رتن ٹاٹا ایک عظیم شخصیت

رتن ٹاٹا کا بچپن کافی دلچسپ اور چیلنجوں سے بھرپور تھا۔ رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو بمبئی (موجودہ ممبئی) میں ایک مشہور پارسی خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ ٹاٹا خاندان کے وارث ہیں، جو ہندوستان کی ایک بڑی صنعتی اور کاروباری سلطنت کے مالک ہیں۔

رتن ٹاٹا کے والد کا نام نووال ٹاٹا تھا، جو خود ایک مشہور کاروباری شخصیت تھے۔ رتن ٹاٹا کے بچپن میں ہی ان کے والدین کے درمیان علیحدگی ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے ان کا بچپن کچھ مشکل گزرا۔ ان کی پرورش ان کی دادی، نواجل ٹاٹا، نے کی جو کہ ان کی زندگی میں ایک مضبوط اور مثبت شخصیت تھیں۔رتن ٹاٹا کا کہنا ہے کہ ان کی دادی نے ان کو زندگی کے اہم اصول سکھائے، جیسے کہ ایمانداری، محنت اور عاجزی۔ ان کی دادی نے انہیں ہمیشہ سادہ زندگی گزارنے کی ترغیب دی، حالانکہ وہ ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔رتن ٹاٹا کا تعلق ہندوستان کے ایک مشہور اور معزز پارسی خاندان سے ہے، جس کی بنیاد جمسیٹجی ٹاٹا نے رکھی تھی۔ جمسیٹجی ٹاٹا کو جدید ہندوستان کے صنعت کاروں میں شمار کیا جاتا ہے، اور انہوں نے ٹاٹا گروپ کی بنیاد رکھی، جو آج دنیا کی بڑی کاروباری سلطنتوں میں سے ایک ہے۔ رتن ٹاٹا کا تعلق اس مشہور خاندان سے تھا، جہاں کاروبار اور انسان دوستی کی روایات کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔

رتن ٹاٹا کے والد، نووال ٹاٹا، بھی ایک مشہور کاروباری شخصیت تھے اور انہوں نے ٹاٹا خاندان کی کاروباری روایات کو آگے بڑھایا۔ لیکن رتن ٹاٹا کا بچپن اتنا آسان نہیں تھا جتنا بظاہر لگتا ہے۔ جب رتن ٹاٹا کی عمر تقریباً 10 سال تھی، ان کے والدین کے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ ان کے والد نووال ٹاٹا اور والدہ سونی ٹاٹا کے درمیان طلاق کے بعد، رتن اور ان کے چھوٹے بھائی جمی ٹاٹا کو ان کی دادی نووالجی ٹاٹا نے پالا۔
دادی کے ساتھ رہنے کے دوران، رتن ٹاٹا کو نہ صرف محبت اور رہنمائی ملی، بلکہ انہوں نے اخلاقیات، اقدار، اور زندگی کے اصول بھی سیکھے، جو بعد میں ان کی شخصیت کا اہم حصہ بنے۔ ان کی دادی، جو ایک بہت نرم دل اور سادہ طبیعت کی خاتون تھیں، نے رتن کو ہمیشہ سادگی، انسانیت، اور دوسروں کی مدد کرنے کی تلقین کی۔ یہ اقدار رتن ٹاٹا کی شخصیت میں گہرائی سے پیوست ہو گئیں، اور یہ ان کی مستقبل کی کامیابیوں اور انسان دوستی کے کاموں میں جھلکتی ہیں۔

اگرچہ رتن ٹاٹا ایک امیر اور مشہور خاندان میں پیدا ہوئے تھے، ان کے بچپن میں کئی چیلنجز بھی سامنے آئے۔ والدین کی علیحدگی نے ان کی زندگی میں جذباتی اتار چڑھاؤ پیدا کیا، لیکن انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی ان مشکلات کو اپنی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ رتن ٹاٹا کے لیے ان کی دادی نووالجی کا کردار بہت اہم رہا، کیونکہ انہوں نے رتن کو ان تمام مشکل حالات میں سنبھالا اور ان کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رتن ٹاٹا نے اپنی ابتدائی تعلیم ممبئی کے کیتھیڈرل اینڈ جان کینن اسکول سے حاصل کی، جو اس وقت کے بہترین اسکولوں میں سے ایک تھا۔ ان کا تعلیمی سفر اس سے بھی آگے بڑھا جب وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ گئے۔ کورنیل یونیورسٹی میں آرکیٹیکچر اور سٹرکچرل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے بزنس کی دنیا میں بھی اپنی مہارت بڑھانے کے لیے ہارورڈ بزنس اسکول سے ایڈوانسڈ مینجمنٹ پروگرام مکمل کیا۔

رتن ٹاٹا کے والدین کی علیحدگی نے ان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ یہ ایک جذباتی طور پر مشکل وقت تھا، خاص طور پر ایک ایسے خاندان میں جہاں اعلیٰ توقعات اور دباؤ پہلے سے موجود تھے۔ ان حالات میں، رتن ٹاٹا کو اپنی شخصیت اور جذبات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے لیے بڑی پختگی کا مظاہرہ کرنا پڑا۔ وہ ہمیشہ اپنے خاندان کی عزت و وقار کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم رہے، اور یہ تربیت اور اقدار ان کے دادی کی طرف سے ان کے اندر پروان چڑھائی گئیں۔

ٹاٹا خاندان کی کاروباری کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ان کی انسان دوستی بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ رتن ٹاٹا نے اپنے بچپن میں یہ دیکھا کہ ان کے خاندان نے ہمیشہ اپنے کاروباری فائدے کو انسانیت کی خدمت کے لیے استعمال کیا۔ یہ روایت رتن ٹاٹا کی زندگی میں بھی نمایاں طور پر نظر آئی جب انہوں نے ٹاٹا گروپ کو نہ صرف کاروباری کامیابیوں کی بلندیوں تک پہنچایا بلکہ فلاحی اور سماجی کاموں میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

رتن ٹاٹا کا بچپن اگرچہ کچھ مشکلات کا شکار رہا، لیکن ان تجربات نے ان کی شخصیت کو مضبوط بنایا اور ان کو زندگی میں آگے بڑھنے کی راہ دکھائی۔ وہ ہمیشہ اپنی دادی اور خاندان کی تربیت کو یاد رکھتے ہیں، جنہوں نے ان کی زندگی کو ایک خاص سمت دی

رتن ٹاٹا کے بچپن کے یہ ابتدائی تجربات ان کی مستقبل کی کامیابیوں میں مددگار ثابت ہوئے، اور انہوں نے ٹاٹا گروپ کو دنیا کی ایک بڑی کاروباری ایمپائر میں تبدیل کیا۔
 

Altaf Ahmad Satti
About the Author: Altaf Ahmad Satti Read More Articles by Altaf Ahmad Satti: 56 Articles with 13712 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.