چند اہم خبریں ہیں جنکا ذکر کرنا اس لیے ضروری ہے
کہ عام لوگوں کو بھی علم ہو سکے کہ کہاں کیا ہورہا ہے اور خاص کر چند باتیں
جو آجکل بڑی بے تکلفی سے کہی اور سنی جاتی ہیں ان میں سے ایک منشیات کا
بڑھتا ہوا استعمال اور دوسرا قرضہ ہے ہر باشعور انسان سمجھتا ہے کہ ہم نشہ
اور قرضہ سے جان چھڑوالیں تو ہمارا ملک ترقی کرسکتا ہے اگر یہ دونوں چیزیں
شیطان کی آنت کی طرح بڑھتی رہیں تو پھر غربت،بے روزگاری ،بھوک ،ننگ تو بڑھے
گی ہی ساتھ میں وارداتیں بھی عام ہوجائیں گی کیونکہ نشہ باز کوئی بھی کام
نہیں کرسکتا اسکا دھیان ہر وقت نشے کی تلاش اور اسکے لیے پیسے اکٹھے کرنے
پر ہی رہے گا اسے کہیں سے چوری اور بے ایمانی بھی کرنی پڑیگی تو وہ کرلے گا
جبکہ مقروض شخص بھی اسی کوشش میں ہوگا کہ کسی نہ کسی طرح اسکا قرض اتر جائے
اس کے لیے اسے کچھ بھی کرنا پڑے تو وہ کرلے گامنشیات کا استعمال اب گلی
کوچوں سے نکل کرہمارے تعلیمی اداروں میں بھی شروع ہوچکا ہے ہماری نوجوان
نسل پڑھائی سے توجہ ہٹا کر نشہ جیسی لعنت کا شکار ہوچکی ہے اس سلسلہ میں
ایک اچھاکام کرتے ہوئے سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال
کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تعلیمی اداروں میں
طلبہ کی میڈیکل اسکریننگ کا فیصلہ کیا ہے یہ میڈیکل اسکریننگ ابتدائی طور
پر سندھ کے سرکاری کالجوں میں کی جائے گی اور اس سلسلہ میں محکمہ کالج
ایجوکیشن میں ایک سہ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ڈائریکٹر جنرل کالجز
سندھ، متعلقہ ضلع کے ریجنل ڈائریکٹر اور متعلقہ کالج پرنسپل پر مشتمل ہوگی
یہ کمیٹی میڈیکل اسکریننگ ٹیم کے ہمراہ کسی بھی سرکاری کالج کا اچانک دورہ
کرے گی اور کالج میں کسی بھی طالب علم کا میڈیکل ٹیسٹ کر سکے گی۔اب آتے قرض
کی طرف جو مقروض کو ہر وقت پریشان ہی رکھتا ہمارا آج کا ہر نوجوان ،بزرک ،خواتین
یہاں تک کہ آنے والے بچے بھی مقروض ہوچکے ہیں اس قرضہ کو اتارنے کے لیے
ہماری حکومتوں نے بہت سے کام بھی شروع کیے جن میں قرض اتاروں ملک سنوارو
جیسے منصوبے بھی شامل تھے لیکن بعد میں کسی کا کچھ علم نہ ہوسکا کہ وہ سکیم
کہاں گئی اور اس سکیم سے حاصل ہونے والی رقم کا کیا بنا اور اب تو صورتحال
یہاں تک بن چکی ہے کہ ہم اپنے ذمہ قرضہ کی قسط ادا کرنے کے لیے بھی قرض ہی
لیتے ہیں یو ں ہمارا بال بال قرضے میں جکڑا ہوا ہے اور ہم ہزار کوشش کے
باوجود بھی اپنا قرضہ کم کرسکے اور نہ ہی اس سے چھٹکارا حاصل کرسکے وفاقی
حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248 ارب روپے کا قرض لیا ہے جسکے بعد پاکستان
کا قرض 70,400 ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022 میں 43,500 ارب روپے تھا
اپریل 2022 سے پورے 27,000 ارب کا اضافہ ہوا ہے خیر اس سلسلہ میں خیبر
پختون خواہ کی حکومت نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ذمہ قرض اتارنے کی بھر
پور کوشش کرتے ہوئے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کردیے مشیر
خزانہ کے پی مزمل اسلم نے اس موقعہ پر خوبصورت بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے
صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں اور انکے پاس قرضہ اتارنے کیلیے
کوئی پروگرام نہیں ہوتا لیکن خیبرپختونخوا حکومت اس سلسلہ میں پہلا قدم
