سال 2024 میں چین کی سفارت کاری نے ملک کی اعلیٰ معیار کی
ترقی کے لئے ایک سازگار بیرونی ماحول کے ساتھ ساتھ غیر مستحکم دنیا میں
قابل قدر استحکام پیدا کیا ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران چین کے سربراہ مملکت
کی سفارت کاری نے ایک شاندار نیا باب رقم کیا ہے اور امن، ترقی اور باہمی
تعاون کے لیے وقت کے رجحان کی قیادت کی ہے۔
اس سال صدر شی جن پھنگ نے پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی 70 ویں
سالگرہ کے موقع پر کانفرنس، چین عرب ممالک تعاون فورم اور چین-افریقہ تعاون
فورم (ایف او سی اے سی) کے بیجنگ سربراہ اجلاس میں شرکت کی، چار اہم غیر
ملکی دورے کیے اور متعدد کثیر الجہتی سربراہ اجلاسوں میں شرکت کی۔ صدر شی
جن پھنگ نے دوسرے ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ گہری تزویراتی بات چیت کی اور
بین الاقوامی برادری کے درمیان زیادہ یکجہتی اور تعاون کی وکالت کی ہے۔
صدر شی ہمیشہ امن اور ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، کثیرالجہتی، مساوات،
انصاف، کھلے پن اور تعاون پر قائم رہتے ہیں اور بین الاقوامی برادری کو
مختلف عالمی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ترغیب دیتے ہیں۔دنیا تسلیم
کرتی ہے کہ ایسی سوچ سے وسیع پیمانے پر انسانی تہذیب کی تعمیر اور ترقی پر
مثبت اور دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
صدر شی جن پھنگ نے ذاتی طور پر ملاقاتوں، خطوط اور دیگر طریقوں سے دنیا بھر
کے لوگوں کے ساتھ دوستانہ روابط کو فروغ دیا ہے، جس سے ریاست سے ریاست کے
تعلقات کی مضبوط ترقی کے لئے عوامی حمایت کی ٹھوس بنیاد رکھی گئی ہے۔ 2024
میں چین کی سفارتکاری نے جامع سفارتی ایجنڈے کو گہرا کرنے اور ایک نئی قسم
کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے رجحان کو مضبوط بنانے میں نئی پیش رفت
کی ہے۔
چین روس تعلقات نے بڑے ممالک اور ہمسایوں کے درمیان دوستانہ تبادلوں کی
مثال قائم کی ہے۔ صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں سال
تین مرتبہ ملاقات کی جس میں دو طرفہ جامع اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مزید گہرا
کرنے پر زور دیا گیا۔یورپ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے صحت مند اور زیادہ
مستحکم چین یورپ تعلقات دونوں فریقوں کے بنیادی مفادات میں ہیں اور دنیا کی
توقعات پر پورا اترتے ہیں۔ صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ دونوں فریقوں پر زور
دیا کہ وہ بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنائیں، اختلافات کو مناسب طریقے سے
حل کریں، فائدہ مند حل تلاش کریں اور مشترکہ طور پر آزاد تجارت اور
کثیرالجہتی کو برقرار رکھیں۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کا تذکرہ کیا جائے تو چین اور اس کے ہمسایہ
ممالک کے مفادات زیادہ قریبی طور پر مربوط ہوئے ہیں اور دوستی اور باہمی
اعتماد گہرا ہوا ہے۔ چین کی شرکت اور فروغ کے ساتھ علاقائی تعاون میں تیزی
آئی ہے اور چین اور خطے کے بڑے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو تقویت ملی
ہے۔
چین اور امریکہ کے تعلقات کو دیکھا جائے تو گزشتہ ایک سال کے دوران چین
دوطرفہ تعلقات میں مجموعی استحکام کے لیے کام کر رہا ہے اور "سان فرانسسکو
وژن" پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔امریکہ کے بارے میں چین کی
پالیسی نے استحکام اور تسلسل کو برقرار رکھا ہے، جو ایک بڑے ملک کے
تزویراتی عزم اور وسیع ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔
چین نے کامیابی کے ساتھ اپنے قومی حالات کے مطابق جدیدکاری کی راہ ہموار کی
ہے ، چین پرامن ترقی ، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے ساتھ
تمام ممالک کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے
کے لئے تیار ہے۔چین نے عالمی ترقی کے مقصد کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور
اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون پر گہری اور ٹھوس پیش رفت کی ہے، 155
ممالک بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے بڑے خاندان میں شامل ہو چکے ہیں۔
چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول نے دیگر ممالک کی جدید کاری کے
وسیع مواقع پیدا کیے ہیں، چین نے ادارہ جاتی کھلے پن کو مزید وسعت دی ہے،
غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے منفی فہرست کو بار بار کم کیا ہے، مینوفیکچرنگ
انڈسٹری تک مکمل رسائی کو آزاد بنایا ہے، اور بین الاقوامی اعلیٰ معیار کے
تجارتی قوانین کے ساتھ فعال طور پر ہم آہنگ ہے۔
چین ہمیشہ گلوبل ساؤتھ کا ایک اہم رکن رہا ہے اور گلوبل ساؤتھ کے اتحاد اور
احیاء کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ صدر شی نے گلوبل ساؤتھ کے کھلے اور
جامع تعاون کو آگے بڑھانے کی تجویز پیش کی اور گلوبل ساؤتھ تعاون کی حمایت
میں آٹھ اقدامات کا اعلان کیا۔چین دوسرے ترقی پذیر ممالک کو ان کے احیاء کے
خواب کو پورا کرنے میں مدد دینے کے لئے اخلاص، حقیقی نتائج، وابستگی اور
نیک نیتی کے اصول پر عمل پیرا ہے۔
سال 2025 میں بھی چین پرعزم ہے کہ وہ امن، اتحاد، کھلے پن، انصاف اور
اشتراک کے لئے ایک طاقت رہے گا۔ چین 2025 میں دوسرے چین وسطی ایشیا سربراہ
اجلاس کے انعقاد کی حمایت کرے گا، اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی
حمایت کے لیے آٹھ بڑے اقدامات کرے گا، اعلیٰ سطح پر بیرونی دنیا کے لیے
کھلےپن کو فروغ دے گا، ایشیا بحرالکاہل کے فری ٹریڈ ایریا کی ترقی کو تیز
کرے گا، عالمی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھے گا، اور پیداوار اور رسد کی
زنجیروں میں استحکام اور بلا روک ٹوک بہاؤ کو برقرار رکھے گا۔
چین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ برکس سربراہ اجلاس اور 2025 کی اقوام
متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کی میزبانی میں برازیل کی حمایت کرے گا،
اور جی 20 سربراہ اجلاس کی میزبانی میں جنوبی افریقہ کی حمایت کرے گا۔
|