کراچی ثانوی بورڈ کے نتائج سے کوٹہ سسٹم میں بدلاو آنا چاہیے

کراچی بورڈ کے انٹرسال اول کے امتحانات کے نتائج بھی پیچھلےسال کی طرح اس سال بھی تنازع کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس غیر مناسب رزلٹ کے آنے پر کراچی کے طلباء سراپا احتجاج ہیں ان طلباء کےاحتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے چیئرمین انٹر بورڈ امیر قادری کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ اور ان کی جگہ میٹرک بورڈ کے چیئرمین شرف علی شاہ کو اضافی چارج دے دیا۔

چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سید شرف علی شاہ نے انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے سالانہ امتحانات 2024 کے نتائج پر طلبہ کی طرف سے کیے گئے اعتراضات کے جواب میں فوری طور پر انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے.

کراچی ہی کے بورڈ میں پیچھلے سال بھی انٹرمیڈیٹ کے سال اوّل کے امتحانات کے نتائج پر تنازع پیدا ہوا تھا، اور اس سال بھی صورتحال اس ہی طرح برقرار رہی۔

کراچی کے طلبہ کی بڑی تعداد میں ناکامی آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اگر کراچی کے گورنمنٹ اور نجی کالجوں میں تعلیمی معیار کا فقدان ہے یا ایسے نتیجہ آنے کی وجہ کچھ اور ہے؟

اگر کراچی کے کالجوں میں کمزور تعلیمی کارکردگی اس ہی طرح اپنا سفر جاری و ساری رکھے گی تو کیا کراچی کے طلباء و طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقع محدود نہیں ہوجائینگے. اس نتیجہ نے کراچی کے طلبہ کے لیے معیاری جامعات میں داخلہ کے لیے میرٹ سے وہ واقعی محروم ہوگئے ہیں یا کردیے گئے ہیں.

ان امتحانات میں کامیابی کا تناسب صرف %35 رہا جو پاکستان کے کسی بھی انٹربورڈ کے رزلٹ میں انتہائی آخری نمبرز پر ہے. جس طرح کا اعلی تعلیمی ثانوی بورڈ کراچی کی جانب سے جو سال اوّل کے رزلٹ کا اجرا کے نتائج جو سامنے آئے ہیں ان نتائج میں طلبہ کی اکثریت فیل یا معیاری نمبر نہ آنے کی وجہ سے کراچی کے طلباء پر پروفیشنل تعلیمی اداروں کے دروازہ تقریبا بند ہی سمجھیں.

پاکستان اور سندھ کے جس طرح کے حالت سے سندھ کے دیہی و شہری لوگ برسرپیکار ہیں اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اگر کسی بھی طبقے کو تباہ و برباد کرنے کے لیے وہاں کے تعلیمی نظام کو تباہ کردو، اور سندھ میں تو یہی نظر آرہا ہے کہ دیہی اور خاص طور پر شہری سندھ کے ساتھ چاہے تعلیمی ہو یا روزگار ہر طرح سے پیچھے ہی دھکیلا جارہا ہے. کون اس طرح کا پروگرام روشناس کرارہا ہے.

میٹرک بورڈ ہو یا انٹر بورڈ، تمام جگہوں پر شہر کراچی کے طلباء کی پرسنٹیج کم سے کم ہوتی جارہی ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے جب کہ عرصہ 42 سال سے یہی راگ اُلاپہ جارہا تھا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں وہ تعلیمی وسائل نہیں جب کہ شہر کراچی میں معیاری تعلیمی درسگاہیں و سرگرمیاں ہیں جن کی بدولت دیہی طلباء ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے جب کہ اب تو مُتواتر سالوں سے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب سندھ کے شہری طلبا اب سندھ کے دیہی طلباء سے مقابلہ نہیں کرسکتے کیونکہ اب سندھ کے شہری طلباء کے پاس اب وہ تعلیمی معیار نہیں جو اب سندھ کے دیہی علاقوں میں عرصہ 42 سال سے کوٹہ سسٹم سے مُستفید ہونے کی وجہ سے وہ اب سندھ کے شہری علاقوں سے سندھ کے دیہی علاقوں میں منتقل ہوگیا ہے. اب سندھ کے دیہی علاقوں کے لوگ تعلیم و روزگار میں بہت آگے دوڑے جارہے ہیں.

اب سندھ کے شہری طلباء سندھ کے دیہی علاقوں کے طلباء سے تعلیمی اور روزگار کے میدان میں بہت پیچھے جاچکے ہیں اور اب سندھ کے حُکمرانوں کو سندھ اسمبلی سے یہ قرارداد منظور کروانا چاہیے کہ اب کوٹہ سسٹم میں بدلاؤ لانا چاہیے اب کوٹہ سسٹم میں U ٹرن لینا چاہیے کیوں کہ اب سندھ کے دیہی علاقوں میں میرٹ آگئی ہے اب وہ میرٹ میں سندھ کے شہری علاقوں سے بھی بہت آگے نکل چکے ہیں . اب سندھ میں کوٹہ سسٹم میں بھی بدلاؤ لانا چاہیے سندھ کے دیہی علاقوں کو اب کوٹہ سسٹم کی بیساکھی نہیں چاہیے کوٹہ سسٹم کو اس طرح صوبہ سندھ میں اس طرح نافذ کرنا چاہیے کہ یہ کوٹہ سسٹم اب %35 سندھ کے دیہی علاقوں اور سندھ کے شہری علاقوں کا %65 ہونا چاہیے سندھ کے حُکمرانوں کو نیک نیتی سے ایسے اسمبلی سے پاس کروانا چاہیے کیونکہ سندھ کے دیہی علاقوں کے ہر ضلع میں میڈیکل ، انجینئرنگ، ایگری کلچرز و جرنل یونیورسٹی و کالج وغیرہ موجود ہیں ( سوائے حیدرآباد شہر) کے اور سندھ کے دیہی علاقوں کے ثانوی بورڈز کا رزلٹ بھی کراچی بورڈ سے ان کے بورڈ کا کامیابی کا گراف بھی بہت اوپر چلاگیا ہے اور سندھ کی مختلف جامعات سے اعلی تعلیم کے لیے ہونہار طلباء اسکالرشپ حاصل کرکے ہر سال کافی تعداد دیار غیر اعلی تعلیم کے لیے بھی روانہ ہورہی ہے .

اب سندھ حکومت اور کراچی شہر کی سیاسی جماعتوں کو مل کر نیا فارمولا سندھ کے دیہی علاقوں کا کوٹہ %35 اور سندھ کے شہری علاقوں کا کوٹہ سسٹم %65 کا فی الفور سندھ صوبہ پر نافذ کردینا چاہیے اس سے پیپلز پارٹی اپنے ماضی کی غلطی کا بھی ازالہ کرسکتی ہے اور سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلز پارٹی کے لیے کافی ہمدردیاں و مُستقبل کے لیے بلاول کے لیے یہ شہر اسلام آباد پہنچانے کی نوید بھی بن سکتا ہے اور شہر سندھ میں محبت و اخوت کی بہترین مثال بن جائیگا جو پاکستان کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے.

 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 407 Articles with 213236 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.