پاکستانی سیاست میں خواتین کی کردار کشی: ایک لمحہ فکریہ

عورت کا اسلام میں بلند مقام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہر رشتہ مقدس اور محترم ہے، اور اسلام نے خواتین کو وہ حقوق دیے جن کی نظیر کسی اور نظام میں نہیں ملتی۔ روزمرہ زندگی میں خواتین ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ تعلیمی میدان سے لے کر طب، انجینئرنگ، اور دیگر شعبوں میں خواتین کی موجودگی ان کی محنت اور قابلیت کی گواہی دیتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جب بات سیاست کی آتی ہے تو یہاں خواتین کو جس طرح نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کی مثال کسی اور شعبے میں نہیں ملتی۔ پاکستانی سیاست میں خواتین کو نہ صرف ان کے نظریات کی بنیاد پر بلکہ ان کی ذاتی زندگیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ خواتین سیاست دانوں اور ورکرز کے خلاف جھوٹے الزامات، بے بنیاد افواہیں، اور کردار کشی کے واقعات عام ہیں۔ ان پر افیئرز کا الزام لگا کر، ان کی ذاتی تصاویر کو توڑ مروڑ کر پیش کر کے، اور ان کی نجی زندگی کو عوامی تماشہ بنا کر ان کی عزت پامال کی جاتی ہے۔ یہ رجحان کسی ایک جماعت یا فرد تک محدود نہیں۔ بے نظیر بھٹو جیسی عظیم رہنما کے دور میں ان کے خلاف کیے گئے پروپیگنڈا سے لے کر آج مریم نواز کے کردار پر کیے جانے والے بے بنیاد الزامات تک، ہر دور میں خواتین سیاست دانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بے نظیر بھٹو پر کردار کشی کے الزامات ان کی قیادت اور عوامی مقبولیت کو روکنے کے لیے لگائے گئے، لیکن یہ بات ان لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی کہ عوام ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کو رد کر چکے ہیں۔ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں جہاں خواتین کی عزت کو اسلامی تعلیمات کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے، وہاں سیاست میں خواتین کی عزتوں کو پامال کرنا نہ صرف شرمناک ہے بلکہ ہمارے اجتماعی اخلاقیات پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں سیاسی اختلافات موجود ہیں، لیکن خواتین کی کردار کشی کو وہاں کبھی بھی سیاست کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ کسی کے نظریات سے اختلاف کرنا سیاسی عمل کا حصہ ہے، لیکن کسی کی ذاتی زندگی پر حملہ کرنا، اس کے کردار پر سوال اٹھانا، اور اسے عوامی سطح پر ذلیل کرنا انتہائی گھٹیا اور غیر مہذب حرکت ہے۔ یہ سب کچھ صرف اس لیے ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو مکمل طور پر برابر کا انسان تسلیم کرنے کا شعور ابھی بھی مکمل طور پر پیدا نہیں ہوا۔ ہمارے سماج کا ایک بڑا طبقہ خواتین کو صرف ایک صنف کے طور پر دیکھتا ہے، ایک مکمل فرد کے طور پر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب خواتین سیاست میں قدم رکھتی ہیں تو ان کے ساتھ ایسے رویے اختیار کیے جاتے ہیں جو مرد سیاست دانوں کے ساتھ کبھی نہیں کیے جاتے۔یہ روش نہ صرف خواتین سیاست دانوں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے بلکہ خواتین کو مجموعی طور پر سیاست سے دور کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔ وہ خواتین جو سیاست میں آ کر اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہیں، ان کے راستے میں یہ کردار کشی سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم بطور قوم اس رویے پر نظرثانی کریں۔ اسلام نے عورت کو جو عزت اور مقام دیا ہے، اسے سیاست میں بھی برقرار رکھنا ہوگا۔ خواتین کی کردار کشی صرف ان کی توہین نہیں بلکہ ان تمام اصولوں کی توہین ہے جن پر ہمارا معاشرہ اور دین قائم ہیں۔ ہمیں ان اوچھے ہتھکنڈوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی اور ایسی سیاست کو فروغ دینا ہوگا جو نظریات پر مبنی ہو، نہ کہ کسی کی ذات یا کردار پر۔

پاکستانی سیاست میں خواتین کی کردار کشی کو ختم کرنے کے لیے قوانین کے ساتھ ساتھ عوامی شعور بھی ضروری ہے۔ سیاست میں خواتین کی موجودگی ایک مثبت تبدیلی ہے، اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ وہ لوگ جو خواتین کی کردار کشی کرتے ہیں، وہ نہ صرف اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہیں بلکہ اس ملک کی سیاسی روایات کو بھی داغدار کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو عوامی سطح پر مسترد کر دینا ہی اس مسئلے کا حل ہے۔

 

azhar i iqbal
About the Author: azhar i iqbal Read More Articles by azhar i iqbal: 42 Articles with 44299 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.