آپ کے سوالات کے جوابات (داستان کراچی کے سفر کی)

موٹرسائیکل پر سفر کی روداد پڑھ کر یہ سوالات دوستوں نے مجھ سے پوچھے، تو ان کا نام لیے بغیر صرف جوابات تحریر کر رہا ہوں تاکہ نئے بائیکرز کو مدد ملے ، رہنمائی ملے ۔ دعائوں کا خواستگار ہوں

کراچی سے واپسی پر چنی گوٹھ بریک کے موقع پر

داستان کراچی کے سفر کی دسمبر 2022ء"
نوٹ۔۔۔ سوال اور سوال کرنے والے کا نام حذف کر رہا ہوں تاکہ بلاوجہ طوالت سے بچا جائے۔ جواب پڑھ کے امید ہے آپ سوال سمجھ جائیں گے۔
🌹 اس سفر میں ہم دو لوگ شریک تھے، اور فیصل آباد سے واپس فیصل آباد تک میں نے ہی موٹر سائیکل چلائی جس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ میرے ہاتھ لگی ہوئی ہے، لمبا سفر ہے تو اس کو اس کی نزاکتوں کے مطابق چلایا جائے تاکہ راستے میں کوئی مسئلہ نہ بنے۔ الحمدللہ سفر بخیر وعافیت مکمل ہوا۔ قاری عبدالجبار صاحب مجھ سے پہلے دو مرتبہ اکیلے یہ سفر کر چکے ہیں جن میں سے ایک یونائیٹڈ 70 سی سی دوسرا 100 سی سی پر کیا تھا۔

🌹 فیصل آباد سے ٹینکی پیٹرول کی فل کروائی تھی اور واپس فیصل آباد پہنچنے تک 7 مرتبہ فل کروائی۔ 13 لیٹر ٹینکی ہے جبکہ ایک بار بھی ریزرو نہیں لگا۔ ہر بار 9 سے 11 لیٹر پیٹرول بھرواتے رہے۔ 70 سے 80 لیٹر پیٹرول خرچ ہوا۔

🌹 بالکل انجن آئل تبدیلی پر کوئی سمجھوتا نہیں ۔ دو مرتبہ انجن آئل تبدیل کروایا، فلٹر چینج کروایا،

🌹 تھکاوٹ بالکل ہوتی ہے، ہم کو بھی ہوئی، اگر تھکاوٹ سے ڈر گئے تو سفر کس نے کرنا تھا؟ البتہ واپس آکر بالکل ایسا نہیں ہوا جیسا احباب نے سوچا کہ دو تین دن بستر پر ہی رہیں گے۔ الحمدللہ ایک دن کے وقفہ سے فیصل آباد سے دربار حضرت سلطان باہو براستہ چنیوٹ، جھنگ، سلطان باہو گیا بھی آیا بھی۔

🌹 بہت ساری درگاہوں پر اس سے قبل والے دورہ میں حاضری دے چکا ہوں جن میں حضرت شاہ عقیق روحانی سرجن، سائیں محمود فقیر، درگاہ ہاشم ٹھٹوی، شاہ عبدللطیف بھٹائی، عبداللہ شاہ غازی اور پیر جو گوٹھ شریف سمیت دیگر درگاہیں بھی شامل ہیں ۔ اس لیے اس مرتبہ زیادہ تر احباب سے ملاقاتیں پیش نظر رہیں۔

🌹 عمومی سپیڈ 70 سے 90 کی رہی، 100 تک بھی گئے لیکن بہت کم، ہلاشیری دینے والے دو لوگ راستے میں ملے، ریس لگانا چاہتے تھے۔ ایک کے ساتھ تھوڑی سی ریس بھی لگائی تاکہ یہ نہ سمجھے کہ ہم یا ہماری موٹر سائیکل کمزور ہے پھر اس کو اجازت دی کہ اپ جاؤ ہمارا ابھی بہت سفر باقی ہے۔ جہاں روڈ یا ٹریفک کی صورتحال مشکل لگی ہم نے بالکل آہستہ سپیڈ کر لی کوئی جلد بازی نہ تھی۔

🌹 یہ ٹور بالکل سپانسر نہیں تھا، اپنی جیبوں سے ہم نے خرچہ کیا۔ ویسے بھی ہم غریبوں کو ایسے ایڈونچر جیب سے ہی کرنا ہوتے۔

🌹 اس سفر کی ویڈیوز Velog نہ بنانے کی بڑی وجہ میرے پاس ہیلمٹ پر لگانے والا کیمرہ نہیں ہے، سستے کا اعتبار نہیں مہنگا خریدنے کی سکت نہیں۔ سردی کے سفر میں موبائل سے تصاویر بن جائیں تو کافی ہوتا ہے چہ جائیکہ موبائل سے چلتے ہوئے ویڈیو بنائیں ۔

