چارہ
ہے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم جب تین روزہ دورے پرپاکستان آئے تووزیراعظم
شہبازشریف نے ان کاوالہانہ استقبال کیا۔صدرمملکت نے نشان پاکستان ایوارڈ سے
نوازااورآرمی چیف سے بھی ان کی ملاقات ہوئی۔انورابراہیم یہ دورہ مکمل کرکے
واپس جاچکے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے ان کے استقبال اورمہمان نوازی
کووہ ہمیشہ اچھی یادوں کے ساتھ یادرکھیں گے۔ اس دورہ سے یہ پیغام بھی ملتا
ہے کہ حکومت پاکستان ایڈنہیں ٹریڈ کی پالیسی پرعمل پیراہے اورخارجہ پالیسی
کوبہتربنانے میں کوشاں ہے۔یہ تحریرمکمل ہوئی۔
فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس کے بارے میں
ہم نے گزشتہ قسط میں لکھا تھا کہ وہ اشاعت کے لیے اُس تحریر کو بھیجنے کے
وقت شروع ہوچکی تھی۔ اس کانفرنس میں ایک سیاسی جماعت کے علاوہ تمام سیاسی
قیادت کی شرکت سے یہ پیغام ملا کہ ہمارے آپس کے چاہے جتنے بھی اختلاف ہوں
ہم قومی اورعالم اسلام کے مسائل کے حل کے لیے یک جان وقالب ہیں۔ کانفرنس
میں اوآئی سی سے رابطہ کرنے اورفلسطین کی آزادی کے لیے مختلف اسلامی ممالک
میں وفودبھیجنے کااعلان کرنے اورآزادفلسطینی ریاست کے قیام کامطالبہ کرنے
سے دنیاکوپیغام دیاگیا ہے کہ پاکستان کل بھی فلسطین کے تھا،آج بھی فلسطین
کے ساتھ ہے اورآئندہ بھی ایساہی کرے گا۔کیاہی بہترہوتا کہ اس کانفرنس میں
اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کااعلان بھی کیاجاتا۔ اسرائیلی مصنوعات کی
پاکستان میں درآمدپرپابندی لگانے کااعلان بھی کردیاجاتا۔
جس طرح فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے پاکستان کی تمام سیاسی قیادت ایک
جگہ اکٹھی ہوئی ۔اسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ بھی یکجہتی کے ساتھ ملک کی ترقی
اوراستحکام کے لیے کام کرتی رہی تووہ دن دورنہیں جب پاکستان ترقی یافتہ
ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا۔ پھرپاکستان کوقرض لینے کے لیے آئی ایم ایف
کی شرائط نہیں مانناپڑیں گی۔
|