پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کا دورہ چین

چین میں اس وقت پاکستان ، کرغزستان، برونائی اور تھائی لینڈ جیسے اہم ایشیائی ممالک کے رہنماء موجود ہیں جن کے دورہ چین سے ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ متعلقہ ممالک چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور اپنے ترقیاتی مواقع کو بانٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری چین کا پانچ روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں جس میں دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کا اعادہ کیا گیا ہے۔

یہ دورہ مارچ میں صدر زرداری کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنی نوعیت کا پہلا دورہ ہے اور 2015 میں صدر شی جن پھنگ کے تاریخی دورہ پاکستان کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر بھی ہے۔اسی دوران چینی صدر شی جن پھنگ اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کے درمیان بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ملاقات ہوئی۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان آہنی دوست اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں۔ پاکستان کے لئے چین کی دوستانہ پالیسی ہمیشہ تمام پاکستانی عوام کی جانب مرکوز رہی ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا "اپ گریڈڈ ورژن" تعمیر کرنے اور پاکستان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔

شی جن پھنگ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اپنے ملک میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کے سیکیورٹی تحفظ کو مضبوط بنائے گا اور دہشت گردی کے خلاف دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ اگلے سال چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی اور دونوں فریقوں کو ثقافت، تعلیم اور میڈیا کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہئے۔

صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر کہا کہ چاہے عالمی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، پاکستان چین کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ پاکستان چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، آزاد تجارت کو فروغ دینے اور دونوں ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

مذاکرات کے بعد دونوں سربراہان مملکت کی موجودگی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔

پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیدونگ نے صدر آصف علی زرداری کے دورہ چین کے حوالے سے پاکستانی مین اسٹریم میڈیا میں ایک مضمون میں کہا کہ یہ دورہ چین اور پاکستان کے درمیان ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کی راہ ہموار کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تہذیبوں کے مابین حکمرانی کے تجربے اور باہمی سیکھنے کے تبادلے کو گہرا کرنے ، ترقیاتی تصورات اور پالیسی کی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی طور پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت میں نیا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

کرغیز صدر صدیر جاپاروف بھی چین تشریف لائے ہیں ،اُن کا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جارہا ہے۔ایک تحریری انٹرویو میں جاپاروف نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنا کرغزستان کی خارجہ پالیسی کی "اولین ترجیح" ہے۔انہوں نے دسمبر میں چین، کرغزستان، ازبکستان ریلوے منصوبے کے باضابطہ آغاز کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت ایک اہم کامیابی قرار دیا جس سے دوطرفہ تعاون کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔

چین کئی سالوں سے کرغزستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور ایک بڑا سرمایہ کار رہا ہے۔ جاپاروف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چین کی جدید کاری کی کوششیں نہ صرف کرغزستان بلکہ پورے وسطی ایشیائی خطے میں نئے مواقع لائیں گی۔

برونائی کے سلطان حاجی حسن البلکیہ معاذ الدین ودولہ بھی چین کے تین روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا ہے۔حالیہ برسوں میں چین اور برونائی کے درمیان تواتر سے اعلی ٰ سطحی تبادلے ہوتے رہے ہیں۔ 2018 میں صدر شی جن پھنگ کے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کے سرکاری دورے کے دوران ، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری تک بڑھایا تھا۔سلطان نے 12 مرتبہ چین کا دورہ کیا ہے یا ملک میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی ہے ۔اس سے قبل انہوں نے 2019 میں بیجنگ میں منعقدہ دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم بین الاقوامی تعاون فورم میں شرکت کی تھی۔

تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیتونگ تارن شناوترا چین کا چار روزہ سرکاری دورہ کر رہی ہیں جو اگست میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا بیجنگ کا پہلا دورہ ہے۔تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا سرکاری دورہ تھائی لینڈ اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر تھائی لینڈ اور چین کی دوستی کے گولڈن جوبلی سال کے آغاز کی علامت ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے عوام کی سلامتی اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تفہیم اور تعاون کو گہرا کرنے کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے سیاسی عزم کا بھی اعادہ کیا جائے گا۔

دورے کے دوران شناوترا چینی قیادت سے بات چیت کریں گی اور اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے کاروباری حکام سے بھی ملاقات کریں گی۔چین تھائی لینڈ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم میں چین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔وسیع تناظر میں پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کا دورہ جہاں چین اور متعلقہ ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا مظہر ہے وہاں ایک ہم نصیب ایشیائی معاشرے کے قیام کو آگے بڑھانے میں بھی تقویت مل رہی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1403 Articles with 689539 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More