🌹 سفر کرنے سے قبل احباب کو مطلع نہ کرنے کی بڑی وجہ ان کی طرف سے دباؤ اور بلا وجہ کی احتیاطی تدابیر کی لسٹوں سے بچنا تھا۔۔۔۔۔۔۔اللہ پر بھروسہ تھا اسی نے مدد فرمائی۔ سفر بخیریت رہا، ہیلمٹ کا شیشہ ٹوٹنے کے علاوہ پورے سفر اور دس دنوں میں کوئی نقصان نہیں ہوا ۔ الحمدللہ

🌹 یوٹیوب چینل ہے۔ Al Qamar Media Network پر ابھی اس پر بہت زیادہ ویڈیوز اپلوڈ نہیں کر پایا۔ اب ارادہ ہے کچھ وی لاگز بھی بنائے جائیں۔ ان شاء اللہ

🌹 آئیندہ بھی سفر کروں گا ان شاءاللہ۔ قبل از وقت نہیں بتا سکتا۔ پہلے خرچہ جمع کرتا ہوں پھر شوق پورا کرتا ہوں ۔ آپ ہمراہ جانا چاہتے تو وٹس ایپ پر رابطہ میں رہیں۔

🌹 مدینہ پاک سفر کیلئے کون بد نصیب تیار نہ ہوگا۔ قسمت میں جانا لکھا ہے تو موٹر سائیکل پر بھی چل دیں گے۔ ہم تھوڑا جاتے ہیں ۔ سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلاتے ہیں ۔ بس دعا ہے کہ سفر مدینہ میں ایران، عراق، شام، ترکیہ زیارات بھی ساتھ عطا ہو جائیں تو سبحان اللہ۔ میرے پاس اس کے اخراجات نہیں تو کیا ہوا؟ کیا وہ بلانے پر قادر نہیں ؟

🌹 خاص بائیکرز والا ڈریس تو نہیں ہے لیکن احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرتا ہوں ، اچھا ہیلمٹ، دستانے، برساتی، جیکٹ، شوز وغیرہ لازمی جزو ہیں ۔

🌹 ہنڈا 125 سے بہتر ہے کہ بندہ 70 سی سی پر ہی رہے۔ یاماہا بائیک اس سے بہت بہتر ہے۔

🌹 پیٹرول کی ایوریج 35 سے45 کلومیٹر فی لیٹر رہی۔

🌹 سفرنامہ میں جن جن مسائل کا ذکر کیا وہ سیاسی مخالفت کی بنا پر نہیں عمومی تکالیف کی وجہ سے ہے۔ ورنہ میں واقعی غیر سیاسی ہوں۔

🌹 سفرنامہ اس لیے کبھی کبھار لکھ دیتا ہوں تاکہ لکھنے کی عادت بھول نہ جاؤں۔

🌹 زندگی ایک سفر کا نام ہے، اور سفر چلنے سے ہی کٹتا ہے۔ ایک بار کسی ملک کے بارے پڑھا تھا کہ اگر کوئی اجازت نامہ حاصل کرنے دفتر جائے تو اس کے سامنے ملک کی اہم جگہوں کی تفصیل رکھی جاتی ہے اور پوچھا جاتا ہے کہ ان میں سے اپنے ملک کی کون کون سی جگہیں گھوم چکے ہو؟ جواب ملتا کہ دو چار جگہیں، تو اس سے کہا جاتا ہے جاؤ پہلے اپنے ملک کو دیکھو پھر دنیا دیکھنے جانا۔ بات سچ تھی یا کوئی کہانی؟ دل میں بیٹھ گئی۔ تب سے بہت شوق ہے کہ اپنے پیارے وطن پاکستان کے خوبصورت مقامات کو دیکھوں اور اللہ کی اس نعمت عظمیٰ پاکستان کے ملنے پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کروں۔ اس لیے جب کبھی موقع ملے گھومنے نکل جاتا ہوں۔ کراچی سے کشمیر چکوٹھی اور تاؤبٹ بالا تک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں اور شہروں میں جا چکا ہوں الحمدللہ۔ تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں ۔ اب تو بس ایک ہی دھن ہے کہ مدینہ دیکھوں۔۔۔۔۔۔ اے کاش جلد بلاوا آجائے۔

🌹 اس سفر میں ہم نے کسی ہوٹل میں قیام نہیں کیا، سٹاپ ضرور کیے ڈرائیور ہوٹلز پر چائے وغیرہ کیلئے ، شاید دو جگہوں پر کھانا کھایا ورنہ راستے میں چائے اور سادہ روٹی استعمال کی، رات قیام دوستوں، عزیزوں کے پاس کیا۔ اللہ سب کی محبتوں کو سلامت رکھے۔
 

محمد قاسم وقار سیالوی
About the Author: محمد قاسم وقار سیالوی Read More Articles by محمد قاسم وقار سیالوی: 43 Articles with 8147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.