اٹھاتے ہوئے قرض اتارنے کی ابتدا کردی ہے اور قائم کیے گئے فنڈز میں مزید
35 ارب منتقل کرینگے جبکہ مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں
گے یوں خیبرپختونخوا حکومت نے قومی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے
میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20
ارب پینشن اور 20 ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کیے ہیں اور ان منتقل کیے
گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر محفوظ بنایا ہے اب
خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی پڑی ہوئی
ہے ۔کے پی کے سرکار نے جہاں قرضہ اتارنے کا اچھا کام شروع کیا ہے وہی پر
صوبہ میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں مشیر سیاحت و ثقافت
زاہد چن زیب کی خصوصی دلچسپی اور کوششوں سے اب حکومت نوجوانوں کو سیاحت کے
فروغ میں شامل کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں سیاحتی علاقوں میں نوجوانوں کو
بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے پہلے مرحلے میں کالام سوات، کمراٹ دیر اپر،
لڑم ٹاپ دیر لوئر،اپر چترال، لوئر چترال، گلیات ایبٹ آباد، کاغان اور
مانسہرہ کو شامل کیا گیا ہے متعلقہ علاقوں کے رہائشی اپنے گھر کے ساتھ
سیاحوں کے لیے کمرے تعمیر کریں گے تعمیر یا تزئین و آرائش کے لیے 30 لاکھ
روپے تک قرضہ فراہم کیا جائے گا، قرضہ حاصل کرنے والے افراد ان کمروں میں
سیاحوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے منصوبے کا مقصد
نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے یہ پراجیکٹ خیبر پختونخوا کلچر
اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بینک آف خیبر کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے جو
پروان چڑھے گا تو سیاحت کے حوالہ سے نئے باب بھی روشن ہونگے اور پاکستان
سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو دنیا کے خوبصورت علاقوں کی سیر کرنے کا مزہ بھی
آئے گا اس منصوبے خاص بات یہ بھی ہے کہ خواتین انٹرپرینیورز کو بھی ترجیح
دی جائے گی ہمارے نوجوان بچے اور بچیوں کو اس منصوبے سے بھر پور فائدہ
اٹھانا چاہیے اس لیے کے درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ 28 جنوری 2025
ہے۔آخر میں لاہور سے بھی ایک خوشخبری شامل کرلیتے ہیں کہ ارشد انصاری نے
لاہور پریس کلب کے 13ویں بار صدر منتخب ہوکر ریکارڈ بنانے کے ساتھ فیز 2کے
حوالہ سے بھی خوشخبری سنا دی ہے کہ اسکے لیے 250ایکڑ جگہ کا انتظام
ہوگیامیں سمجھتا ہوں کہ تقریبا 2ہزار گھرانوں کو پلاٹ دینے کا یہ سہرا بھی
ارشد انصاری کے سر ہی سجے گا اس سے پہلے متعدد بار اس سکیم کا اعلان بھی
کیا گیا تھا لیکن یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا اس بار الیکشن سے
پہلے ارشد انصاری نے دو ٹوک الفاظ میں فیز2کی تکمیل کا اعلان کیا تھا اور
ابھی انکا حلف بھی نہیں ہوا لیکن انہوں نے اپنے وعدے پر پہرہ دیتے وہ کام
کردکھایا جو اقتدار میں رہتے ہوئے محسن نقوی اور روڈا نہ کرسکا حالانکہ
انہوں نے اس وقت 2دو ہزار روپے بھی لے لیے تھے جنکا اب کوئی نام ہے اور نہ
ہی نشان لیکن ارشد نے ثابت کردیا ہے کہ ایک انصاری سب پہ بھاری ۔
|