چین کا دنیا کے لیے کھلا پن

ایک سوشلسٹ ملک کی حیثیت سے چین نے 1978 سے اصلاحات اور کھلے پن کے ذریعے تیزی سے ترقی حاصل کی ہے اور چار دہائیوں میں ایک جدید اور خوشحال معیشت بن گیا ہے۔آج ،چین کی معیشت اور ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس نے عالمی امن اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔دنیا کی نظر میں چین کی ترقی بے مثال ہے، چاہے آپ اسے کسی بھی زاویے سے دیکھیں۔

یہی وجہ ہے کہ مزید اصلاحات اور اعلیٰ سطحی کھلا پن ، چین کی جدید کاری کا ناگزیر حصہ بن چکے ہیں۔اصلاحات چین کی ایک نمایاں خصوصیت ہے، اور کھلا پن اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے محرک قوت ہے۔اسی کھلے پن کو مزید فروغ دینے کی بات کی جائے تو چین نے اپنی یکطرفہ ویزا فری پالیسی میں ابھی حال ہی میں مزید نو ممالک کے عام پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے توسیع کر دی ہے۔ ایک سال قبل لانچ ہونے کے بعد سے اب تک اس پالیسی کا اطلاق آزمائشی بنیادوں پر 38 ممالک پر کیا جا چکا ہے۔

اس کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ چائنا ٹورازم اکیڈمی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں چین آنے والے سیاحوں کی بحالی کی شرح 2019 کی سطح کے 90 فیصد سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ یکطرفہ ویزا فری پالیسی حالیہ برسوں میں چین کی کھلی پالیسی کی ایک اہم خصوصیت رہی ہے، جس میں غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

اسی طرح چینی حکومت کی جانب سے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد تمام پابندیوں کے خاتمے کو ایک قابل ذکر مثال قرار دیتے ہوئے کہا جا سکتا کہ اوپننگ اپ پالیسی عوام سے عوام کے تبادلوں سے آگے تک پھیلی ہوئی ہے۔چین کے موئثر اقدامات اور کھلے پن کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چین نے ایسے تمام کم ترین ترقی یافتہ ممالک جن کے ساتھ اس کے سفارتی تعلقات ہیں انہیں 100 فیصد ٹیرف لائنوں کے لیے زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دینا شروع کر دی ہے۔چین اس طرح کا اہم قدم اٹھانے والا پہلا بڑا ترقی پذیر ملک اور پہلی بڑی معیشت بن چکا ہے۔

ماہرین کے نزدیک یہ اقدام چین کی جانب سے اعلیٰ سطحی کھلے پن کے عزم کا مظہر ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع کے تبادلے کے حوالے سے چین کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔دہائیوں کی اصلاحات اور کھلے پن کے بعد، چین نے نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط کیا ہے، بلکہ دوسرے ممالک کی اقتصادی ترقی کو بھی تیز کیا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی اور معیشت میں چین کی ترقی نے اسے دوسرے ممالک کی مدد کرنے کے قابل بنایا ہے۔

اسی طرح چین کی جانب سے تجویز کردہ عالمی ترقیاتی اقدامات، انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کے وژن کے ساتھ، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ چین کی ترقی کے فوائد سب کے لئے قابل رسائی ہوں اور دنیا بھی چین کے ترقیاتی ثمرات سے بخوبی استفادہ کر سکے۔اس تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کا تصور اور عالمی اقدامات دنیا کے لئے چین کا تحفہ ہیں۔

دنیا کے اکثر ممالک چین کی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے چین کے تجربے سے قابل قدر سبق سیکھا ہے۔چین نے بھی ٹھوس عمل سے ترقی پذیر ممالک کے قابل اعتماد طویل مدتی شراکت دار بننے کے لئے ہمیشہ اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔وسیع تناظر میں ایک جانب اگر چین ترقی کر رہا ہے،تو دوسری جانب وہ جامع ترقی کے لئے اپنے ترقیاتی تجربے اور مہارت کو دنیا کے ساتھ بانٹنے کے لئے پرعزم ہے ، جس سے اقوام عالم کے لیے نئے ثمرات برآمد ہو رہے ہیں۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1385 Articles with 655068 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More