خفیہ سوئیز بینک اکاؤنٹس

انڈیا اور سوئزرلینٹڈ کی حکومتوں نے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت سوئز حکومت بھارتی باشندوں کی غیر قانونی سوئز اکاؤنٹس کی تفصیلات بھارتی حکومت کے حوالے کرے گا ۔ ایسا معاہدہ برطانیہ جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کر چکے ہیں جس کے تحت اس ملک کے لوگوں کے غیر قانونی زرائع سے جمع دولت کے بارے میں معلومات ہوں جس سے استفادہ حاصل کیا جا سکے یا کوئی قانون سازی کر کے اس پرٹیکس عائد کیا جا سکے جس سے ان ممالک کو فائدہ ہو۔ چونکہ یہ رقم بے کار پڑی ہوئی ہے جس سے اس ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس لئے اس قانون سازی پر توجہ دی گئی جب کہ یورپی ممالک نے ان اکاؤنٹس ہولڈرز کو یقین دھائی کرادی گئی ہے کہ ان کیاکاؤنٹس کو کوئی خطرہ نہیں ہے صرف حکومت اس پر ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یورپی ا ور ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ تر ان اکاؤئنٹس ہولڈرز کی جمع کی گئی رقوم کا تعلق قومی دولت کا نقصان نہیں قرار دیا جا سکتا چونکہ یہ رقم سودوں میں کک بیکس میں ہیرا پھیری سے کمائی جاتی ہے لیکن ملک میں لانا ایک نیا پنڈورا بکس کھلنے اور جواب طلبی سے اجتناب کرنے کے باعث یہ اکائنٹس قائم کئے جاتے ہیں ۔

جب کہ انڈیا اور پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک میں معاملات اس کے برعکس ہوتے ہیں ان سودوں میں سے اس ملک کے بدعنوان عناصر کمیشن حاصل کر کے ملکی دولت کا ایک بڑا حصہ ان خفیہ اکاؤنٹس میں جمع کرا دیتے ہیں یعنی اپنی ملکی دولت کی چوری کرتے ہیں ترقی یافتہ ممالک سودوں میں جو رقم کک بیکس کے طور پر پروجیکٹ لینے کیلئے دیتے ہیں اس میں سے اپنا حصہ بھی رکھ کر خفیہ اکاونٹس میں غیر قانونی طور پر جمع کرا دیتے ہیں یہ بددیانتی کے زمرے میں تو آتا ہے لیکن انکے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہوتاہے جس ملک میں پروجیکٹ لگایا جاتا ہے اسے نقصان اسکی اصل قیمت کو کئی گناہ بڑھا کر کیا جاتا ہے جسے قومی دولت کی لوٹ مار بھی کہا جاتا ہے اس قسم کے الزامات ہمارے حکمرانوں پر تواتر سے لگتے رہے ہیں جنہیں اس کی کوئی پروا بھی نہیں ہوتی ہے ۔ کیونکہ وہ حکومتی نظام سے جڑے مزید لوٹ مار کے اقدامات میں مشغول ہوتے ہیں۔

چونکہ اس قبیح لعنت کا شکار الیٹ کلاس ہوتی ہے جس میں حکمران ،سیاست د ان ، بیوروکریٹ اور دفاعی شعبوں سے منسلک اداروں کے لوگ شامل ہوتے ہیں ۔ جو دراصل مجرمانہ زہنیت لئے پروان چڑھائے جاتے ہیں وہ قومی دولت کا بہت بڑا حصہ نہایت رازداری سے خفیہ اکاؤئنٹس میں منتقل کردیتے ہیں اور کسی بھی کاروائی کے امکانات کو ختم کرنے میں معاون ہوتے ہیں ۔

ترقی تافتہ ممالک میں قانونی تحفظ حاصل ہے کہ زر مبادلہ کی افزائش کے لئے رشوت دے کر پروجیکٹس حاصل کئے جا سکتے ہیں اس کا مقصد اپنے ملک میں قومی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس اقدام سے ان ممالک میں نقصان کے امکانات بالکل نہیں ہوتے دوسری طرفان اقدامات سے تیسری دنیا میں کرپشن کے فروغ کا باعث ہوتے ہیں جوتیسری دنیا کے ممالک کی قومی دولت کو شدید نقسانات سے دوچار کرنے کا باعث ہوتے ہیں ۔

انڈیا میں بوفورز توپوں کا اسکینڈل اور پاکستان میں آگسٹا آبدوزوں کے سودے ایک بدنام تاریخ رکھتے ہیں جن میں ملک کے انتظامیہ میں کلیدی عہدوں پرمتعین لوگوں کے نام سرفہرست ہیں۔

عالمی اداروں کے تعاون سے قرضوں کی منظوری سے بنائے گئے تیسری دنیا کے ممالک میں قومی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے وہ د قومی دولت کی لوٹ مار کی منظم منصوبہ بندی سے شروع ہوتا ہے او ر حکمرانوں کو ملکی اداروں کو لوٹنے کا کھلا اجازت نامہ بھی ہوتا ہے شاید انہیں اپنے ملک سے غداری کے احساس سے عاری کر دیتا ہے۔ ایسے میں ملٹی نیشنل کمپنیاں رشوت سے بھرے بیگ تیار کر کے ان ممالک کا رخ کر لیتی ہیں اور مختلف زرائع اختیار کر کے ان پروجیکٹس کو حاصل کرنے کے تمام زرائغ بروئے کار لاتی ہیں اور بڑے بڑے کمیشن آفر کر کے پروجیکٹس حاصل کر تی ہیں۔ پوری قوم اس سے آگاہ ہے ۔

پاکستان جیسے ملک میں پروجیکٹس ، دفاعی مشینری اور اسلحے کو اصل قیمت کے برخلاف انتہائی مہنگی ترین قیمت پر خرید کرملکی دولت کو لوٹا جاتا ہے جس سے قومی خزانے کو شدید مالی بحران میں مبتلا کیا جاتا ہے یہ ریاست سے غداری ہے اور جس کی سزا بھی ہونی جاہیئے۔

آج وہی لٹیرے کتنی بے شرمی سے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک کر احتساب کی کوئی بھی کوشش کانیاب نہی ہونے دیتے بلکہ قوم کو مصنوعی مسائل میں مبتلا کر کے اپنے اقتدار کو تول دینے کے اقدامات میں مصروف عمل ہیں۔

ہمارے ملک میں جہاں کرپشن کا ڈھندورہ بڑی شدت سے پیٹا جا رہا ہے کیا کسی قوم یہ امید کر سکتی ہے کہ اتنا شور مچانے والے اسمبلی میں لٹیروں کے خلاف کوئی قانون اسمبلی میں پیش کرسکیں جس میں کرپشن میں ملوث افراد کا محاصبہ کر ان کے خفیہ اکاوئنٹس کی دولت اس ملک میں واپس لانے کے بارے میں اقدامات کر سکیں جسکی مالیت کا تخمینہ ملکی قرضوں سے زیادہ ہے ۔ اگر وہ رقم ملک میں لائی جاتی ہے تو ملک اس مالی بحران سے مکمل آزاد ہو سکتا ہے اور ایک عام فرد آسودہ زندگی گزار سکے گا مہنگائی کا عذاب بھی جان چھوڑ دے گاِ ۔ ہمارے ملک میں بھی قوم کو آواز اٹھانی چاہئیے کہ ان خفیہ اکاؤئنٹس کی تفصیلات اور رقم ملک میں واپس لائی جائے اور اس بارے میں حکومت کو قانون سازی پر مجبور کر دیا جائے ۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75630 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More