ملک سے مہنگائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی جب کہ حکمران
مہنگائی کو کم ترین سطح پر لانے کا جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں انہیں شاید
حقائق کا ادراک نہیں یا انہوں نے اپنی آ نکھیں بند کر رکھی ہیں لیکن ستم
رسیدہ غربت کی چکی میں پسی ہوئی عوام اس کا ادراک رکھتے ہیں ان کا واحد
سہارا سوشل میڈیا ہے جہاں پر وہ اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے رہتے ہیں حال
ہی میں پنجاب حکومت کی جانب سے اپنے وزرائ مشرائ ایم این ایز کی تنخواہوں
میں800 فیصد اضافے کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جب بجلی گیس پٹرول
کی قیمتوں میں کمی ادویات کی ہسپتالوں میں فراہمی دیگر سہولیات کی بات کی
جائے تو ہمارا خزانہ خالی ہوتا ہے لیکن جب جج، جرنیل ،اشرافیہ، مشرائ ،
وزرائ عوامی نمائندوں کی تنخواہوں، پنشن،مراعات بڑھانے ہوں تو یہ فوراً بڑھ
جاتا ہے اس دوغلی پالیسی نے حکمرانوں ،اشرافیہ اور عوام کے درمیان فاصلہ غم
غصہ اور اضطراب کو مزید بڑھا دیا ہے، حکمرانوں نے آئے روز اپنی تنخواہوں،
مراعات میں اضافہ کو اپنا فرض عین سمجھ لیا ہے،انہوں نے غربت کی چکی میں
پسی ہوئی عوام کی ہڈیوں کا رس تک چوس لیا ہے آپ حیران ہوں گے کہ صدر اور
وزیراعظم کے بجٹ میں بھاری اضافے کے بعد اب پنجاب حکومت نے اپنے اراکین
اسمبلی کی تنخواہ 76 سے بڑھا کرچھ لاکھ جبکہ وزرائ کی تنخواہ ایک لاکھ سے
بڑھا کر 8 لاکھ 50 ہزار روپے اور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار
روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ 45 ہزار روپے کر دی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن
میں کمی کی جا رہی ہے،ائے دن کی کٹوتیوں اورپینشن میں کمی کی خبروں نے
سرکاری ملازمین کا جینا حرام کر رکھا ہے، ہمارے کئی مرکزی اور صوبائی ادارے
ماہانہ تنخواہیں دینے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ملک کا ہر شہری
تقریباً پونے تین لاکھ روپے کا مقروض ہے لیکن ہمارے حکمران جو پہلے ہی سونے
کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں مزے لوٹنے میں مصروف ہیں، ملک پر قرضوں کا
بوجھ بڑھتا جا رہا ہے جب بجلی کی قیمتوں میں کمی جو کہ اب ملک کی تین دہائی
آبادی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ وہ بل کیسے ادا کرے ،کی بات کی جائے تو
وزیراعظم صرف کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہیں لیکن گیس کی قیمت جو کہ بجلی
کے بلوں سے بھی آگے بڑھ گئی ہیں میں 26 فیصد اضافے کا فیصلہ کر لیا گیا
ہے،معلوم ہوتا ہے کہ اشرافیہ کی عیاشیوں مراحات میں جو حالیہ اضافہ کیا گیا
ہے اسے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے برابر کیا جائے گا جبکہ دوسری جانب
اشرافیہ بیوروکریسی کو پراپرٹی کی خرید و فروخت پر بھاری ٹیکسوں سے مستثنیٰ
قرار دیا گیا ہے، کیونکہ ملک ان لوگوں نے چلانا ہے جس کا انہوں نے 75 سالوں
میں بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے کرپشن میں بڑھتے ہوئے اضافے کے بارے میں
ہمارے وزر دفاع کا فرمان ہے کہ اگر50فیصد کرپشن پہ ہم قابو پا لیں تو ہم
تمام تر قرضے ادا کر سکتے ہیں، بھائی آپ حکمران ہیں قابو تو آپ نے پانا ہے
آپ نے یا گزشتہ حکمرانوں و اشرافیہ نے اسے ختم کرنے کے لیے کون سی مخلصانہ
کوشش کی ہے، کوئی نہیں، جب یہ خود کرپشن میں ملوث ہوں تو قابو کون پائے گا
،رشوت کے طور پر صرف اپنے اراکین اسمبلی کو قابو میں رکھنے اور اپنے اقتدار
کو طول دینے کے لیے 800 فیصد اضافہ چہ معنی دارد،اس قسم کے اقدام پاکستان
مسلم لیگ ن کی جو تھوڑی بہت ساکھ ہے اسے ختم کرنے کا سبب بن رہے ہیں،حالیہ
دنوں میں گھی، تیل ،خوردنی دالوں، چاول ،چنا قابلی وغیرہ میں اضافہ ہو گیا
ہے، دال مونگ 300 روپے سے بڑھ کر 360 ،دال چنا 280 روپے سے 440، مسور کی
دال 260 سے 400 روپے، چنا قابلی 280 روپے سے 460 روپے، چاول کائنات پرانا
280 سے 300 روپے تک جا پہنچا ہے لیکن ہمارے وزیر تجارت اور حکومت کا کنٹرول
میڈیا مہنگائی کی شرح میں کمی کا راگ الاپنے میں مصروف ہے ،اخر یہ کمی عوام
تک کیوں نہیں پہنچ پاتی ،اب پاکستان کی 75 فیصد آبادی غربت کی سطح سے نیچے
زندگی گزارنے پر مجبور ہے، بجلی گیس کے بل عام صارفین اور کاروباری طبقے کے
لیے عذاب مسلسل بن گئے ہیں، ایک تاجر نے مجھے اپنا 35 یونٹ کا بل دکھایا جس
میں بجلی کی قیمت 1100 روپے کے قریب جبکہ 2400 روپے کے قریب ٹیکسز تھے، یہی
حال گیس کے بلوں کا ہے، آخر یہ ظلم کا سلسلہ کب تک چلے گا، عوام کے چولہے
ٹھنڈے پڑ گئے ہیں کئی کاروباری، سفید پوش عوام نے اپنے بجلی گیس کے کنکشن
ختم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اسی لیے بجلی اب واپڈا کے پاس سرپلس ہو
رہی ہے ،چھوٹے تاجروں نے اپنے یونٹس بند کرنا شروع کر دیے ہیں اوپر سے حلال
فوڈ، ڈسٹرکٹ فوڈ، ڈائریکٹر انڈسٹریز، انتظامیہ، ایف بی آر ایکسائز کسٹم،
کیپرا سب مل کر بھاری جرمانے لگانے اور معیشت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے
میں مصروف ہیں ،عوامی نمائندوں کی جانب سے کوئی کلمہ حق اسمبلی سے سننا
دیوانے کا خواب لگتا ہے، 26 ویں ترمیم پاس ہو گئی ،پنجاب خیبر پختونخواہ
اور دیگر حکومتوں نے اپنی مراعات و تنخواہوں میں اضافہ کے بلز کو فوری پاس
کرا لیا ہے لیکن کاش کوئی مہنگائی کرپشن بے روزگاری اقربائ پروری کو ختم
کرنے کا بل پاس کروائے،کوئی تو ہوجو غریب کی بات کرے ،جب عوام پانی ،تعلیم،
صحت کی سہولیات سے محروم اور سیکیورٹی، صفائی کا بندوبست خود کرے تو پھر
آئے روز ٹیکسوں قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں۔
٭٭٭٭٭
|